آئین کے آرٹیکل 158کے تحت سندھ کو یہ حاصل ہے کہ وہ صوبے میں پیدا ہونے والی گیس سے استفادہ حاصل کرے، وزیراعلیٰ سندھ

جمعہ 10 اپریل 2015 21:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 158کے تحت سندھ کو یہ حاصل ہے کہ وہ صوبے میں پیدا ہونے والی گیس سے استفادہ حاصل کرے اور کہا کہ ہم اپنے اس آئینی حق کیلئے مشترکہ مفادات کونسل میں لڑیں گے۔ انہوں نے صوبہ سندھ کے صنعتکاروں اور کاروباری افراد پر زور دیا کہ وہ اپنے اور عام آدمی کے بہتر مفاد میں سندھ حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں۔

انہوں نے یہ باتیں جمعہ کو ایکسپو سینٹر کراچی میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کراچی کی جانب سے 12- ویں بین الاقوامی "مائی کراچی" نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ افتتاحی تقریب میں دیگر مقرریں کی جانب سے انرجی اور پانی سے متعلق اٹھائے گئے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجلی کی قلت ایک قومی مسئلہ ہے جوکہ تمام صوبوں اور ملک کے دیگر حصوں میں موجود ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس تمام تر صورتحال کے باوجود ان کی حکومت اپنے دستیاب گیس کے وسائل کو بروئے کار لاتے اس مسئلہ حل کیلئے کوشاں ہے۔مگرھال ہی میں وفاقی حکومت نے صوبوں کی مشاورت کے بغیر ایل این جی درآمد کرنے اور صوبہ سندھ پر یہ گیس استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی ضروریات کا 70- فیصد گیس سندھ میں پیدا ہو رہی ہے اور ہمیں یہ آئینی حق حاصل ہے کہ مہنگی درآمدی گیس استعمال کرنے کے بجائے اپنی مقامی گیس استعمال کریں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے باوجود ہمارے وفاقی حکومت کے ساتھ گیس سے متعلق دیگر مسائل پر بھی اختلافات ہیں اور کہا کہ ہم آئینی حدود میں رہتے ہوئے ان تمام تعفیہ طلب مسائل کاآئینی حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں کراچی میں پانی کی قلت کا سامنا ہے،جن سے نمٹنے اور شہریوں اور صنعتکاروں کے مطالبے کو پورا کرنے کیلئے کے 4- میگاپروجیکٹ کی منصوبہ بندی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک فیصلے کے مطابق اس میگاپروجیکٹ پر وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت نے ملکربرابر فنڈنگ کرنا تھا ،لیکن سندھ حکومت کی جانب سے اپنے حصہ کے فنڈز مختص کرنے کے باوجود وفاقی حکومت نے اس اہم منصوبے کیلئے فنڈز فراہم نہیں کئے ہیں اور یہ کافی عرصہ سے زیر التوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے اور کراچی کو کاروبار، ثقافتی اور سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک حب کی حیثیت حاصل ہے اور ملک کی 60- فیصد صنعتیں کراچی میں واقعہ ہیں اور یہ ملکی پیداوار اور ریکوری میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی اہمیت کے پیش نظر ہم نے کراچی کی ترقی کیلئے متعدد میگاپروجیکٹس کی منصوبہ بندی کی ہے، انہوں نے کے سی سی آئی کی جانب سے مائے کراچی ایگزبیشن کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی کاوشوں کو مزید تیز کریں تاکہ دنیا کے 90- فیصد ممالک شریک ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے پاک- آرمی اور رینجرز کے باہمی تعاون سے کراچی میں امن و امان کے قیام کو یقینی بنایا اور ان ہی کاوشوں کی بدولت آج کراچی میں سماجی اور ثقافتی اور کاروباری سرگرمیاں عروج پر ہیں اور قومی اور بین الاقوامی ایونٹس کا پرامن اور محفوظ ماحول میں انعقاد ممکن ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ یہ نمائش کراچی کے امن ،خوشحالی، ترقی اور ہم آہنگی کے حوالے سے ایک شوکیس کی مانند ہے اور کراچی میں سرمایہ کاری اور کاروباری حوالے سے نمایاں مواقعے موجود ہیں۔

بعدازاں وزیراعلیٰ سندھ نے 12- ویں عالمی مائے کراچی نمائش کا ربن کاٹ کر افتتاح کیا اور نمائش میں موجود اسٹالوں کا دورہ کیا اور اسٹال ھولڈز اور شرکاء کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا۔انہوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کاروباری افراد میں گولڈ میڈلز اور شیلڈ بھی تقسیم کیں۔ اس موقعہ پر چیئرمین بزنس گروپ سراج قاسم تیلی، ٹریڈ ڈولپمینٹ اتھارٹی کے ایس ایم منیر،سابق صدر کے سی سی آئی زبیر موتی والا اور صدر کے سی سی آئی افتخار احمد نے بھی خطاب کیا اور کراچی میں امن و امان کے قیام کیلئے سندھ حکومت ،پاک آرمی اور رینجرز کا باہمی مربوط کاوشوں اور اقدامات کو سراہا۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں