سندھ اسمبلی نے لاوٴڈ اسپیکرز اور دیگر ساوٴنڈ سسٹمز کو ضابطے کا بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا

جمعہ 10 اپریل 2015 20:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) سندھ اسمبلی نے جمعہ کو لاوٴڈ اسپیکرز اور دیگر ساوٴنڈ سسٹمز کو ضابطے میں لانے کے لیے ایک بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا ، جو ” سندھ ساوٴنڈ سسٹم ( ریگولیشن ) ایکٹ 2015ء “ کہلائے گا اور فوری طور پر پورے صوبے میں نافذ العمل ہو گا ۔ اس قانون کے تحت ایسے ساوٴنڈ سسٹم کا استعمال غیر قانونی ہو گا ، جس سے غیر معمولی آواز پیدا ہو اور اس سے لوگ تکلیف یا پریشانی محسوس کریں یا ان کی صحت اور آرام متاثر ہو یا جس سے امن عامہ میں خلل پڑے ۔

ایسے ساوٴنڈ سسٹم کے استعمال میں معاونت یا اس کی اجازت دینا بھی قانوناً جرم ہو گا ۔ عوامی مقامات ، عبادات کے دوران عبادت گاہوں ، اسپتالوں ، تعلیمی اداروں ، گھروں اور دیگر سرکاری اور نجی مقامات پر ساوٴنڈ سسٹم کا استعمال ممنوع ہو گا ۔

(جاری ہے)

اس کے لیے پہلے سے اجازت لینا ہو گی ۔ مساجد میں اذان ، جمعہ یا عید کے دن عربی خطبہ ، کسی فرد کی موت یا گمشدگی کے اعلان یا کسی چیز یا فرد کے مل جانے کے اعلان کے لیے ایک ایکسٹرنل ساوٴنڈ سسٹم کے استعمال کی اجازت ہو گی ۔

حکومت یا اس کے مجاز افسر کی اجازت سے کسی عوامی مقامات پر مناسب وقت کے دوران بھی ایکسٹرنل ساوٴنڈ سسٹم کے استعمال کی اجازت ہو گی ۔ مقامی تھانے کا انچارج پولیس افسر اس قانون پر عمل درآمد کا پابند ہو گا ۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو 6 ماہ تک قید اور کم از کم 25 ہزار یا زیادہ سے زیادہ 50 ہزار روپے کے جرمانے کی سزا دی جا سکے گی اور ساوٴنڈ سسٹم بھی ضبط کر لیا جائے گا ۔

مذکورہ بل کی منظوری سے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے اس حوالے سے جو آرڈی ننس جاری کیا تھا ، وہ منسوخ ہو گیا ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے اس قانون کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے یہ قانون سازی کی گئی ہے ۔ سندھ اسمبلی نے دو اور بلز کی منظوری بھی دے دی ۔ سندھ کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ترمیمی ) بل 2015 ء اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ، جس کے تحت ٹھٹھہ اور بدین کے علاوہ ضلع سجاول کے ساحلی علاقے بھی اتھارٹی کے دائرہ اختیار میں شامل ہوں گے ۔

ایک دوسرا بل ” سندھ فنانس ( ترمیمی ) بل 2015 ء بھی منظور کیا گیا ، جس کے تحت کوئلہ پر عائد سیس کی شرح تبدیل کر دی گئی ہے ۔ کوئلہ کے فی ٹرک پر 50 روپے کی بجائے ہر میٹرک ٹن پر 10 روپے سیس وصول کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں