خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے نجی شعبے کے گردشی قرضوں کی مالیت میں کمی ، حکومت کے ذمے اب بھی196ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی باقی ہے

منگل 7 اپریل 2015 14:32

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء)ملک میں نجی شعبے کے گردشی قرضوں کی مالیت میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور حکومتی کوششوں سے کمی کا رجحان ہے تاہم اب بھی حکومت کے ذمے 196ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی باقی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاور سیکٹر کے واجبات سال 2013کی سطح 200 ارب روپے سے کم ہو گئے ہیں۔ مارچ 2015 کو انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز(آئی پی پیز)کے واجبات 196.421 ارب روپے تک تھے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی وجہ غالباً عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی ہے۔ تاہم واجبات کو کم کرنے کی حکومت کی کوششیں تیل کی قیمتوں میں کمی سے پہلے سے جاری تھیں۔ انہوں نے کہا کہ30 جون 2013 کو آئی پی پیز کے تمام واجبات کی ادائیگی کے بعد اس بات کی توقع کی جارہی تھی کہ اب گردشی قرضے پر قابو پالیا جائے گا اور اس مقصد کے لیے زیادہ بہتر حکمت عملی اختیار کی جائے گی تاہم ایسا ممکن نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2 فروری 2014 کو واجبات کا حجم بڑھ کر 230.558 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا اور 28 فروری کو یہ واجبات 298.17 ارب روپے ہوگئے۔ تاہم کچھ کوششوں کے بعد یکم اپریل 2014 میں اس رقم میں کچھ کمی واقع ہوئی اور یہ رقم 286.14 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ اسی طرح 3 ستمبر 2014 کو آئی پی پیز کے واجبات کا حجم کم ہو کر 230.558 ارب روپے ہوگیا۔

یہ کمی اس بات کا اشارہ تھی کہ حکومت اس مالی بوجھ کو کم کرنا چاہتی ہے کیونکہ واجبات کی کمی میں تیل کی کم قیمتوں کا عنصر بھی شامل تھا۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد حکومت اگلے چھ ماہ تک آئی پی پیز کے واجب الادا رقم کو کم کرنے کے لیے کام کرتی رہی اور یہ رقم کم ہوکر 196.421ارب روپے ہوگئی۔یہ کمی حکومت کی اس حکمت عملی کے تحت تھی جو اس نے اپریل 2014 سے ستمبر 2014 کے دوران اختیار کی۔

بجلی کے نرخ کافی عرصے تک تیل کی قیمتوں کی کمی کے بعد بھی زیادہ رہے ہیں۔ تاہم اس کمی کے اثرات واجبات کی کمی پر دکھائی نہیں دیے۔ انہوں نے اس بات کو سراہا کہ 75 فیصد واجبات کی ادائیگی 60 سے 90 دنوں تک کی ہے جبکہ 25 فیصد رقم 500 دنوں سے قبل تک کی ہے جو حکومت اور این ٹی ڈی سی کی بدانتظامی کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واجبات کی ادائیگی کا مسئلہ پاور سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں