رجسٹریشن کے نام پرلاکھوں وصول کئے جاتے ہیں جومدارس کیلئے ممکن نہیں، مفتی محمد نعیم

تعاون کے باوجود غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کی ایکسٹنشن پر پابندی سمجھ سے بالاترہے،علماء سے گفتگو

جمعرات 2 اپریل 2015 19:14

رجسٹریشن کے نام پرلاکھوں وصول کئے جاتے ہیں جومدارس کیلئے ممکن نہیں، مفتی محمد نعیم

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02 اپریل۔2015ء)وفاق المدارس مجلس عاملہ کے رکن وجامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ مدارس رجسٹریشن کوصوبائی حکومت کامعاملہ قراردیکر رجسٹریشن فارم کے بغیرمدارس سے کوئف طلبی کرنے والے اداروں کے خلاف اقدام نہ کرناوفاقی حکومت کاسنگین مذاق ہے،رجسٹریشن کے نام پر لاکھوں وصول کیے جاتے ہیں جو مدارس کیلئے ممکن نہیں ، رجسٹریشن کا راگ االاپنے والی حکومت مدار کیلئے فری اور آسان رجسٹریشن کا انتظام کرے ،وفاق المدارس کے تعاون کااعتراف کرنے کے باوجودمنسلک بعض مدارس کی بندش اور غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کی ایکسٹنشن پر پابندی عائد کرنا سمجھ سے بالاترہے،جمعرات کو جامعہ بنوریہ عالمیہ مختلف علماء کرام کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہ مہنگائی بے روز گاری کے اس دور میں مدارس بے لوث ہوکر تعلیم کو عام کررہے ہیں قوم کے بچوں کو تعلیم ،لباس اور قیام وطعام کی سہولتیں مفت مہیا کرکے تعلیم کو عام کرکے وطن عزیز کی تعمیر وترقی میں رضا کارانہ طور پر قوم کے تعاون سے حکومت کا ہاتھ بٹارہے ہیں،اس کے باوجود حکومت کی جانب سے رجسٹریشن کے نام پر مدارس سے لاکھوں روپے وصول کیے جاتے ہیں جو مدارس کیلئے ادا کرنا ممکن نہیں ہے ، حکومت کو چاہیے کہ وہ اسکول ،کالجز اور ینورسٹیز کی طرز پر مدارس کے یوٹیلٹی بلز کی عام معافی کا اعلان کرے کیونکہ مدارس تعلیمی ادارے ہیں اور ملک میں تعلیم کو عام کررہے ہیں ،انہوں نے کہاکہکوئی بھی مدرسہ رجسٹریشن کا مخالف نہیں، پہلے حکومت مدارس کی قیادت کواعتمادمیں لینے کے فیصلہ پرعمل کرتے ہوئے متفقہ رجسٹریشن فارم ترتیب دے ،کوائف کے نام پرمدارس کی آزادی سلب کرنے کی اجازت ہرگزنہیں دی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ غیر ملکی طلبہ کے ایکسٹینشن ویزوں پر غیر اعلانیہ پابندی باعث تشویش ہے،مدارس کے غیر ملکی طلبہ کا مستقبل داو پر لگانے کے بجائے ویزوں کی ایکسٹنشن پر پابندی ہٹائی جائے، حکومت اگر مدارس کے ساتھ مخلص ہے تو اسے قبل از وقت ایسے اقدامات نہیں کرنے چاہئیں جو اہل مدارس کیلئے پریشانی کاباعث بن جائیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ سیکرٹری مذہبی امورکامدارس واہل مدارس کی جانب سے رجسٹریشن اورآڈٹ پرتیارہونے کااعتراف قابل تحسین امرہے مگرعملی طورپرکوئی متفقہ رجسٹریشن فارم کی تیاری میں تاخیردرتاخیراورتھانوں کی طرف سے علاقائی مدارس کے پاس من پسندفارم بھیجنااورمدارس کے طلبہ،اساتذہ،انتظامیہ سے کوائف طلب کرکے انھیں پریشان کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے سے اہل مدارس میں عدم تحفظ کااحساس جنم لے رہاہے جس کاسدباب وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اہل مدارس نے کبھی بھی مدارس کی رجسٹریشن سے انکار نہیں کیا بلکہ ماضی کی طرح اب بھی رجسٹریشن اہل مدارس کا اپنا مطالبہ ہے اس حوالے سے مدارس کی ہزاروں درخواستیں سرکاری محکمہ میں پہلے ہی پڑی ہوئی ہیں،لیکن ان پرکوئی عمل نہیں کیاجارہااوربلاوجہ اہل مدارس کوتنگ کیاجارہاہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں