سندھ حکومت کی لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ کو کم کرنے کیلئے دو غیر فعال پاور پروجیکٹس کو فعال بنانے کیلئے 370ملین روپے کی سبسڈی فراہم کرنے کی تجویز

پیر 30 مارچ 2015 23:03

کرا چی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء) اندرون سندھ لوڈ شیڈنگ کے طویل دورانیہ کو کم کرنے کے لئے سندھ حکومت نے صوبہ میں گیس سے چلنے والے دو غیر فعال پاور پروجیکٹس کو فعال بنانے کے لئے 370ملین روپے کی سبسڈی فراہم کرنے کی تجویز دی ہے اور عمل پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ یہ سبسڈی حکومت سندھ کی جانب سے پاورپلانٹس کو دی جائیگی کیونکہ انہیں ٹیرف ریٹ کم ہونے کے باعث نقصانات کا سامنا ہے ان تجویز کے مطابق سندھ حکومت پاور پروجیکٹس کی انتظامیہ کو پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں سے ان کی ادائیگی کے حوالے سے گارنٹی بھی فراہم کریگی تاکہ وہ بلا خوف اپنی پیداور کر سکیں ۔

سندھ حکومت کی جانب سے یہ تجویز صوبائی وزیر انرجی و خزانہ سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (پی پی پی ) پالیسی بورڈ کے 14ویں اجلاس میں پیش کی گئی جس پر بحث مباحثہ کے بعد اس پر اتفاق کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اور فیصلہ کیا گیا کہ یہ تجویز وفاق سے منظور کرا کر ان پر عمل کیا جائے۔

پی پی پی پالیسی بورڈ نے دیگر ترقیاتی منصوبوں باالخصوص کراچی میں بی آر ٹی ، ٹرانسپورٹ اور نیشنل ہائی وے این ۔5اور سپر ہائی وے ایم ۔ 9کے درمیان 13 کلو میٹر سڑک کوڈبل روڈ میں تبدیل کرنے کے لئے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت سرمایہ کاری پر بھی غور کیا گیا ۔ صوبے میں موجود د و بڑے گیس پر کام کرنے والے پاورپروجیکٹس کی بحالی کے منصوبے کے حوالے سے بتاتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ و انرجی سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر داد و اور نو ڈیرو میں موجود گیس پر چلنے والے دو غیر فعال پاور پروجیکٹس جو کہ نیو کیپٹیو پاور پروجیکٹس کے تحت قائم ہیں ان کو سندھ حکومت انکی سبسڈی کی مدد سے فعال کرنے کی تجویز واپڈ کی پیش کی جارہی ہے انہوں نے بتایا کہ داد و میں موجود پاور پروجیکٹس 16میگا واٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے جس کے لئے اسے تقریبا 140ملین سبسڈی کی ضرورت ہے جبکہ نو ڈیرو پاور پروجیکٹ کو 26میگا واٹ بجلی پیدا کریگا لیکن اسے چلانے کے لئے اندازاً 230ملین روپے کی سبسڈی درکار ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ زیر غور تجویز کے تحت دونوں پاور پروجیکٹس کی بجلی مقامی 132KVلائن کو منتقل کی جائیگی تاکہ متعلقہ علاقے میں پاورسپلائی کا حجم زیادہ ہو اور لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ پاور پیدا کرنے والے کمپنیوں کو ڈسٹری بیوٹنگ کمپنیز کی طرف سے رقم کی ادائیگی کی گارنٹی بھی درکار ہے جس کے لئے سندھ حکومت انکو مکمل ضمانت دینے کو تیار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاور پروڈیوسنگ کمپنیوں کو HESCOاور SESCOجیسی ڈسٹریبیوٹری کمپنیاں رقم کی ادائیگی نہ کر سکیں تو سندھ حکومت انکی بقایا جات میں سے رقم ادا کریگی ۔اجلاس کے دوران نیشنل اور سپر ہائی وے کے درمیان 13کلو میٹر لینک روڈ کو ڈبل کرنے کے منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ چونکہ یہ سڑک ایجوکیشن سٹی کراچی کو مختص کئے گئے علاقے سے گذرے گی اس لئے اس منصوبے پر عملدرآمد بھی ایجوکیشن سٹی بورڈ کو اعتماد میں لینے کے بعد کیا جائیگا۔

انہوں نے اس حوالے سے وزیراطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن، وزیرخزانہ و توانائی سیدمراد علی شاہ ، وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی عمر ملک اور ایجوکیشن سٹی بورڈ کے دو نمائندوں پر مشتمل 5رکنی کمیٹی تشکیل دی جو کہ اس منصوبے پر کام کریگی اور عملدرآمد کے حوالے سے اپنی سفارشات وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کریگی ۔ صوبے میں گیس پر کام کرنے والے دو پاور پروجیکٹس کو فعال کرنے کی تجویز پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ کے عوام کو لوڈ شیڈنگ کی طویل دورانیہ اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کو فائدہ پہنچانے کے لئے جو کر سکتی ہے وہ ضرور کریگی ۔ انہوں نے وزیر خزانہ و انرجی کو ہدایت دی کہ وہ 31مارچ 2015 )آج)کو اسلام آباد میں ہونے والے پاور پالیسی کی میٹنگ میں یہ تجویز وفاقی حکومت کے سامنے پیش کریں ۔ تاکہ جتنا جلدی ہوسکے اس پر کام کیا جاسکے اسکے علاوہ BRTاور دیگر ٹرانسپورٹ پروجیکٹ پر بات کرتے ہوئے پی پی پی پالیسی بورڈ نے BRTسے منسلک گرین ، ریڈ ، اورنج لائن منصوبوں سے کرائے کی وصولی اور بس آپریشن پروجیکٹ کی ٹینڈ ر کاغذات کی تیاری اور اسکی فزیبلٹی اسٹڈی کرنے کے لئے کنسلٹنٹ مقرر کرنے کی منظوری دے دی اسکے علاوہ پالیسی بورڈ صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کو صوبائی وہیکل ترمیمی ایکٹ 2014کے تناظر میں صوبے میں گاڑیوں کی انسپیکشن پرائیویٹ ادارے سے کرانے اور ہر ڈویژنل اور ضلعی سطح پر گاڑیوں کی انسپیکشن کے لئے جدید اور بہترین سہولیات سے آراستہ موٹر وہیکل اسپیشل یونٹ قائم کرنے کی منظوری دے دی۔

صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن ، صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ ، صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز میر ہزار خان بجارانی ، صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈہر ، وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی عمر ملک ، چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات محمد وسیم، وزیراعلیٰ سندھ کے سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت ، سیکریٹری توانائی آ غا واصف ، سیکریٹری ٹرانسپورٹ طحہٰ فاروقی ، سیکریٹری صحت افتخار شہلوانی ، ڈی جی انوسٹمینٹ بورڈ ریاض الدین قریشی اور پی پی پی پالیسی بورڈ کے ارکان سمیت دیگر افسروں نے اجلاس میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں