ملک سے دہشتگردی و انتہاء پسندی ختم کئے بغیر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل نہیں ہوسکتے، ا نجینئر بلیغ الرحمن،

سیاستدان ملٹری کورٹس کو پسند نہیں کرتا مگر ملٹری کورٹس بنانا وقت کا تقاضہ تھا ، کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر قابوپانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، وزیر مملکت تعلیم کا صنعتکاروں سے خطاب

جمعرات 19 مارچ 2015 20:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء) وزیر مملکت برائے تعلیم وپروفیشنل ٹریننگ ا نجینئر بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ ملک سے دہشتگردی اورانتہاء پسندی ختم کئے بغیر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل نہیں ہوسکتے،سیاستدان ملٹری کورٹس کو پسند نہیں کرتا مگر ملٹری کورٹس بنانا وقت کا تقاضہ تھا ، کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر قابوپانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے وزیراعظم میاں نواز شریف نے اس معاملے ذاتی دلچسپی لی اورآل پارٹیزکانفرنس بلاکرکراچی آپریشن کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا اور آج امن و امان کی بہتر صورتحال اسی پالیسی کے مرہون منت ہے ،غریب بچوں کوتعلیم کے زیورسے آراستہ کرنے کے لیے بزنس کمیونٹی سے سرکاری اسکول کی تزنین وآرائش کے لیے مددکی درخواست پروگرام شروع کیاگیا تاکہ ماہرافرادی قوت تیارہوکرملک وقوم کی ترقی کے لیے کردار اداکرسکے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کراچی کے دورے کے موقع پرصنعتکاروں سے خطاب کے دوران کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرفیڈیشن آف پاکستان چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدرمیاں محمد ادریس ،نائب صدر (FPCCI)عبدالرحیم جانو،ٹی ڈیپ کے چیئرمین ایس ایم منیراوردیگر بھی موجود تھے ۔وزیرمملکت نے کہا کہ پاکستان کئی برسوں سے دہشتگردی کاشکار ہے دہشتگردی کاخاتمہ کیے بغیر پاکستان ترقی کی راہ پرگامزن نہیں ہوسکتا ،کراچی میں لاء اینڈ آرڈرکے قیام کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی تھی تاہم شہرکوامن کاگہوارہ بنانے کے لیے وزیراعظم پاکستان نے تمام سیاسی جماعتوں کواعتماد میں لے کرآپریشن شروع کیا جس کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں اورکراچی کے شہریوں کااعتماد بھی بحال ہورہا ہے۔

شمالی وزیرستان میں کیاجانے والاآپریشن ضرب عضب کامیابی سے اپنے اختتامی مراحل طے کر رہا ہے اورآئی ڈی پیزکی واپسی کاعمل بھی شروع ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کامکمل قلع قمع کرنے کے لیے ملٹری کورٹس کاقیام بے حد ضروری تھا تاکہ جلد ازجلد فیصلے کرکے دہشتگردوں کوسزائیں دی جاسکیں۔دہشتگردی کے بعدسب سے بڑے توانائی بحران کے مسئلے پربھی تیزی سے قابوپانے میں کامیاب ہورہے ہیں،کچھ ہی ماہ میں15سومیگاوواٹ مزید بجلی سسٹم میں شامل کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی ادارہ برائے شماریات کے مطابق گذشتہ ڈیڑھ سے 2برسوں میں تعلیم کے شعبے میں ملک انتہائی تیزرفتاری سے ترقی کررہا ہے،حکومت مجموعی بجٹ کا20فیصد حصہ تعلیم پر خرچ کر رہی ہے جبکہ آئندہ بجٹ میں اسے بڑھا کر 25فیصد کرنے کا فیصلہ زیرغور ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2سال قبل پاکستان میں ہائرایجوکیشن پر 40ارب روپے سے کم خرچ کیاجاتا تھا مگراب 70ارب روپے سے زائد خرچ کیاجارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2سال قبل پاکستان کے 67لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے تھے اب اسکول نہ جانے والے بچو ں کی تعداد کم ہوکر 61لاکھ ہوگئی ہے جبکہ بنیادی شرح خواندگی 60فیصد پرآگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کازیادہ ترحصہ اساتذہ کی تنخواہوں میں چلاجاتا ہے جس کی وجہ سے سرکاری اسکولوں کی تزئین میں حکومت کومشکلات کاسامنا رہتا ہے۔سرکاری اسکولوں میں ڈیسک ، کرسیاں،واش رومز اوردیگر سہولیات نہ ہونے کی سے والدین بدظن ہوجاتے ہیں یابچے دلبرداشتہ ہوکراسکول چھوڑ دیتے ہیں۔

اس مسئلے پرقابوپانے کے لیے ایک پروگرام تشکیل دیاگیا ہے جس کے تحت فیڈراسکولز قائم کیے جائے گے جوکہ 1لاکھ روپے سالانہ خرچے پر 50بچوں کوتعلیم کے زیورسے آراستہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعتکار پاکستانیوں بچوں کوبنیادی تعلیم کے لیے حکومتی کوششوں پرتعاون کرناچاہتے ہیں توہم اسے ویلکم کرینگے

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں