صاف سرسبز سندھ پرامن سندھ مہم میں اب افسران کی جزا و سزا کا وقت آپہنچا ہے،شرجیل انعام میمن

منگل 17 مارچ 2015 17:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2015ء) وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ صاف سرسبز سندھ پرامن سندھ مہم میں اب افسران کی جزا و سزا کا وقت آپہنچا ہے۔ اب جس بھی ڈسٹرکٹ میں شکایات آئیں گی اس علاقے کا افسر معطل ہوگا۔محکمہ بلدیات میں سیکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں گھوسٹ ملازمین ہیں اور ان کو فارغ کرکے ہی دم لیں گے۔

کراچی میں وہرہ برادری کی جانب سے اس مہم کو اوون کرنے اور نارتھ ناظم آباد کی ایک سڑک کو گود لینے کی ہماری درخواست کو قبول کرنے پر ان کے شکر گذار ہیں۔ صفائی مہم سالہا سال جاری رہے گی اور میں خود روزانہ کی بنیاد پر نہ صرف اس میں حصہ لیتا رہوں گا بلکہ اس کی مانیٹرنگ بھی کرتا رہوں گا۔ وسائل کی کمی کا سامنا ہے، جس پر وزیر اعلیٰ سندھ سے استدعا کی ہے اور انہوں نے محکمہ بلدیات کو فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

(جاری ہے)

کابینہ میں ردوبدل کا اختیار وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس ہے تاہم میرے وزیر داخلہ بننے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نارتھ ناظم آباد میں وہرہ کمیونٹی کے تحت ”صاف سرسبز سندھ پرامن سندھ“ مہم کے تحت ہشامیہ مسجد اور اطراف کے میں پودہ اور جھاڑو لگا کر مہم میں حصہ لینے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی، ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب سومرو،چئیرمین نظافت کمیٹی وہرہ برادری جناب عامر منصور بھائی، کوآڈینیٹر کراچی نظافت کمیٹی علی اصغر بھائی، میٹروپولیٹن کمشنرمسعودعالم، ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ روبینہ آصف،ایڈمنسٹریٹر سینٹرل کمال احمد، میونسپل کمشنر سینٹرل مصطفی کمال کے علاوہ وہرہ کمیونیٹی سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر وہرہ کمیونٹی کے تحت صوبائی وزیر کی آمد پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور انہیں ہشامیہ مسجد اور اطراف کے علاقوں کا دورہ کرایا گیا۔ بعد ازاں صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے مسجد کے احاطے میں پودہ لگا کر شجر کاری مہم میں حصہ لیا اور مسجد کے باہر جھاڑو لگایا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر کو وہرہ برادی کے روحانی پیشوا سیدنا صاحب کی جانب سے اس مہم میں بھرپور حصہ لینے اور اس سلسلے میں کراچی کے مختلف علاقوں میں بسنے والے وہرہ برادری کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا اور انہیں درپیش مشکلاٹت اور مسائل کی جانب ان کی توجہ منبدول کروائی۔

صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے موقع پر ہی ایڈمنسٹریٹر و میونسپل کمشنر سینٹرل ، واٹر بورڈ کے حکام اور ڈی سی سینٹرل کو ہدایات جاری کی اور فوری طور پر درپیش مسائل کے ازالے کے احکامات دئیے۔ اس موقع پر انہوں نے وہرہ برادری کے رہنماؤں سے استدعا کی کہ وہ اس مہم کو اوون کرنے کے ساتھ ساتھ نارتھ ناظم آباد میں وہرہ کمیونٹی کے رہائشی علاقے میں ایک سڑک اور راؤنڈ اباؤٹ کو گود لے لیں، جس پر ان رہنماؤں نے انہیں یقین دلایا کہ وہ آئندہ ایک سے دو روز میں اس سلسلے میں سڑک کی نشاندہی کرکے اسے گود لیں گے۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہماری صاف سرسبز سندھ پرامن سندھ مہم کے تحت کراچی سمیت صوبے بھر میں سرکاری سطح کے ساتھ ساتھ کمیونٹی سطح پر بھی پذیرائی مل رہی ہے اور آج اسی سلسلے میں وہرہ برادری کی دعوت پر یہاں آیا اور مجھے انتہاہی خوشی ہوئی ہے کہ وہرہ برادری کے روحانی پیشوا اور تمام رہنماؤں نے اس مہم کو نہ صرف اوون کیا ہے بلکہ انہوں نے مختلف علاقوں میں سڑکوں اور چوراہوں کو گود لینے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس وسائل کی کمی ہے اور اس سلسلے میں کمیونٹی کا تعاون اس مہم میں کارآمد ثابت ہوئی ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ وسائل اور فنڈز کی کمی کا محکمہ بلدیات کو سامنا ہے اور اس سلسلے میں ہم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو درخواست کی تھی، جس کو انہوں نے منظور کرلیا ہے اور جلد ہی ہمیں فنڈز مل جائیں گے، جس سے خراب مشینری کو درست اور دیگر مشینری کی خریداری کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مہم کو ایک ہفتہ چلانے کا اعلان کیا لیکن زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے اسے سالہا سال تک بڑھا دیا ہے، جس کی ایک وجہ کراچی میں روزانہ 12 ہزار میٹرک ٹن کچڑے میں سے صرف 4 ہزار میٹرک ٹن کچڑہ اٹھنا اور باقی کا رہ جانا ہے اور اس وقت بھی شہر کراچی میں لاکھوں ٹن کچڑہ موجود ہے، جسے اٹھانے کے لئے ہم دن رات کوشاکٹں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب اس مہم میں وہ موڑ آپہنچا ہے کہ افسران کی جزا و سزا کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی کراچی میں ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ایسٹ میں صفائی ستھرائی کے حوالے سے شکایات موجود ہیں اس لئے میں ان علاقوں کے افسران کو آخری وارننگ دیتا ہوں کہ وہ فوری طور پر ان شکایات کا ازالہ کرلیں ورنہ انہیں ان کے عہدوں سے معطل کردیا جائے گا اور ایک سال تک ان کو کہی جگہ بھی نہیں ملے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ میں ردوبدل کا اختیار وزیر اعلیٰ سندھ کے اختیار میں ہے البتہ میں ان خبروں کی ضرور تصدیق کرتا ہوں کہ مجھے وزیر داخلہ سندھ بنایا جارہا ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشتگرد ی کے خاتمے کے لئے ہماری پولیس، رینجرز اور امن و امان کی بحالی کے ادارے دن رات کوشاں ہیں اور بڑے پیمانے پر کامیابیاں مل رہی ہیں اور اس آپریشن کے بعد جرائم کی شرح میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے صوبے میں اغواء برائے تاوان کا کوئی مغوی نہیں ہے اور جو بھی اغواء ہوئے تھے انہیں پولیس اور رینجرز نے بازیاب کرالیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس، رینجرز اور امن و امان کی بحالی کے دیگر اداروں کی کاوشوں سے سینکڑوں ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومت اور امن و امان کی بحالی کے اداروں نے جس جذبے سے اس ملک اور صوبے کو دہشتگردی سے پاک کرنے کے لئے اپنے فرائض انجام دئیے ہیں ہماری عدلیہ بھی اسی جذبے کے تحت ان ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے تو معاشرے میں بہتری آسکے گی۔

گھوسٹ ملازمین کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں گھوسٹ ملازمین محکمہ بلدیات موجود ہیں اور اسی لئے ہم نے سندھ حکومت کے سندھ بینک میں ان کے اکاؤنتس کھلوانے کا اعلان کیا تاکہ ایسے ملازمین جو یا تو اس ملک میں ہی نہیں ہیں یا پھر وہ اس دنیا میں ہی نہیں ہیں یا پھر وہ ایک سے زائد سرکاری محکموں میں بیک وقت ملازمت کررہے ہیں ان کا خاتمہ کیا جاسکے لیکن افسوس کہ سندھ حکومت کے انتظامی معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناعی دیا ہے، جس پر سندھ حکومت کے قانونی ماہرین جلد اس کا جواب بھی دیں گے اور ہم معزز عدلیہ سے بھی استدعا کرتے ہیں کہ وہ بھی اس پر غور کرے۔

کراچی میں اقلیتوں کی مذہبی عبادگاہوں کے تحفظ کے سوال پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ لاہور میں دھماکوں کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کو کراچی سمیت صوبے بھر میں مسیحی اور ہندو پرادری کی عبادگاہوں کی مکمل سیکورٹی کے احکامات دے دئیے ہیں۔ ہم دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو یہاں کو ہر پاکستانی اور مسلمان اپنی جان سے زیادہ حفاظت کے لئے تیار ہے اور ہم اپنے اقلیتی بھائیوں کو اس بات کی مکمل یقین دہانی کراتے ہیں کہ یہاں کا ایک ایک پاکستانی اور مسلمان ان کی حفاظت کے لئے ان کے ساتھ موجود ہے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں