مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کی پرویز مشرف سے ملاقات،

پاکستان کو مستحکم کرنے کے لیے کالعدم جماعتوں کے خلاف ٹھوس اور جامع حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے، پرویز مشرف، حکومت کالعدم جماعتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کرے اور دہشت گردوں کے خلاف بے دریغ آپریشن کا آغاز کیا جائے،سابق صدر

ہفتہ 14 مارچ 2015 22:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سید مہدی عابدی کی سربراہی میں سابق صدر پاکستان اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر)سید پرویز مشرف سے کراچی میں انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی معاون سیکریٹری امور سیاسیات مولانا مقصودعلی ڈومکی، صوبائی سیکریٹری امور سیاسیات عبد اللہ مطہری اور ڈویژنل سیکریٹری امور سیاسیات علی حسین نقوی بھی وفد میں شامل تھے،جبکہ بریگیڈیئر(ر)اخترضامن بھی ملاقات کے موجود تھے، ایم ڈبلیوایم کے رہنماؤں اور جنرل (ر)پرویز مشرف کے درمیان دوطرفہ دلچسپی کے امورسمیت قومی سیاسی صورتحال ، امن وامان اور پاکستان میں بڑھتی ہوئی ت کے موضوع پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔

(جاری ہے)

ایم ڈبلیوایم کے رہنماؤں کا جنرل (ر)پرویز مشرف سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزررہا ہے، موجودہ حکومت تاریخ کی نااہل ترین حکومت ثابت ہوئی ،نواز حکومت ملک بھر خصوصاًپنجاب میں کالعدم جماعتوں کی مسلسل پشت پناہی میں مصروف عمل ہے، جوکہ سانحہ پشاور کے بعد سول اور ملٹری لیڈر شپ کی مشاورت سے تشکیل کردہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں رکاوٹ کا سبب بن رہی ہے، رہنماؤں کا کہنا تھا کہ نواز حکومت صوبے بھر میں محب وطن اہل تشیع اور اہل سنت کا انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے،کسی ایک کاروائی میں بھی کالعدم جماعت کا کوئی دہشت گرد گرفتار نہ کیا جسکا جب کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا بہانہ بنا کر سینکڑوں بے گناہ شیعہ سنی جوانوں کو پابند سلاسل کیا گیااورفرقہ واریت پر مبنی خطبوں کے بجائے لاؤڈاسپیکر ایکٹ کی آڑمیں صلواة وسلام پر پابندی عائد کردی گئی جوکہ نواز حکومت کے تعصب کا ناقابل برداشت مظاہرہ ہے، ہم پاکستان میں محب وطن شیعہ سنی عوام اور دہشت گرد مخالف قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ باریوں کی سیاست کرنے والے کرپٹ اور لٹیرے سیاسی فرعونوں سے نجات حاصل کی جاسکے۔

جنرل (ر) پرویز مشرف نے ایم ڈبلیوایم کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سیاست بڑی تبدیلی کی خواہاں ہے، دو سیاسی جماعتوں نے لوٹ کھسوٹ ، کرپشن اور چور بازاری کے نا قابل فراموش مثالیں قائم کیں ، عوام کو مسائل کی گرداب سے نکالنے کے بجائے ان جماعتوں نے اپنی ذاتی مفادات کو ترجیح دی، عوام کو دو وقت کی روٹی ، سرچھپانے کو چھت اور تن ڈھانپنے کو کپڑا نہ دینے والوں نے اپنی تجوریوں کو بھرا ،ڈکٹیٹر شپ کا راگ الاپنے والے بتائیں کیاترقی ، خوش حالی اور امن وامان کی صورت حال اب زیادہ بہتر ہے یامیرے دور حکومت میں تھی، دہشت گردوں کو لگام جس طرح میرے دور حکومت میں ڈال کے رکھی گئی ایسا کسی دور میں دیکھنے میں نہیں آیا، فرقہ وارانہ تنظیموں پر پابندی میرے دور حکومت میں لگائی گئی، اب بھی ملک کو دہشت گردی کی عفریت سے نجات دلانے کیلئے میری تشکیل کردہ پالیسی پر عمل درآمد ناگزیر ہے، نواز حکومت کالعدم جماعتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کرے اور دہشت گردوں کے خلاف بے دریغ آپریشن کا آغاز کیا جائے، پاکستا ن میں شیعہ سنی اختلاف نہ پہلے تھا نہ اب ہے، مجلس وحدت مسلمین نے شیعہ سنی یونٹی کے حوالے سے کم وقت میں بہترین نتیجہ حاصل کیا ہے،دہشت گردی کے مقابل ایم ڈبلیوایم کا موقف قابل تحسین ہے، پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور اسکے استحکام کیلئے مشترکہ جدوجہد میں ہمیں آپکا ساتھ درکار ہے، جنرل (ر)پرویز مشرف نے مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں کا تشریف آوری پر شکریہ ادا کیااور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر زوردیا۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں