سمندر میں اوور فشنگ سے کراچی کے تین جزیروں میں ساحل سمندر سے 30کلومیٹر اندر تک مچھلی شکار کیلئے نایاب ہوگئی

ہفتہ 14 مارچ 2015 17:09

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) سمندر میں اوور فشنگ سے کراچی کے تین جزیروں میں ساحل سمندر سے 30کلومیٹر اندر تک مچھلی شکار کے لیے نایاب ہوگئی جس کے باعث ہزاروں ماہی گیر پریشانی کا شکار ہو گئے ۔ تمر کے درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی ہونے سے مچھلی کی کئی اقسام نایاب ہوگئی ہیں ۔ شکار کے لیے ، دو دو ہفتے سمندر میں رہنے والے ماہی گیر خالی ہاتھ واپس آنے لگے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے ساحل پر 15 سو لانچوں اور کشتیوں کی سمندر میں مچھلی کا شکار کرنے کی گنجائش ہے لیکن اس کی جگہ پر وفاقی حکومت کے میرین مرکنٹائل ڈپارٹمنٹ نے 21 ہزار لانچیں اور کشتیاں رجسٹرڈ کی ہیں جو مچھلی کا شکار کرنے میں مصروف ہیں، مچھلی کی افزائش کے لیے جون اور جولائی کے مہینے میں مچھلی کے شکار پر پابندی پر عمل نہ ہونے کے باعث سمندر میں بڑے پیمانے پر اوور فشنگ سے ہزاروں ماہی گیر پریشانی کا شکار ہوگئے ہیں کیونکہ منوڑہ کریک، کورنگی کریک، گزری کریک اور کراچی کے ساحل سے لے کر سمندر کے اندر 30 کلومیٹر تک مچھلی کا کوئی بھی شکار نہیں ہو پارہا ہے ۔

(جاری ہے)

مچھلی کی نایاب نسل گسر، سیئر، گور، اندھی، جھرکی، پچھالی، سلو، ڈانگرو، پھوٹائی سیئر، گولی، سوو کراچی کے ساحل سے ناپید ہو چکی ہیں جبکہ مہنگی ترین مچھلی (سووو)پھوٹو بھی سمندر میں موجود نہیں رہی ہے ۔ یہ مچھلی مارکیٹ میں پانچ لاکھ روپے کلوتک فروخت ہوتی ہے ۔ اوور فشنگ کی وجہ سے کئی قیمتی مچھلیوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں