کراچی کی سنٹرل جیل میں قید سزائے موت کے قیدی شفقت حسین کی زندگی بچانے کیلئے فگوری اور مناسب اقدامات کیے جائیں،پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق

جمعہ 13 مارچ 2015 23:41

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13مارچ۔2015ء ) پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے وزیراعظم اور وزیرداخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کی سنٹرل جیل میں قید سزائے موت کے تئیس ( 23) سالہ قیدی شفقت حسین کی زندگی بچانے کیلئے فگوری اور مناسب اقدامات کیے جائیں کیونکہ مبینہ جرم کے وقت اس کی عمر14برس تھی۔ سرکاری احکامات کے مطابق شفقت حسین 19مارچ کو تختہ دار پر لٹکا یا جانا ہے ۔

وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے نام ایچ آر سی پی کی چیئر پرسن زہرہ یوسف کی طبرف سے لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ وزیرداخلہ نے جنوری میں شفقت حسین کی پھانسی پر عملدرآمد رکوانے کے لیے مداخلت کی تھی اور پارلیمان میں کہا تھا کہ ”حکومت شفقت حسین کے مقدمے سے متعلقہ معلومات سے آگاہ ہونے کے بعد اس کی پھانسی کو ملتوی کرنے کے نتیجے پر پہنچی ہے“۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا تھاکہ شفقت کی سزایابی سے جنم لینے والے تحفظات کا جائزہ لینے کے لیے وقوعے کی دوبارہ تحقیقات کی جائے گی لیکنس اعلان پر ابھی تک عمل نہیں ہوا ، تاحال ایسی کوئی تحقیقات نہیں ہوئی جبکہ ڈیتھ وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔ایچ آرسی پی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شفقت حسین کی پھانسی رکوانے کے لیے فوری کارروائی کی جائے اور وقوعے کی دوبارہ تحقیقات کی جائے تاکہ اسے اس کے خاندان کے ساتھ جوڑنے کے لیے راہ ہموار ہوسکے۔

ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ جن لوگوں پر پھانسی کی تلوار لٹک رہی ہے ان میں سے بیشتر نے اپنی پھانسی رکوانے کے لیے عدالتوں میں پٹیشن دائر کی ہے اور حکومت سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے اپنی پٹیشن میں اپنے حالات اور مقدمات کی تحقیقات میں پائے جانے والے نقائص کا حوالہ دیا تھا۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ پھانسیاں دینے کا عمل شروع نہ کیا جائے اور اس کی بجائے پھانسیوں پر پابندی کو بحال کیا جائے۔ کمیشن نے کہا کہ کم ازکم ایسا ضرور کیا جائے کہ پابندی کی بحالی تک سزائے موت کا اطلاق انتہائی سنگین واقعات تک محدود رکھا جائے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں