اگرنائن زیروپرچھاپہ کرمنلز کوپکڑنے کیلئے ماراگیاتھاتوپھر میری بڑی بہن سائرہ اسلم کے گھرپرچھاپہ کیوں ماراگیا؟الطاف حسین

رینجرزکی جانب سے آج جواسلحہ میڈیاکودکھایاگیاہے ہم نے آج تک ایسااسلحہ نہیں دیکھا، نائن زیروکی سیکوریٹی کیلئے جواسلحہ ہے وہ لائسنس والاہے ، اس کے علاوہ جوبھی اسلحہ دکھایاگیاہے اس کا ایم کیوایم سے کوئی تعلق نہیں، 19جون1992ء سے اب تک نائن زیروپر سوسے زائدچھاپے مارے گئے ،آخر ہمارے ساتھ ایساسلوک کیوں کیاجارہاہے؟، رینجرزکے افسران کواسلئے اختیاردیاگیاہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ انصاف کریں، نائن زیر وعزیزآباداورحیدرآبادمیں جمع ہونے والے کارکنوں اورہمدردوں سے خطاب

بدھ 11 مارچ 2015 23:42

کراچی (ردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مارچ 2015ء) متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیوایم) کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو میری شکل پسند نہیں ہے، مجھے خدمت خلق فاونڈیشن تک محدود کردیا جائے، رابطہ کمیٹی اس حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے۔ایم کیو ایم کسی بھی صورت دہشت گردی برداشت نہیں کرتی، جو لوگ مطلوب تھے ان کو نائن زیرو کو مصیبت میں نہیں ڈالنا چاہیے تھا، مطلوب افراد تھے تو نائن زیرو کے بجائے کسی دوسری جگہ پناہ لے لیتے۔

چھاپے کا ڈرامہ رچانے والوں پر بھی عذاب الہی نازل ہوگا۔ ایم کیو ایم ملک کی تیسری بڑی سیاسی جماعت ہے۔ ملک میں سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریاں تو ہوتی ہیں لیکن کسی جماعت کے سربراہ کے گھر پر چھاپہ نہیں مارا جاتا۔ان کے گھر پر 100 سے زائد چھاپے مارے گئے، کیا وہ مسلمان اور پاکستانی نہیں، گھروں میں گھس کر کارکنوں کو اٹھانے کے بعد ان کے کارکنوں کی لاشیں کیوں پھینکی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو نائن زیرو اور خورشید بیگم میموریل ہال پر رینجرز کے چھاپے اور گرفتاریوں کے بعد نائن زیرو پر جمع ہونے والے کارکنوں سے لندن سے ٹیلیفونک خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ 19جون1992ء سے اب تک نائن زیروپر سوسے زائدچھاپے مارے گئے ہیں۔ انہوں نے ارباب اختیارسے سوال کیاکہ کیاہم مسلمان نہیں ہیں؟ آخرہمارے ساتھ ایساسلوک کیوں کیاجارہاہے؟۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے گھروں میں چھاپوں کے دوران ہماری ماوٴں بہنوں اور بزرگوں کے ساتھ جو توہین آمیزسلوک کیاجاتا ہے اور جوزبان استعمال کی جاتی ہے وہ بیان سے باہرہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں کئی سیاسی جماعتیں ہیں اورسپریم کورٹ نے بھی مختلف جماعتوں کانام لیکرکہاکہ ان کے پاس عسکری ونگز ہیں لیکن کیاعوام نے کبھی دیکھا کہ جس طرح ایم کیوایم کے دفترپرچھاپے مارے گئے ہیں اس طرح کسی اورجماعت کے دفترپر چھاپے مارے گئے ہوں؟انہوں نے کہاکہ میرے 65سالہ بڑے بھائی ناصر حسین اور28سالہ بھتیجے عارف حسین جن کا ایم کیوایم سے کوئی تعلق نہیں تھاانہیں5دسمبر 1995ء کو گرفتارکرکے تین روزتک تشددکانشانہ بناکر9دسمبر1995ء کوگڈاپ میں لیجاکرشہید کردیاگیا ۔

میں نے اس وقت بھی صبرکیااور ساتھیوں کوبھی صبرکرنے کادرس دیا۔ الطاف حسین نے ایم کیوایم کے جواں سال کارکن وقاص شاہ کی شہادت کے واقعہ کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ وقاص شاہ کوکئی لوگوں اورخواتین کے سامنے شہیدکیاگیا لیکن رینجرزکے بڑے افسران کہتے ہیں کہ وقاص شاہ رینجرزکی گولی سے نہیں مرا ۔ انہوں نے کہاکہ رینجرزکے افسران کواسلئے اختیاردیاگیاہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ انصاف کریں۔

انہوں نے کہا کہ وقاص شہید آج ہم میں نہیں ہیں لیکن ان کالہورائیگاں نہیں جائے گااورہم دعاکرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ الطاف حسین نے کہاکہ اگرنائن زیروپرچھاپہ کرمنلز کوپکڑنے کیلئے ماراگیاتھاتوپھرمیراسوال یہ ہے کہ میری سب سے بڑی بیوہ بہن سائرہ اسلم کے گھرپرچھاپہ کیوں ماراگیا؟انکے گھرمیں توڑپھوڑکیوں کی گئی؟میری بہن اوران کے گھرمیں موجود دیگر خواتین کے ساتھ توہین آمیزسلوک کیوں کیاگیا؟ انہوں نے کہاکہ رینجرزکی جانب سے آج جواسلحہ میڈیاکودکھایاگیاہے کہ یہ نائن زیروسے برآمدہواہے،وہ ہم نے آج تک ایسااسلحہ نہیں دیکھا۔

نائن زیروکی سیکوریٹی کیلئے جواسلحہ ہے وہ لائسنس والاہے ۔ اس کے علاوہ جوبھی اسلحہ دکھایاگیاہے اس کا ایم کیوایم سے کوئی تعلق نہیں انہوں نے کہاکہ اگریہ اسلحہ ہمارا ہوتا تو کیاہم اسے نائن زیرو پررکھتے؟انہوں نے کہاکہ رینجرزنے کراچی میں جہاں بھی جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری کیلئے چھاپہ ماراوہاں ان پر فائرنگ ہوئی اور حملہ ہوالیکن نائن زیروپرچھاپہ ماراگیاتوان پر کوئی حملہ نہیں ہواکیونکہ ہم لڑنانہیں چاہتے ۔

انہوں نے کہاکہ نجانے کیوں اسٹیبلشمنٹ ایم کیوایم کے وجود کو برداشت نہیں کرتی۔انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم میں جرائم پیشہ عناصر کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ میں عدم تشددکاحامی ہوں اوربدلہ پر یقین نہیں رکھتا۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ملک میں آئین کی بالادستی نہیں ہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ 1999ء میں جب فوج نے نوازشریف حکومت کاخاتمہ کیاتواس وقت جنرل پرویزمشرف طیارے میں تھے لیکن وہ توآج قید وبندکی زندگی گزاررہے ہیں لیکن جن افسران نے ٹیک اوورکیاوہ آزاد ہیں۔

میں نے تمام مفتی صاحبان سے سوال کیاکہ ایسامسلمان شخص جوناجائزبچی کا باپ ہوکیاوہ سیاست میں حصہ لینے کااہل ہے لیکن کسی کا جواب اس پرنہیں آیا۔ کل حقوق نسواں کادن منایاگیا، عمران خان نے مجھ پر زہرہ شاہد کے قتل کاالزام لگایا لیکن کل زہرہ شاہدکی صاحبزادی نے خودسوشل میڈیاپرآکرکھل کریہ کہہ دیاکہ میری والدہ زہرہ شاہد کے قتل کاذمہ دارعمران خان ہے ۔ انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ آپ صبروتحمل سے کام لیں اوراللہ تعالیٰ کے انصاف پر یقین رکھیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں