پاکستان میں کپاس کی اوسط فی ایکڑ پیداوار 15 فیصد اضافے کے ساتھ 820 کلو گرام فی ہیکٹر تک پہنچ گئی ہے ،انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی

ملکی پیداوار 11 فیصد اضافے کے ساتھ 2.3 ملین ٹن رہنے کا امکان ہے ،پاکستان میں روئی کی درآمدات میں بھی9فیصد کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ،رپورٹ

جمعرات 5 مارچ 2015 20:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔5 مارچ۔2015ء) امریکی زرعی ادارے انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 2014-15 کے دوران پاکستان میں کپاس کی اوسط فی ایکڑ پیداوار 15 فیصد اضافے کے ساتھ 820 کلو گرام فی ہیکٹر تک پہنچ گئی ہے جو کہ بھارت کے مقابلے میں36فیصد زائد ہے جبکہ پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار 11 فیصد اضافے کے ساتھ 2.

(جاری ہے)

3 ملین ٹن رہنے کا امکان ہے جس کے باعث پاکستان میں روئی کی درآمدات میں بھی 2014-15 کے دوران 9 فیصد کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ، چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان میں زرعی مداخل پر عائد جی ایس ٹی ختم کر دیا جائے تو اس سے پاکستان میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے جس سے ہماری روئی کی درآمدات میں کافی کمی واقع ہو سکتی ہے، آئی سی اے سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کاٹن ایئر 2014-15 کے اختتام پر چین کے علاوہ کپاس پیدا کرنے والے دنیا کے دیگر ممالک کے پاس روئی کے اینڈنگ سٹاکس پچھلے 35 سال کی بلند ترین سطح 9.5 ملین ٹن تک پہنچ جائیں گے جس کی بڑی وجہ دنیا کے بیشتر ممالک میں روئی کی جگہ پولسٹر فائبر کا بڑھتا ہوا استعمال ہے تاہم 2015-16 میں دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار 2014-15 ء کے مقابلے میں7فیصد سے زائد کمی متوقع ہے ، رپورٹ کے مطابق 2014-15 کے اختتام پر چین میں روئی کے اینڈنگ سٹاکس 12 ملین ٹن رہنے کا امکان ہے جو دنیا کے کل سٹاکس کا 56 فیصد ہے جبکہ چین میں روئی کی پیداوار میں 7 فیصد کمی کے امکان کے باعث 6.4 ملین ٹن ہونے کا امکان ہے جبکہ دنیا بھر میں 2014-15ء کے دوران روئی کی پیداوار 26.36 ملین ٹن جبکہ اینڈنگ سٹاکس 11 فیصد اضافے کے ساتھ 22ملین ٹن رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی کاٹن ایکسپورٹس میں بھی 2014-15 کے دوران کافی کمی کا امکان ہے

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں