کراچی سمیت سندھ بھر میں ”صاف سرسبز سندھ، پرامن سندھ“ کی مہم ایک ہفتہ نہیں بلکہ ایک سال تک جاری رہے گی،شرجیل میمن،

کے ایم سی کی ہیلپ لائن 1339 کو فعال کرادیا گیا ہے، جہاں عوام اپنی تمام تر شکایات کا اندارج کروائیں اور ان سے اپنا شکایتی نمبر حاصل کریں،وزیراطلاعات و بلدیات سندھ

جمعرات 26 فروری 2015 20:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں ”صاف سرسبز سندھ، پرامن سندھ“ کی مہم ایک ہفتہ نہیں بلکہ ایک سال تک جاری رہے گی اور اس مہم کے تحت صوبے بھر کی ور گلی کوچوں اور محلوں تک صفائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ تمام اضلاع میں کمشنرز ، ڈپٹی کمشنرز اور میونسپل افسران کی مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جبکہ کراچی میں کے ایم سی کی ہیلپ لائن 1339 کو فعال کرادیا گیا ہے، جہاں عوام اپنی تمام تر شکایات کا اندارج کروائیں اور ان سے اپنا شکایتی نمبر حاصل کریں۔

صوبے میں امن کے قیام میں کچھ حد تک یہاں کے ماحول کے درست نہ ہونے کا بھی حصہ ہے اس لئے ہم اس صوبے کو صاف و شفاف، سرسبز اور پراثر ماحول کے ذریعے امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

میری خواہش ہے کہ تمام چھوٹے اور بڑے پارکس میں قانون کے مطابق فوڈ کارنرز اور اسٹریٹ قائم کی جائیں اور بڑے بڑے پارکس اور تفریحی مقامات پر سینما گھر تعمیر ہو تاکہ عوام اور بالخصوص نوجوان نسل کو تفریح کے مواقع میسر آسکیں۔

میڈیکیم نامی نجی کمپنی کی جانب سے ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے آج جس مہم کا آغاز کیا ہے، اس کے بعد میں تمام ان مستحکم کمپنیوں سے بھی استدعا کروں گا کہ وہ بھی آگے آئیں اور اس صوبے کو صاف ستھرا بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کے ایم سی کے زیر انتظام چلنے والی تمام اسکولوں کی حالت زار کا سروے کرایا جارہا ہے اور انہیں تمام سہولیات سے آراستہ کرنے کے لئے بھرپور اقداماے کئے جائیں گے۔

وہ جمعرات کو ”صاف سرسبز سندھ، پرامن سندھ“ کے چوتھے روز آئی آئی چندیگر روڈ پر نجی کمپنی میڈیکیم کی جانب سے سڑکوں پر زیبرہ کراسنگ اور ٹریفک مینجمنٹ کے لئے شروع کی جانے والی مہم کے افتتاح، ہل پارک کراچی میں شجر کاری اور صفائی مہم کے آغاز اور بعد ازاں سندھی مسلم ہاؤسنگ سوسائٹی میں کے ایم سی کے زیر انتظام چلنے والی اسکول کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اسں موقع پر کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی، میٹروپولیٹن کمشنر مسعود عالم، ایم ڈی واٹر بورڈ قطب الدین شیخ، ڈی جی پارکس نیاز احمد سومرو، ایڈمنسٹریٹر ساؤتھ افضل زیدی، محمد رئیسی، محمد عاصم کے علاوہ دیگر اعلیٰ افسران بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ شرجیل انعام میمن نے کمشنر کے ہمراہ آئی آئی چندیگر روڈ پر نجی کمپنی کے تعاون سے ٹریفک مینجمنٹ پلان کے تحت سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے اور پیدل چلنے والے عوام کے لئے زیبرہ کراسنگ بنائے جانے کی مہم کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ ہماری مہم میں نجی کمپنیوں نے بھی بھرپور حصہ لینا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مہم کے آغاز کے روز ہی سول سوسائٹی، سیاسی و مذہبی جماعتوں،، طلبہ اور عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اس مہم کو خود اوون کریں اور اس شہر اور صوبے کو مثالی اور سرسبز صوبہ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں اور آج مجھے اس بات کی مسرت ہے کہ عوام نے نہ اس مہم کو اوون کرنا شروع کردیا ہے بلکہ عملی طور بھی میدان میں نکل آئے ہیں، جس کے بعد اب اس صوبے کو سرسبز اور پرامن بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

انہوں نے کہا کہ میں دیگر مستحکم کمپنیوں اور شخصیات کو بھی اس مہم میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں کہ وہ اگر کوئی گلی یا سڑک کو گود لے لیں اور وہاں کی صفائی ستھرائی کو اپنے ہاتھ میں لے لیں تو ہم انہیں دینے کو تیار ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ میں چار روز سے اس مہم میں خود سڑکوں پر موجود ہوں۔ میرے ساتھ کمشنر کراچی اور تمام اعلیٰ افسران بھی سڑکوں پر ہیں اس کے باوجود میں یہ دعوہ نہیں کروں گا کہ 100 فیصد سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے۔

البتہ یہ ضرور کہوں گا کہ ان چار دنوں میں صفائی ستھرائی میں بہت حد تک فرق ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اس صوبے کو تجاوزات اور کوڑے کرکٹ سے پاک اور صاف اور ستھرا صوبہ نہیں بنا دیتا اب میں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ تجاوزات کے خاتمے میں کسی قسم کا کوئی سیاسی دباؤ آڑے آرہا ہے۔میں نے اس سے قبل بھی اور آج بھی میڈیا کی موجودگی میں اپنے افسران کو ہدایات دیتا ہوں کہ وہ کسی قسم کا کوئی سیاسی دباؤ قبول نہ کریں اور اگر کوئی اس سلسلے میں میرا نام بھی استعمال کرے تو سب سے پہلے اس تجاوزات کو منہدم کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے گذشتہ روز بھی تمام گرین بیلٹ، فٹ پاتھ، رفاہی اور فلاہی پلاٹس پر قائم تجاوزات قائم کرنے والوں کو وارننگ دی تھی کہ وہ ازخود اپنی تجاوزات ہٹالیں اگر ہم نے کارروائی کی تو ان کی دکانوں کو سیل بھی کردیں گے اور ان کو ایف آئی آر کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ لیاری ہو یا سندھ کے کسی بھی چھو ٹے گاؤں کی گلی ہو میں وہاں دورہ کروں گا اور اگر مجھے کسی بھی جگہ کوئی کوتاہی نظر آئی تو متعلقہ افسر کو نہیں چھوڑوں گا۔

بعد ازاں انہوں نے ہل پارک میں صفائی مہم اور پودہ لگا کر شجر کاری مہم میں حصہ لیا اور ہل پارک کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے ہل پارک کے اطراف کی سرکاری زمینوں پر بنگلے بنے ہونے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے میٹروپلیٹن کمشنر کو ہدایات دیں کہ فوری طور پر ہل پارک کا ماسٹر پلان نکال کر وہاں کی زمینوں پر قائم تجاوزات کو ختم کرکے انہیں رپورٹ کریں۔

اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ ہل پارک اور اسی طرح کی دیگر تفریحی مقامات پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت اچھے سینما گھر اور ملٹی نیشنل کمپنیاں فوڈ کارنرز تعمیر کریں تاہم اس کے لئے قانون کو دیکھنا ہوگا اور قانون اجازت دے تو تمام تر قانونی تقاضوں کو پورا کرکے یہاں یہ سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں جس دہشتگردی کا سامنا ہے اور جس طرح ہماری نوجوان نسل اس کی بھینٹ چڑھ رہی ہے ضروری ہے کہ نوجوان نسل کو اچھی اور بہتر تفریحی سہولیات فر اہم کی جائیں۔ اس موقع پر میڈیا کی جانب سے مختلف پارکس میں سیاسی جماعتوں اور دیگر کے دفاتر کی نشاندہی پر انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وہ پہلے ہی افسران کو یہ ہدایات جار ی کرچکیں ہیں کہ بلاتفریق کارروائی کی جائے اور کسی بھی سیاسی دباؤ میں نہ آیا جائے۔

شیشہ پارلر اور دیگر ممنوعہ چیزوں کے استعمال کی شکایات پر انہوں نے موقع پر موجود ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو احکامات دئیے کہ وہ فوری طور پر ایسے تمام مراکز کو سیل کریں اور ان کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کرائیں۔ بعد ازاں صوبائی وزیراچانک سندھی مسلم ہاؤسنگ ہوسائٹی میں قائم گورنمینٹ بوائز اینڈ گرلزپرائمری اینڈ سیکنڈری اسکول کے دورے کو پہنچ گئے اور انہو ں نے وہاں ایک ایک کلاس میں جاکر وہاں کے پڑھائی کے انتظامات سمیت دیگر انتظامات کا جائزہ لیا۔

اس موقع پر انہوں نے کلاس روم میں لائٹس اور پنکھوں کی کمی کی شکایات پر ڈائیریکٹر ایجوکیشن کی سرزرش کی اور انہیں فوری طور پر کے ایم سی کے زیر انتظام چلنے والے اسکولوں کی حالت زار اور وہاں کے مسائل کی رپورٹ طلب کی۔ اس موقع پر انہوں نے اسکول کے پرنسپل کو اپنی جیب سے نقد رقم دی اور انہیں تاکید کی فوری طور پر کلاس رومز میں لائتس اور پنکھوں کا انتظام کیا جائے اور وہ خود کسی روز بھی واپس آکر ان تمام چیزوں کو مانیٹر کریں گے۔

انہوں نے اس موقع پر میونسپل کمشنر اور محکمہ بلدیات کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے متعلقہ افسران کو سختی سے ہدایات کی کہ وہ کے ایم سی کے زیر انتظام چلنے والی اسکولوں کو مکمل طور پر صاف ستھرا بنانے اور وہاں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لئے اقدامات کرکے ان کی رپورٹ ایک ہفتہ کے اندر اندر انہیں ارسال کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ صاف سرسبز سندھ، پرامن سندھ مہم کا دائرہ کار صرف صفائی ستھرائی اور شجر کاری تک نہیں بلکہ اداروں میں کرپشن اور گھوسٹ ملازمین کے خاتمے تک وسیع کریں گے اور محکمہ بلدیات کے زیر انتظام چلنے والے اسکولز، اسپتال اور ڈسپنسریوں کو بھی ماڈل بنا کر ہی دم لیں گے۔

اس موقع پر صوبائی وزیر کی جانب سے ازخود تمام چیزوں کی مانیٹرنگ پر وہاں موجود عوام نے ان کی کاوشوں کو سراہا اور کئی مقامات پر عوام کی جانب سے صوبائی وزیر کو شکایات کی گئی، جس کا انہوں نے فوری نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افسران کو 24 گھنٹوں کے اندر اندر ان شکایتوں کے ازالے کہ ہدایات دیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں