سپریم کورٹ نے محکمہ آبپاشی کے 32ملازمین کو فوری طور پر تین سال سے روکی گئی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم دے دیا

جمعرات 26 فروری 2015 19:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء) سپریم کورٹ نے محکمہ آبپاشی کے 32 ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر محکمہ آبپاشی کے 32ملازمین کو فوری طور پر تین سال سے روکی گئی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل دورکنی بنچ نے محکمہ آبپاشی کی جانب سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی سماعت کی۔

محکمہ آبپاشی نے اپنی دائر اپیل میں وقف اختایر کیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے گریڈ ایک سے تین کے 32 ملازمیں کو تنخواہیں ادا کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ ان ملازمین کی تقرریاں ہی درست نہیں تھیں کیونکہ 32ملازمین کو محکمہ میں جن پوسٹوں پر تقررکیا گیا ہے وہ پوسٹین محکمہ میں ہے ہی نہیں لہذا عدالت عالیہ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ان ملازمین کی تقرریاں ہی غیر قانونی ہیں کیونکہ محکمہ میں یہ پوسٹیں ہی نہیں ہیں اس لیے ان کی تنخواہیں روکی گئیں ہیں جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اگر یہ تقرریاں غیر قانونی تھیں تو ان سے کام کیوں لیا گیا ان کو اس وقت ہی کیوں نہیں نکالاگیا اور ان کو جس ایکسیئن نے بھرتی کیا اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی مقدمہ نیب کو کیوں نہیں بھجوایا گیا ایسا ایسکیئین اب تک کیسے نوکری کررہا ہے ان تمام باتوں کا جواب سیکریٹری ایریگیشن عدالت میں جواب دیں جس کے بعد سیکریٹری ایریگیشن نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ اپنی اپیل واپس لے رہا ہے اور تمام متاثرین کو فوری تنخواہیں ادا کردی جائیں گی ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں