سندھ ہائی کورٹ نے مبینہ ماورائے عدالت قتل کی تفتیش کرنے والے سب انسپکٹر کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے

جمعرات 26 فروری 2015 19:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء) سپریم کورٹ کے جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل دورکنی بنچ نے 17سالہ نوجوان انیس الرحمان کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کی تفتیش کرنے والے سب انسپکٹر کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ہیں جبکہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے بھی وضاحت طلب کرلی گئی ہے درخواست پر سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دو رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے موقع پرایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو آئی جی سندھ کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں یہ جان کر دھکچا لگا کہ دو دفعہ معطل ہونے والے اور دو دفعہ تنزلی پانے والے افسر اسماعیل لاشاری کو آپ نے تھا نیدار بنا رکھا ہے۔اس دوران درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ تو درج کر لیا گیا ہے تاہم انھیں ایس ایس پی راؤ انوار کی جانب سے مسلسل دھمکیاں دی جارہیں ہیں اور پیسے لینے کی بھی آفر کی گئی تاہم وہ بیٹے کے قاتل پولیس افسران کو ہر قیمت پر سزا دلانا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے حکم دیا کہ متاثرہ خاندان کو سیکورٹی فراہم کی جائے اور اگر انھیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ ملیر کی پولیس پر ہوگی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر آئی جی سندھ کو طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی۔قبل ازیں کہ تھا نہ سچل کے ایس ایچ او اسماعیل لاشاری نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنچ کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار محمد انور کی درخواست پران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ جعلی پولیس مقابلے پر سی آئی ڈی کے سربراہ کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گی ہے لہذا انکوائری رپورٹ آنے تک مقدمہ درج کرنے سے روکا جائے۔

واضح رہے کہ 12 جون 2014 کو انیس الرحمان کو ایس ایچ او سچل تھانے اسماعیل لاشاری نے گرفتار کیا تھا اور ان کے بیٹے کی رہائی کے لیے 5 لاکھ تاوان طلب کیا تھا پیسے نہ دینے پر میرے بیٹے کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا تھا مقتول کے خاندان نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے پیسہ نہ دینے کی پاداش میں ان کے بیٹے کو قتل کیا ہے سماعت کے بعد انیس الرحمان کے والد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ انصاف کے لیے پر جگہ جائیں گے انیس الرحمان کے والد نے کہاکہ پولیس کی جانب سے مجھے ہراساں کیا جارہا ہے اور مجھے گرفتار کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں