سلامتی کونسل کی پابندی کا شکار اداروں کیساتھ براہ راست یا بالواسطہ لین دین کرنے والوں کے بینک اکاوٴنٹس فی الفور منجمد کردیئے جائیں‘اسٹیٹ بینک کی تمام بینکوں ومالیاتی اداروں کو ہدایت

جمعرات 26 فروری 2015 17:30

کراچی(اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔26 فروری 2015)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام بینکوں، مالیاتی اداروں اور مائکروفنانس بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جن افراد اور اداروں پر پابندی لگائی گئی ہے ان اداروں اور افراد کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ لین دین کرنے والوں کے بینک اکاوٴنٹس فی الفور منجمند کردیئے جائیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ سرکلر کے مطابق سلامتی کونسل کی سینکشن کمیٹی دنیا بھر میں جن افراد اور اداروں کے اثاثوں، سفر اور ہتھیاروں کی خریدو فروخت پر پابندی عائد کرتی ہے، ایسے افراد اور اداروں کی باقاعدہ لسٹ جاری کی جاتی ہے۔ حکومت پاکستان سلامتی کونسل ایکٹ 1948کے تحت سلامتی کونسل کے اس فیصلے پر عمل درا?مد کرتی ہے۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں وفاقی وزارت امور خارجہ کی جانب سے ایک ایس آر او کے ذریعے سلامتی کونسل کی قرار داد کو لیگل کور فراہم کرتی اور ایس آر او کے تحت سلامتی کونسل کی جاری کردہ لسٹ میں شامل افراد اور اداروں کی اثاثے منجمند کرنے کے ساتھ سفری پابندیوں اور ہتھیاروں کی خریدوفروخت کی پابندی پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو سلامتی کونسل کی جاری کردہ فہرست کا حوالہ دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس فہرست میں شامل فرد اور اداروں کے بینک اکاوٴنٹس، فنڈز اور مالی اثاثے اور معاشی وسائل بشمول لسٹ میں شامل فرد اور اداروں کی املاک سے حاصل ہونیوالے بلاواسطہ اور بالواسطہ فنڈز فی الفور منجمند کردیے جائیں اور اس ضمن میں جاری ہونیوالے ایس ا?ر او کی روشنی میں اسٹیٹ بینک کو مقررہ مدت میں ایسے اثاثوں اور فنڈز کی مکمل تفصیلات اور اثاثوں کو منجمند کرنے کیلیے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیل فراہم کی جائے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق پابندی کی لسٹ میں شامل افراد اور اداروں کی تفصیل اقوام متحدہ کی ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہے جو متواتر اپ ڈیٹ ہوتی رہتی ہے۔اسٹیٹ بینک نے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے تمام بینک برانچوں اور بینکوں کی کاروباری لوکیشنز پر یہ فہرست فراہم کی جائے۔ اسٹیٹ بینک بینکوں کی شاخوں کا معائنہ کرکے اس فہرست اور اس پر عمل درا?مد کیلیے اٹھائے گئے اقدامات کی جانچ کریگا۔

اسٹیٹ بینک نے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ سلامتی کونسل کی پابندی کے حامل افراد یا اداروں کو کسی بھی قسم کی مالی معاونت ہرگز فراہم نہ کی جائے۔ اس ضمن میں اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلیے سرمائے کی فراہمی روکنے سے متعلق قوانین سے استفادہ کیا جائے اور فہرست میں شامل فرد یا اداروں کا کسی سے مالی تعلق ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو مطلع کیا جائے۔

حکومت پاکستان نے سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کیلیے جاری کردہ ایس آر او کی خلاف ورزی پر ایک روپے کا جرمانہ مقرر کیا ہے۔ منجمند کردہ اکاوٴنٹس سے کسی بھی قسم کے سروس چارجز منہا کرنے یا ایسے اکاوٴنٹس کو ان کلیم اکاوٴنٹ قرار دینے پر بھی پابندی ہے منجمند کھاتوں میں سے رقوم نکلوانے کیلیے اسٹیٹ بینک کے ذریعے حکومت سے اجازت لینا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ بینکوں اور مالیاتی اداروں کو کہا گیا ہے کہ کسی کھاتے دار کا اکاوٴنٹ غلطی سے اس پابندی کا نشانہ بننے کی صورت میں اقوام متحدہ کے محتسب سے حکومت پاکستان یا متعلقہ وزارت کے ذریعے رجوع کرنے کیلیے کھاتے داروں کو آگہی فراہم کی جائے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں