بین الاقوامی سطح پرروئی کی قیمتوں میں تیزی ِ ِ، پاکستانی کاٹن مارکیٹس میں بھی تیزی کا رجحان غالب

منگل 24 فروری 2015 16:40

کراچی(اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔24 فروری 2015) امریکی کاٹن برآمدات بڑھنے اور سال2015-16کے دوران امریکا میں کپاس کی مجموعی پیداوارابتدائی تخمینوں کی نسبت 10 تا15 فیصد کم ہونے کی رپورٹس نے بین الاقوامی سطح پرروئی کی قیمتوں میں تیزی پیدا کردی اور اس کے اثرات پاکستانی کاٹن مارکیٹس پر بھی مرتب ہوئے جہاں کاٹن مارکیٹس میں تیزی کا رجحان غالب رہا۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق پنجاب میں ٹیکسٹائل ملز کو گیس کی جزوی بحالی کی گئی تاہم ٹیکسٹائل سیکٹر کو گیس و بجلی کی مکمل فراہمی اور بھارت سے سوتی دھاگے اور روئی کی درآمد پر اگر فوری طور پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا جائے تو اس سے پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی سامنے آنے سے کپاس کی کاشت میں بھی تیزی کا رجحان سامنے آسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ 12 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران امریکا سے مجموعی طور پر 2 لاکھ 85 ہزار 500 بیلز کی شپمنٹ کی گئی جو کہ امریکا سے مسلسل 5 ہفتوں کے دوران 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد بیلز شپمنٹ ہونے کا ایک نیا ریکارڈ ہے تاہم مذکورہ ہفتے کے دوران امریکا کو 71ہزار بیلز کے نئے برا?مدی ا?رڈرز موصول ہوئے جبکہ کینسل ہونے والے ا?رڈر 1 لاکھ 41 ہزار بیلز تھے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 100 روپے فی من اضافے کے ساتھ 5 ہزار 200 سے 250 روپے تک مستحکم رہیں جبکہ نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.50 سینٹ فی پاوٴنڈ فی پاوٴنڈ اضافے کے ساتھ 71.05 سینٹ، مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 1.97 سینٹ فی پاوٴنڈ اضافے کے ساتھ 64.67 سینٹ فی پاوٴنڈ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 551 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 30 ہزار 960 روپے فی کینڈی چین میں 55 یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 13 ہزار 110 یو آن فی ٹن جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 50 روپے فی من اضافے کے ساتھ 4 ہزار 950 روپے فی من تک پہنچ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ فیڈرل کاٹن کمیٹی (ایف سی سی) نے 2015-16 کیلیے پاکستان میں کپاس کا پیداواری ہدف 1 کروڑ 54 لاکھ 80 ہزار بیلز (170 کلو گرام) مختص کیا ہے جو کہ سال 2014-15 کے مقابلے میں 3 لاکھ 78 ہزار 500 بیلز کم ہیں جبکہ ایف سی سی نے کپاس کی کاشت کا ہدف 77 لاکھ 60 ہزار ایکڑ مختص کیا ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 33 ہزار ایکڑ سے کم ہیں تاہم توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں سال فروری، مارچ کے دوران درجہ حرارت پچھلے سال کے مقابلے میں بہتر ہونے کے باعث پاکستان بھر میں کپاس کی کاشت پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ ہونے کے امکانات ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں