اورنج لائن منصوبہ‘ اپوزیشن خوفزدہ

آج لاہور اورنج لائن میٹروٹرین پراجیکٹ تنقید کی زد میں ہے اور بعض حلقے حقائق کاجائزہ لئے بغیر موشگافیوں میں مصروف ہیں جنہیں شائد علم ہی نہیں کہ پاکستان بھر میں موٹروے کی طرح یہ میٹرو ٹرین شاہکار منصوبہ ہو گا

بدھ 10 فروری 2016

Orange Line mansooba Opposition Khofzada
فیصل جاوید:
دنیا میں ٹرانسپورٹ ذرائع کو معاشی و معاشرتی ترقی میں انتہائی اہمیت حاصل ہے ،ترقی یافتہ ممالک جدید ذرائع آمدورفت سے نہ صرف ترقی کی تیز رفتار منازل حاصل کرتے ہیں بلکہ ان ذرائع کے استعمال سے وقت کی بچت کے ساتھ ساتھ عوام کا معیار زندگی بھی بلند ہوتا ہے۔ ٹرانسپورٹ کا جدید اور بہترین نظام مہذب معاشروں کی پہچان ہوتا ہے۔

1990میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے پہلی موٹروے کی تعمیر کا آغاز ہوا تو اس منصوبے پر زبردست تنقید کی گئی اور اسے پاکستان کے عوام کیلئے عیاشی قرار دیا گیا ، حکومتی سطح پر اس منصوبے کی تشہیر میں اسے دفاعی لائن کہا گیااسکے باوجود تنقید کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری رہا اس وقت کی حکومت اپنی طبعی عمر پوری کرنے سے پہلے ہی رخصت ہو گئی اور 1993ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے اسے 6 رویہ سے کم کرکے3 رویہ کر دیا، لیکن اس منصوبے کو ختم کرنے کی ہمت نہ ہوئی۔

(جاری ہے)

موٹروے کی تعمیر کو ایک لمبا عرصہ التوا میں رکھا گیا اور دوبارہ 1997ء میں اِسی حکومت نے، جس نے آغاز کیا تھا موٹروے کو مکمل کیا، جس کے بعد آج اسکے کئی اور سیکٹر مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ لاہور سے کراچی موٹروے کی تعمیر کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔ صوبائی دارالحکومت لاہور گزشتہ کئی دہائیوں سے بڑھتی ہوئی ٹریفک کے مسائل سے دوچار رہا ہے۔ میٹروپولیٹن میں بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل کے حل کیلئے مختلف ادوار میں متعدد تجاویز زیر غور رہیں تاہم حقیقی بنیادوں پر کوئی قابل عمل پیش رفت نہ ہوسکی تھی۔

آج لاہور اورنج لائن میٹروٹرین پراجیکٹ تنقید کی زد میں ہے اور بعض حلقے حقائق کاجائزہ لئے بغیر موشگافیوں میں مصروف ہیں جنہیں شائد علم ہی نہیں کہ پاکستان بھر میں موٹروے کی طرح یہ میٹرو ٹرین شاہکار منصوبہ ہو گا۔ امریکہ کے تیسرے بڑے شہر شکاگو میں اورنج لائن ٹرین سے روزانہ ہزاروں مسافر اپنے بھاری سامان سمیت منزلوں تک پہنچتے ہیں۔ لاہور شہر میں اسی نام سے ٹرین سروس خوش آئند امر ہے، جس کی آنیوالے دنوں میں دیگرشہروں میں تقلیدکی جائیگی۔

اگر 90ء کی دہائی کی موٹروے کی طرح میٹروٹرین کے منصوبے کوپنجاب حکومت لاہور میں شروع کر رہی ہے تو اسکی کامیابی کیلئے د عا اور دوا دونوں کرنا ہم کا فرض ہے نہ کہ حقائق کا جائزہ لئے بغیر اس پر تنقید۔میٹرو ٹرین سسٹم کو بھی میٹرو بس کی طرح ایک بااختیار اتھارٹی کے ذریعے چلایا جائے گا۔ مسافروں کو تمام اسٹیشنز پر جدید سہولیات فراہم کی جائینگی جس میں ای ٹکٹنگ کا نظام ،برقی زینے، راہنمائی کیلئے نقشے،تربیت یافتہ سٹاف ،سکیورٹی نظام وغیرہ شامل ہیں۔

ہر اسٹیشن پر مسافروں کو لو پ ایریاز اور اگلے اہم مقامات بارے معلومات فراہم کی جائیں گی۔میٹرو ٹرین سسٹم کی تکمیل کے بعد لاہور پوری طرح سے ماس ٹرانزٹ رپیڈ سسٹم کے دائرہ کار میں آجائیگا کیونکہ لاہور کے ایک حصے کامیٹرو بس جبکہ دوسرے حصے کا میٹرو ٹرین احاطہ کریگی ا ور اس طرح نا صرف لاہور اور پنجاب بلکہ پورے پاکستان کا تشخص دنیا بھر میں جدید ذرائع آمدورفت استعمال کرنے والے قوم کی حیثیت سے اجاگر ہو گا۔

لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں انقلاب برپا کردے گااور اسے ملکی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائیگا۔میٹرو ٹرین منصوبے کو میٹرو بس کی طرح ملک کے دیگر حصوں میں وسعت دی جائیگی تا کہ نہ صرف لاہور بلکہ پنجاب بھر کے دیگر شہروں کے رہائشی بھی اس جدید سہولت سے استفادہ کر سکیں۔ جہاں تک اس منصوبے سے متاثر ہونیوالے علاقوں یا عمارات کا تعلق ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومتی سطح پر منصوبے کے آغاز سے قبل تمام پہلووں کا جائزہ لیا گیا ہو گا۔

کسی ایک چھوٹی سی سڑک کی تعمیر سے بھی بعض لوگ ضرور متاثر ہوتے ہیں، لیکن ایک بڑے اور مشترکہ فائدے کیلئے یقیناً تھوڑ ا بہت نقصان ضرور ہوتا ہے اوراس کا ازالہ کرنے کیلئے حکومتی ادارے موجود ہیں،جو بہرحال اپنا کردار ادا کرینگے۔اس منصوبے کے فوائد میں صرف سفری سہولتیں ہی نہیں، بلکہ اس میگا پراجیکٹ سے جڑے ان منصوبوں کوبھی مدنظر رکھنا ہو گا جو بڑے پیمانے پر شہری ترقی ، مقامی سطح پرلوگوں کو روزگار کی فراہمی اور لاہور شہر کے حسن میں اضافے کا باعث ہونگے، جہاں جہاں سے یہ ٹرین گزرے گی بذات خود ترقی اور جدت کا پیغام ثابت ہو گی۔

اِسی طرح یہ منصوبہ کسی ایلیٹ کلاس سے نہیں،بلکہ عام آدمی کیلئے ہے، جس کے پاس یا تواپنی سواری ہے ہی نہیں اور دوسری شکل میں وہ اپنی بائیک یا گاڑی کھڑی کر کے ٹرین میں سفر کرے تو یہ ٹریفک کے دباوٴ کوکم کرنے میں مدد دیگا۔ پنجاب حکومت نے اورنج لائن کے متاثرین کو اراضی کے معاوضے کیلئے 20 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے جو تاریخ کا سب سے بڑا پیکیج ہے۔

معاوضہ کی ادائیگی سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایویلیوایٹرز کے تخمینے کی بنیاد پر مارکیٹ ریٹ سے بھی زیادہ کی جارہی ہے۔حکومت مالکان کو اراضی پر تعمیر شدہ عمارت کا معاوضہ ، کاروبار کے نقصان کا ازالہ اور رہائش کی منتقلی کے اخراجات کے طور پر اضافی رقم بھی دے رہی ہے۔اونج لائن ٹرین منصوبے کی تکمیل سے عام آدمی کو بین الاقوامی معیار کی سفری سہولتیں ملیں گی اور یہ منصوبہ بھی فن تعمیر کا اعلی شاہکار ہو گا۔

اورنج لائن ٹرین منصوبہ پر تنقید اور احتجاج عمران خان کی منفی سیاست کا عکاس ہے۔ میں عمران خان کو مشورہ دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ خدا کا خوف کیجئے اور ملکی ترقی کے سفر میں رکاوٹ نہ بنیں۔ اپوزیشن دراصل پنجاب میں شہباز شریف کی قیادت میں جاری ترقی کے میگا سفر سے خوفزدہ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Orange Line mansooba Opposition Khofzada is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 February 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.