مسجد نبوی میں سحری وافطاری کی روح پرورساعتیں

نبی اللہ کے شہر میں اللہ کا مہینہ جب اہل مدینہ کی روایتی مہمان نوازی عروج پر ہوتی ہے

بدھ 15 جون 2016

Masjid e Nabvi Main Iftari Ki Rooh Parwar Saatain
جاویداقبال:
روزہ دین اسلام کابنیادی رکن ہے۔ یہ ہرعاقل اور بالغ مسلمان پر فرض ہے۔ اسلامی سال میں رمضان کو بہت زیادہ فضلیت حاصل ہے۔ اسی مہینے میں کلام اللہ، قرآن مجید، نبی آخرالزماںﷺ نازل ہوا تھا دنیا بھر میں عموماََ جبکہ مسلم ممالک میں خصوصاََ رمضان کی رحمتوں اور برکتوں سے مستفید ہونے کیلئے مسلمان خاص عبادات کا اہتمام کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ سحر وافطار پر بھی کھانے کا پر تکلف اہتمام کیا جاتا ہے۔ سعودی عرب کہ شہرمدینہ منورہ میں میں مسجد نبوی میں دنیا بھرکے مسلمانوں کیلئے انتہائی مقدس جگہ ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق یہاں ہر برس 70لاکھ افراد عبادت وزیارت کے لیے آتے ہیں۔ جج اور رمضان کے مہینوں میں یہاں مسلمانوں کاٹھاٹھیں مارتا سمندردکھائی دیتا ہے۔

(جاری ہے)

چپ مصطفی ﷺ سے سرشار ہرمسلمان اپنے دل میں یہ خواہش رکھتا ہے کہ وہ روضہ رسول ﷺ پر حاضری دے اور یہاں سحر وافطار کے روح پر ورمناظر دیکھے اور ان میں شامل ہونے کی سعادت بھی حاصل کرے۔

امسال رمضان کریم جون کے پہلے ہفتہ میں شروع ہوچکاہے۔ گرمی پورے عروج پر ہے اور خیال کیا جارہاہے کہ دوران رمضان المبارک درجہ حرارت 45سنٹی گریڈ سے متجاوز ہی رہے گا۔ سعودی عرب میں رمضان کریم میں ڈیوٹی کے اوقات 8گھنٹوں کی بجائے 6گھنٹہ کردیے جاتے ہیں جبکہ نجی شعبے میں رات کوکام کیاجاتا ہے۔ سعودی حکومت نے رمضان المبارک میں دنیا بھر سے آنے والے زائرین کرام کی دیکھ بھال کے تمام ترانتظامات اس ماہ مبارک کے آغاز سے قبل ہی مکمل مکمل کر لئے تھے۔

دوران رمضان تمام معاملات کو بطریق احسن چلانے کیلئے تشکیل دی جانے والی جامع حکمت عملی ہر مئوثرطریقے سے عمل پیرا ہونے کیلئے سرکاری محکموں اور اداروں میں مکمل رابطہ اور ہم آہنگی موجود ہے۔ تاکہ زائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات اور آرام مہیا کیاجاسکے۔ سعودی عرب کے علاوہ دنیا کے کسی اور ملک میں سحری وافطاری کہ اتنے بڑے اجتماعات نہیں ہوتے جتنے مسجد نبوی میں ہوتے ہیں۔

مسجد نبوی میں روزہ افطار کرنے والے افراد کااندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ افطاری کاانتظامات سنبھالنے والے اہلکاروں اور رضا کاروں کی تعداد 7000 سے زائد ہے۔ ان اھلکاروں اور رضا کاروں کی تعیناتی کیلئے باقاعدہ ایک ادارہ کام کرتا ہے۔ ان میں مسجد نبوی کے امور کی حوالے سے قائم ایک نگران کمیٹی بھی شامل ہے اور ادارہ براہ راست خادم الحرمین الشریفین سلمان بن عبدالعزیز کو جواہدہ ہے۔

مسجد نبوی میں 12 ہزار کے قریب قالین بچھائے گئے ہیں اور افطار کے وقت ان پر ہر شام دسترخوان بچھائے جاتے ہیں ، جن پر بیٹھ کر زائرین زائرین اور دیگر افراد روزہ افطار کرتے ہیں۔ خیال کیاجاتا ہے کہ مسجد نبوی میں دنیا کا سب سے بڑا افطاری دسترخوان سجایا جاتا ہے جس میں ہر خطہ اور ملک کے انواع اقسام کے کھانے پیش کیے جاتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے متعلقہ محکمے کی جانب سے جگہ مختص کردی جاتی ہے جو 25سے 1500افراد کے بیٹھنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔

خادم الحرمین الشریفین، سلمان بن عبدالعزیز، کی طرف سے بھی دسترخوان کاانتظام کیاجاتا ہے جس میں خصوصی طور ہر کھانے کے ڈبے تیار کئے جاتے ہیں۔ شوگر، بلڈپریشر اور امراض قلب میں مبتلا افراد کیلئے خصوصی پیکٹ تیار کروائے جاتے ہیں تاکہ ان کی صحت ٹھیک رہے۔ ان ڈبوں میں بروسٹڈ چکن، بریڈ، چاول، کھجور، لسی پانی، جوس، خوشبودار ٹشو پیپر، ٹوتھ پک اور مسواک بھی شامل ہوتی ہے۔

دسترخوان پر قدیم سعودی روایات کہ مطابق،روٹی دہی، کھجوریں، پانی، قہوہ، جوس اور پھل لازمی شامل ہوتے ہیں جبکہ کچھ افراد سموسے، سینڈوچ اور اس قسم کے دیگر لوازمات بھی پیش کرتے ہیں۔ مدینہ میں مقیم پاکستانی خاندان انفرادی اور اجتماعی طورپر گھروں سے بھی افطاری کا سامان ساتھ لاتے ہیں اور سب لوگ مل بیٹھ کر افطاری کرتے ہیں۔ پاکستانی لوگ عموماََ کھانے میں پکوڑے، سموسے، پلاؤ، فروٹ چاٹ، دہی بڑے، چاول، سالن، چپاتی اور شوربے کاسالن لے کرآتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ انواع واقسام کی یہ نعمتیں دسترخوان کوبہت خوبصورت بناٹرالراور گاڑیوں میں اہل مدینہ اور دیگر لوگ کھانے کے پیکٹ، کھجوریں،لسی اور جوس تقسیم کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ مسجد کے صحن میں نمازیوں کو دھوپ اور بارش سے بچانے کیلئے خود کار چھتریاں لگائی گئیں ہیں جن کی تعداد 250 سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ یہاں پنکھے بھی لگائے گئے ہیں۔

بعد ازافطار لوگوں کو پانی سے سیراب کرنے کیلئے آب زم زم کے ہزاروں کو لرجگہ جگہ موجود ہیں۔ عصرسے مغرب کی اذان تک دسترخوان کی ترتیب کا روح پرور منظر دیکھنے لائق ہوتا ہے جب لوگ اور خصوصاََ ننھے منے بچے مرکزی گیٹ پر کھڑے ہو کر زائرین کا ہاتھ پکڑ کر انہیں اپنے دسترخوان پر افطاری کی دعوت دیتے ہیں۔ مسجد نبوی میں سب سے دلچسپ منظر مغرب کی اذان اور نماز کہ درمیان 10منٹ کا وہ قطہ ہوتا ہے جس میں افطاری کے بعد نہایت تیزی سے دسترخوان سمیٹے جاتے ہیں تاکہ نماز ادا کی جاسکے۔

فرش اور قالین پرایک چیز بھی نہیں گری رہ جاتی کیونکہ تمام ترصفائی چند منٹوں میں کر دی جاتی ہے۔ اس کام کیلئے ہیوی مشینیں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ان 10منٹ میں ماحول میں مکمل سکوت وخاموشی طاری رہتی ہے۔ چندلمحوں بعد مغرب کی نماز ادا ہوتی ہے۔ ذرا تصور کیجئے جہاں ہر روز لاکھوں فرشتے سلام ودورد پڑھنے کیلئے آتے ہیں اور پھر تاقیامت ان کی دوبارہ باری نہیں آتی، درمصطفی اور گنبد خضری کے سائے میں رحمتوں کے ساتھ افطار اور سحر کے اوقات کیسے روح پرور اور راحت بخش ہوتے ہونگے۔

مسجد نبوی میں آخری عشرہ رمضان میں اعتکاف میں حصہ لینے والوں کی تعداد لاکھوں تک جاپہنچتی ہے اور معسکفین کو تمام تر سہولیات بہم پہنچانے کیلئے بھی سعودی حکومت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے خصوصی اقدامات بروقت مکمل کر لیے جاتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Masjid e Nabvi Main Iftari Ki Rooh Parwar Saatain is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 June 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.