لمحہ فکریہ․․․․․․․ رمضان میں شیطان آفر

پھر اہل پاکستان رمضان المبارک کی تیاریوں میں مصروف اور اس بار ہم سب جون کے گرم ترین اور لمبے دنوں کے روزے رکھیں گے۔ شاید عوام کی اکثریت تو اس فرض کی ادائیگی سے اسی طرح جان چھڑالے کہ جیسے باقی فرائض سے مگر۔۔۔

منگل 21 جون 2016

Lamha e Fikria
صداقت میر:
پھر اہل پاکستان رمضان المبارک کی تیاریوں میں مصروف اور اس بار ہم سب جون کے گرم ترین اور لمبے دنوں کے روزے رکھیں گے۔ شاید عوام کی اکثریت تو اس فرض کی ادائیگی سے اسی طرح جان چھڑالے کہ جیسے باقی فرائض سے مگر پھر بھی اس رحمتوں بھرے مہینے میں اجروثواب کے ان گنت موتی سمیٹنے والے لوگوں کی بھی کمی نہیں دوسری جانب رمضان سے پہلے ہی شیطان نے دلوں میں وسوسے، وہم، بدگمانیاں ڈالتے ہوئے خصوصی شیطان آفر میں سبزی، پھل، گوشت، دالیں، بیسن، آٹا، کھجور، شربت کے جمع شدہ ذخائر جوسستے داموں خریدے تھے 2گنازائد نفع میں فروخت کرکے پیتل کامال سونے کے دام بیچ کر میری عدم موجودگی میں کہ جب مجھے جکڑدیاجائے گامیرے دوست ہونے کاعملی مظاہرہ کریں۔

شیطان نے آفر دی ہے کہ اگر اسطرح کاحرام مال کمانے والے اپنے مال کاایک فیصد ملاں کی جیب میں ڈال دیں تو وہ ایگزیکٹ سے زیادہ Athentic سند جنت جاری کردے گا حالانکہ منبر رسول ﷺ پر جس طرح اُس نے اپنی تقریروں سے تفرقہ پھیلایا اس کی اپنی جنت متنازعہ ہوچکی ہے شدیدگرمی کے روزوں میں سحری کے بعد شام تک دال والے ویلن، کیک، جیسی فلمیں دیکھ کر وقت گزاریں جھوٹ ترک کرنے کی ضرورت نہیں۔

(جاری ہے)

نیند کریں تروایح ویسے فرض نہیں 12,20 کیابس 8یا 4 پر گزارہ کرلیں۔ باقی نوجوان روزے میں SMS اور موبائل کال کے کمپنیوں کے دئیے گئے پیکجز سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا اور اپنی سہیلیوں کا روزہ خراب کرکے مجھے جکڑے ہوئے بھی راحت وسکون پہنچائیں۔ شیطان نے پانامہ لیک زدگان کوبھی آفر دی ہے کہ وہ اپنے کھربوں روپے کے کالے دھن میں سے چند لاکھ کسی غریب، بیوہ، یتیم کو دے کر اپنے اعمال درست کریں۔

وہ جانتا ہے کہ اس دھرتی پر ایسے بھی روزے دار ہیں جو شراب سے افطار کرتے ہیں اور حالت روزہ میں بھی گناہ سے باز آنے کے بجائے ایک دیگ کفارہ دے کر سمجھتے ہیں کہ ہماری جان چھٹ گئی۔ شیطان آفر کی پروموشن کیلئے سوشل اور شیطان کو پاکستانیوں سے زیادہ کون خوش ہوسکتا ہے ویسے یہ آفرز سالہا سال سے ہمارے ہاں لگائی جاتی ہیں۔ ہم وہ سیا نصیب ہیں کہ جو سڑک پہ کھڑے ایک ٹریفک وارڈن یا علاقہ SHO سے توڈرتے ہیں مگر اللہ رب العزت کارتی بھرخوف نہیں اُسی کی نافرمانی کرکے پھر اسی سے مانگتے ہیں وہ دے دے تو اسے اپناکمال سمجھتے ہیں اور نہ دے تو بکواس کرتے ہیں کہ نصیب ساڈے لکھے رب نے کچی پنسل نال۔

جہاں 30دنوں کی عبادت ویاضت چاندرات کے رنگین بازاروں میں اڑا دی جائے وہاں زلزلے، سیلاب ، تباہی یقینی ہوجاتی ہے۔ ذرا شیطان آفر لگانے والوں کا حال دیکھئے جسج کی چینی کی ملیں ہیں اُسے چینی منع ہے جس کی چاول کی مِلیں ہیں اسے چاول یہ لوگ آٹا گھی چائے مرغی کے بڑے بڑے کارخانے رکھنے کے باوجود ایک لقمہ یاایک چمچ چکھنے کے روادار بھی نہیں ان کے ڈاکٹرز نے انھیں منع کیا ہے۔

یہ بڑی بڑی جاگیریں اور ہرشہرمیں مکان رکھنے والے اپنی فیملی اور ہلیہ کے ساتھ چند لمحے سکون کے ایک کمرے میں بسر نہیں کرسکتے اور یہ غلہ کو ذخیرہ کرکے گودام بھرنے والے خود اپنی آنکھوں سے شارٹ سرکٹ کانظارہ دیکھتے ہیں۔ یہ کام ہل فروش سے لے کر بزنس ٹائیکون تک ہم اکثریت میں شیطان کے چیلے بن کررمضان میں رب کامذاق اڑتے ہیں نہ جانے وہ کون ہیں جن کی عبادت وریاضت کے طفیل ہماری جاں بخشی ہوجاتی ہے ورنہ جس طرح ابلیس کے بندھ جانے کے بعد ہمارا اندرکاشیطان جاگ اٹھتا ہے اور پورا رمضان ہم پرسستی اور غفلت طاری رکھتا ہے شاید ہم ایسے عذاب کاشکار ہوں کہ تاریخ میں ہمارانام بھی باقی نہ ملے۔

شیطان ہی سے متاثر ہو ہماری حکومت بھی رمضان آفر دیتی ہے 5ارب روپے کی سب سڈی کے نام پر وہ بھیک جو ہمارے جمع شدہ ٹیکسز میں سے ہم پر احسان کرکے دی جاتی ہے۔ یہ بھیک رمضان بازار اور یوٹیلٹی سٹور کے نااہل اور بداخلاق عملے کے ذریعے دی جاتی ہے جہاں روزے دار کوذلالت کی مالا پہنا کراسے اس بات پر شرمندہ کیاجاتا ہے کہ وہ آخر پاکستان میں کیوں پیدا ہوا؟ ایسے میں رمضان المبارک کی برکتوں، رحمتوں اور فضیلتوں کی بجائے شیطان آفر لینے والے افراد ناقابل تلافی خسارے میں مبتلا ہونے کی بجائے حقیقت کی آنکھ سے اپنے آپ کو پہچانیں وہ اشرف المخلوقات ہیں۔

امت محمدﷺ ہیں اور ان کاشیطان کے ہاتھ کھلونا بننا ٹھیک نہیں۔ شیطان کے چیلوں کو چھوڑ کر ہر رحمن کے بندے یعنی سچے اور پکے اہل اسلام کورمضان مبارک اور شیطان کو یہ پیغام کہ تجھ پر اللہ اور اس کے بندوں کی لعنت ہواور یادرکھیئے شیطان صرف ابلیس نہیں اس کے راستے پر چلنے والے بھی شیطان ہیں۔ تو پھر شیطان آفر مردہ آباد اوررمضان آفر زندہ آباد۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Lamha e Fikria is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 June 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.