بھارت کی غیر اعلانیہ جنگ

بلوچستان میں 8اگست 2016کے ہونیوالے سانحہ پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔ دہشت گردی کا یہ واقعہ سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ نظر آتا ہے۔کوئٹہ کے وکلاء کی تو تقریباً تمام لیڈر شپ ہی اس سانحہ میں شہید ہو گئی اور پاکستان اپنے ان عظیم فرزندوں سے محروم ہو گیا۔ بلوچستان میں دہشتگردی کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ پچھلے کئی سالوں سے وہاں دہشتگردی کے اس قسم کے واقعات تواتر سے رونما ہو رہے ہیں

ہفتہ 20 اگست 2016

India Ki Gair Elaniya Jang
سکندر خان بلوچ:
بلوچستان میں 8اگست 2016کے ہونیوالے سانحہ پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔ دہشت گردی کا یہ واقعہ سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ نظر آتا ہے۔کوئٹہ کے وکلاء کی تو تقریباً تمام لیڈر شپ ہی اس سانحہ میں شہید ہو گئی اور پاکستان اپنے ان عظیم فرزندوں سے محروم ہو گیا۔ بلوچستان میں دہشتگردی کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ پچھلے کئی سالوں سے وہاں دہشتگردی کے اس قسم کے واقعات تواتر سے رونما ہو رہے ہیں۔

طریقہ واردات تمام کارروائیوں میں ایک ہی جیسا استعمال کیا جاتا ہے۔ پہلے کسی اہم شخصیت کو نشانہ بنایا جاتا ہے پھر اسکی موت کے نتیجے میں کسی مقام پر جب لوگ اکٹھے ہوتے ہیں تو بم دھماکہ کر کے کئی لوگوں کو شہید کر دیا جاتا ہے۔ اس واقعہ میں بھی 8اگست کو پہلے بلوچستان بار ایسویسی ایشن کے صدر جناب بلاول انور کاسی کو منو جان روڈ پر دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔

(جاری ہے)

شہید کی میت کوئٹہ سول ہسپتال پہنچائی گئی۔ جیسے جیسے یہ خبر عام ہوئی وکلاء شہید کے رشتہ دار اور دوست احباب کی ایک کثیر تعداد ہسپتال کے ایمر جنسی وارڈ کے سامنے جمع ہو گئی۔ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سفاک دہشتگردوں نے زور دار دھماکہ کردیاساتھ فائرنگ بھی کی گئی اور یوں 97افراد شہید اور سوسے زائد زخمی ہو گئے۔ اس سے پہلے 8اگست 2013کو بھی کوئٹہ میں ایک اسی قسم کی دہشتگردانہ کارروائی ہوئی تھی۔

پہلے دہشتگردوں نے پولیس انسپکٹر محب اللہ جان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا۔ اسکی میت نماز جنازہ کیلئے پولیس لائنزمیں لائی گئی۔وہاں پولیس کے اعلیٰ افسران سمیت بہت سے سویلین اور پولیس اہلکار جمع ہوئے تو دہشتگردوں نے دھماکہ کر دیا۔اس خود کش حملے میں سینئر پولیس افسران سمیت 31افراد شہید ہوگئے۔ اسی طرح15 جون 2013 کو کوئٹہ خواتین یونیورسٹی کی بس کو نشانہ بنایا گیا۔

زخمیوں کو علاج کیلئے بولان میڈیکل کمپلیکس لایا گیا تو دہشتگردوں نے وہاں بم دھماکہ کر دیا جس سے 25افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ اس سے پہلے بولان چوک کا دھماکہ، علمدارروڈ کا دھماکہ سب اسی قسم کی ہی دہشتگرددانہ کارروائیاں تھیں جن میں کئی ایک معصوم اور بے گناہ شہری شہید ہوئے۔ یہ محض چند ایک مثالیں ہیں ورنہ بلوچستان اور خصوصاً کوئٹہ میں تو ہر آئے روز ایک آدھ دھماکہ یا ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہی رہتی ہے۔


دہشت گردی کے ان واقعات پر غور کیا جائے تو ایک چیز واضح طور پر سامنے آتی ہے کہ یہ عام دہشتگردی کی کارروائیاں ہرگز نہیں کیونکہ ایسی منظم کارروائیاں ایجنسیوں کی سرپرستی کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ حالات سے مزید ثابت ہوتا ہے کہ ان ایجنسیوں نے بلوچستان اور کراچی میں کوئی مضبوط نیٹ ورک بھی قائم کر رکھا ہے کیونکہ کراچی میں بھی دہشتگردی کی ایسی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں ۔

مختلف شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشتگردی کی یہ تمام کارروائیاں بھارتی ایجنسی ”را“ کرا رہی ہے ۔کراچی میں یہ بلاواسطہ طور پر براستہ راجستھان اور کھوکھراپار ملوث ہے جبکہ بلوچستان میں براستہ افغانستان ، افغان ایجنسی NDSکی مدد سے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ کچھ میڈیا اطلاعات کے مطابق ”را“ کو موساد ،سی ا?ئی اے اور MI-5 کی مدد بھی حاصل ہے۔

بھارتی میڈیا نے کئی دفعہ پاکستان کو کھلی وارننگ دی ہے کہ اگر پاکستان بھارت میں دخل اندازی سے باز نہ آیا تو اسے اس کا خمیازہ کراچی اور بلوچستان میں بھگتنا پڑیگا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کشمیر پر بات کرتے ہوئے پاکستان کو ایسی ہی دھمکی دی ہے جس کیلئے باغی بلوچ سردار برہمداغ بگٹی نے اعلانیہ طور پر شکریہ بھی ادا کیا۔یہ دھمکیاں بے مقصد ہرگز نہیں کیونکہ بھارتی میڈیا اور بھارتی قیادت کی عادت ہے کہ بھارت میں رونما ہونیوالے ہر سانحہ کا بلا سوچے سمجھے الزام پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے اور پھر اس دہشتگردی کا بہانہ بنا کر بھارت پاکستان میں دہشتگردی کرا تاہے۔

اس دہشتگردی کا ایک ناقابل تردید ثبوت اس وقت سامنے آیا جب بلوچستان میں کچھ عرصہ پہلے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا گیا۔ اس نے اپنے بیان میں تسلیم کیا کہ بلوچستان اور کراچی میں ”را“ کا مضبوط اور منظم نیٹ ورک موجود ہے اور وہ ان دونوں علاقوں میں دہشت گردی کی کئی کارروائیاں کر چکا ہے۔ اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ خود بھی ”را“ کا سینئر ممبر ہے اور ”را“ کے افغانستان سے بھی رابطے ہیں۔

ان شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ ان تمام کارروائیوں کی پشت پر بھارت ہی ہے اور اسے افغان ایجنسیوں کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ تو یوں بھارت نے پاکستان کیخلاف ایک غیر اعلانیہ جنگ شروع کر رکھی ہے جس کا ہمیں ادراک ہونا چاہیے۔
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کا وجود بھارت سے برداشت ہی نہیں ہوتا اس لیے شروع دن سے ہی پاکستان کی سالمیت ختم کرنے کے درپئے ہے جس کیلئے وہ ہر حربہ آزمانے کو تیار ہے۔

مشرقی پاکستان پہلے ہی ہم سے علیحدہ کر چکا ہے اور اب وہاں پر اپنی پٹھو حکومت کے ذریعے 1971میں پاکستان کا نام لینے والے محب وطن لوگوں کو جعلی مقدمات کے ذریعے پھانسیاں دلا کر دل کا سکون حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے تو ڈھاکہ جا کر فخر سے بتایا کہ قیام بنگلہ دیش میں اس نے بذات خود اہم کردار ادا کیا تھا۔ مشرقی پاکستان توڑنے کے بعد سے بھارت موجودہ پاکستان کو زک پہنچانے کے درپے ہے۔

اپنی مقصد براری کیلئے اس نے کئی ایک کارروائیاں بیک وقت شروع کر رکھی ہے۔ بھارت معاشی طور پر، سیاسی طور پر اور عسکری طور پر پاکستان کو کمزور اور عدم استحکام سے دوچار کرنے میں کوشاں ہے۔
بھارت کا اس وقت ایک فوری مسئلہ پاک چین اقتصادی راہداری بھی ہے جسکی تکمیل کے بعد پاکستان انشاء اللہ ایک مضبوط و مستحکم ملک کی صورت میں سامنے آئیگا جس سے پڑوسی ممالک کے علاوہ امریکہ اور اسرائیل بھی پریشان ہیں۔

لہٰذا اس کا فوری مسئلہ اس راہداری کی تعمیر کو ہر قیمت پر روکنا ہے جس کیلئے اسے افغانستان، ایران اور امریکہ کی سپورٹ بھی حاصل ہے۔ اسی لئے بھارت بلوچستان اور کراچی میں بہت زیادہ سرگرم ہے۔ بم دھماکوں کے ذریعے امن و امان تباہ کر رہا ہے تاکہ ملک میں انتشار پھیلے اور راہداری کی تعمیر نا ممکن ہو جائے۔ بدقسمتی سے بھارت کو اپنے مقصد کی تکمیل کیلئے پاکستان سے بھی کئی ایک ضمیر فروش مل جاتے ہیں جو ڈالروں کے لالچ میں اپنے ہی وطن کی جڑیں کاٹتے ہیں اور اپنے ہی بھائیوں کو خون میں نہلا کر اپنے آقاؤں کو خوش کرتے ہیں۔

ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ کئی ایک غداران وطن پاکستانی بھارت سے تربیت لیکر پاکستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔ افغان مہاجرین جنہیں ہم بھائی کہتے ہیں۔ تیس سالوں سے انکی میزبانی کر رہے ہیں ۔ وہ اس سرزمین سے رزق حاصل کرتے ہیں۔ انکی پوری نئی نسل اسی سرزمین پر پیدا ہوئی اور اسی رزق سے پروان چڑھی۔ بد قسمتی سے ان میں سے بھی کچھ لوگ را اور افغان ایجنسیوں کے آلہ کار بن کر دہشتگردی کی گھناؤنی واردات میں ملوث ہیں جو بہت افسوسناک ہے۔

ہم مانیں یا نہ مانیں بھارت اس وقت پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے غیر اعلانیہ، غیر اخلاقی اور غیر رسمی جنگ میں پوری شدت سے ملوث ہے۔ اپنی سالمیت بچانے کیلئے پاکستان کو بہر حال اس جنگ کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ دشمن بہت شاطر،سفاک اور اخلاقی طور پر دیوالیہ ہے۔ اس سے کسی بھی گھٹیا حرکت کی توقع کی جاسکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

India Ki Gair Elaniya Jang is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 August 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.