فقیر سابادشاہ‘ درویشانہ زندگی ‘ قابل رشک موت

اینٹ تکیہ‘ ایدھی عمر بھر مردوں کا لباس‘ جوتے پہنتے رہے مجبور افراد کیلئے سڑکوں پر خود بھیک مانگتے‘ خیرات کی ایک پائی بھی اپنے اوپر حرام سمجھی

بدھ 13 جولائی 2016

Faqee Sa Badshah Darwaishana Zindagi Qabil e Rashk Maut
محبوب احمد:
لاوارثوں کے وارث، بے کسوں کے سہارااوردکھی انسانیت کے مسیحا عبدالستارایدھی کی رحلت پر پاکستان ہی نہیں پوری دنیا کی آنکھیں اشکبار اور فضا سوگوار ہے، اس عظم انسان کی عظمت کااندازہ اس بات سے بخوبی لگایاجاسکتا ہے کہ انہوں نے 25برس قبل ایدھی ویلج میں اپنی قبر خود تیار کروائی اور وصیت کی کہ ان کے انتقال کے بعد ان کے جسم کے اعضاء کھی افراد کو عطیہ کردئیے جائیں۔

فرشتہ صفت ایدھی 1928ء میں بھارتی ریاست گجرات میں پیدا ہوئے لیکن تقسیم ہند کے بعد پاکستان کے اقتصادی ہب کراچی میں سکونت اختیار کر لی۔ عبدالستارایدھی نے دکھی انسانیت کی خدمت کاآغاز 1951 میں ایک ڈسپنسری قائم کرکے کیا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے ایک ایمپائر کاروپ دھارلیا۔

(جاری ہے)

ایمبولینس سروس، ایدھی ہومز، لاوارث بچوں کے لئے جھولے کی سہولت، بے شمار یتیم خانوں کاانتظام ، سینکڑوں ہسپتالوں اور کلینکس میں علاج، بس یہی نہیں انسانیت کے لئے عبدالستار ایدھی کی ان کے علاوہ بھی ان گنت خدمات ہیں جن کی بنا پر انہیں متعدد قومی، بین الاقوامی ایوارڈز، عزازات اور اعزازی ڈگریوں سے نواز گیا 1980ء کی دہائی میں پاکستانی حکومت کی طرف سے انہیں ” نشان امتیاز“ سے سرفراز کیاگیا۔

پاکستانی فوج نے انہیں شیلڈآف آنر” پیشن کی جبکہ 1992ء میں حکومت سندھ نے انہیں ” سوشل ورکر آف سب کو نٹی ٹنیٹ“ کے اعزاز سے نواز 1993ء میں روٹری انٹر نیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں ” پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا 1988ء میں آرمینیا میں زلزلہ زد گان کے لئے خدمات کے صلے میں انہیں ” امن انعام“ برائے“ یو ایس ایس آر“ دیا گیا، 1986ء میں عبدالستارایدھی کو فلپائن نے ” رومن میگسے سے “ ایوارڈ دیا۔

عبدالستار ایدھی کی خدمات پر انہیں انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن اور ہمدرد فاؤنڈیشن کی طرف سے ڈاکٹریٹ“ کی اعزازی ڈگریوں سے بھی نواز گیا۔ دہلی میں ” امن اوریگانگت کا ایوارڈ“ ممبئی میں ” پیس ایوارڈ‘ جبکہ حیدر آباد کن میں بھی انہیں ” امن ایوارڈ“ سے نوازگیا۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے انسانی وطبی خدمات کے لئے” ہمدان ایوارڈ برائے والنٹیئز“ دیاگیا ، انسانیت ، امن اور بھائی چارے کے فروغ کے لئے شاندار خدمات پرانہیں اٹلی کی جانب سے انٹر نیشنل بلزان“ دیاگیا 2000ء میں دنیا میں سب سے بڑی رضا کارانہ ایمبولینس آرگنائزیشن“ کے قیام پرایدھی نیگینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا اعزازحاصل کیا ، 1957 میں کراچی میں فلو کی وباپھیلنے پر انہوں نے شہر کے نواح میں خیمے لگوائے اور ادویات فراہم کیں، انہوں نے ایئرایمبولینس، کلینک، زچگی گھر، پاگل خانے، معذروں کے لئے گھر، بلڈبینک، لاوارث میتوں کی تدفین کیلئے قبرستان ، یتیم خانے، لاوارث بچوں کو کود لینے کے مراکز، پناہ گاہیں، سردکانے اور سکول قائم کئے۔

انہوں نے سادگی میں رہتے ہوئے اتنا بڑا نیٹ ورک قائم کردیا جو ریاستیں بھی قائم نہیں کرسکتیں۔ ملک بھر میں 12سوایدھی ایمبولینسیں کام کررہی ہیں جن میں سے 3 سو کراچی میں ہیں، اس کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس 2طیارے ، ایک ہیلی کاپٹر، اسپیڈ بوٹ، اور ربربوٹ بھی موجود ہیں اور اب ائیرایمبولینس بھی اس بیڑے میں شامل ہورہی ہیں۔ عبدالستار ایدھی کو کئی بارنوبل امن ایوارڈ کے لئے بھی نامزد کیاگیا ، تاہم درودل رکھنے والے مسیحا ایدھی کایہی کہنا تھا کہ پاکستانی قوم نے انہیں اتنا پیار دیا ہے کہ نوبل انعام کی ضرورت نہیں۔

عبدالستار ایدھی کودرجنوں قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز کے علاوہ مختلف ممالک نے اعزازی ڈگریوں سے بھی نواز، تاہم ایدھی صاحب کی زندگی انعامات اور اعزازات سے بالاتر تھی، انہوں نے ستائش کی تمنا اور صلے کی پرواکئے بغیر انسانیت کی خدمت کاسفر جاری رکھ کر پوری دنیا کے سامنے ایک عملی مثال قائم کردی کہ آج پاکستانی قوم ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی آنکھیں اس فقیر سے بادشاہ کی درویشانہ زندگی اور قابل رشک موت پر اشکبار ہیں۔

عبدالستار ایدھی نے اپنی ساری زندگی سادگی میں گزاری اور سادہ زندگی کو ترک نہیں کیا، مجبور افراد کیلئے سڑکوں پر خو دبھیک مانگتے مگرخیرات کی ایک بھی پائی انہوں نے اپنے اوپر خرچ کرناحرام سمجھی۔ ایدھی کو بیرون ملک علاج کی پیش کش کی گئی لیکن انہوں نے مسترد کرتے ہوئے وطن عزیز میں ہی علاج کانے کو ترجیح دی۔ خیراتی اداروں کا سب سے بڑا نیت ورک چلانے والے عالمی شہریت یافتہ سماجی رہنما عبدالستار ایدھی انسانیت کی خدمت کے ساتھ ساتھ سادگی میں بھی اپنی مثال آپ تھے، اینٹ ایدھی کا تکیہ تھی، انہوں نے پوری زندگی ملیشیاکا لباس اور سادہ سی چپل پہنی، ایدھی مردوں کا لباس اور جوتے پہننے کو بھی عارنہ سمجھتے، گو کہ آج یہ عظیم مسیحا ہم میں موجود نہیں لیکناس نے جاتے ہوئے بھی اپنی آنکھیں دے کر قوم کو سیدھی راہ دکھادی ہے، یہاں فیصل ایدھی ہی نہیں ہرمخیر انسان کو دکھی افراد کی خدمت کرنے کیلئے ایدھی کاطرززندگی اپنانا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Faqee Sa Badshah Darwaishana Zindagi Qabil e Rashk Maut is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 July 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.