دہشت گردی کا عفریت

دنیا میں کونسا ایسا مذہب ہے جو انسانیت کے قتل کسی بھی صورت اجازت دیتا ہے۔ یقیناً انسانیت کا قتل کرنے والے خدا کے مجرم ہیں۔ جو لوگ اسلام کے دائرہ کار سے نکل کر بے گناہ مسلمانوں کو شہید کرتے ہیں وہ مسلمان نہیں کہلاتے اور نہ ہی سرے سے ان کا تعلق اسلام کے ساتھ ہے۔ اسلام تو خیرخواہی کا دین ہے اسلام بھلائی کے راستے پر چلاتا ہے اسلام تو معاف کرنے کا درس دیتا ہے اسلام محبت اخوت سے قائل کرنے کا درس دیتا ہے اسلام نرمی اور شفقت کی تلقین کرتا ہے

منگل 8 نومبر 2016

DehshatGardi Ka Afriyat
دنیا میں کونسا ایسا مذہب ہے جو انسانیت کے قتل کسی بھی صورت اجازت دیتا ہے۔ یقیناً انسانیت کا قتل کرنے والے خدا کے مجرم ہیں۔ جو لوگ اسلام کے دائرہ کار سے نکل کر بے گناہ مسلمانوں کو شہید کرتے ہیں وہ مسلمان نہیں کہلاتے اور نہ ہی سرے سے ان کا تعلق اسلام کے ساتھ ہے۔ اسلام تو خیرخواہی کا دین ہے اسلام بھلائی کے راستے پر چلاتا ہے اسلام تو معاف کرنے کا درس دیتا ہے اسلام محبت اخوت سے قائل کرنے کا درس دیتا ہے اسلام نرمی اور شفقت کی تلقین کرتا ہے۔

جب اسلام انسانیت کے قتل کو کبیرہ گناہ قرار دیتا ہے تو پھر کس مذہب کے لوگ ہیں جو انسانیت کے دشمن ہیں اور خاص کر ان کا مرکز ومحور مسلمان ہی کیوں ہیں ؟ ۔معصوم شہریوں کو کیوں وہ آئے روز خون میں نہلا دیتے ہیں کیوں کوئی ان کو روکنے والا نہیں یقیناً یہ لوگ سرحد پار سے تعلق رکھتے ہیں بھارتی ایجنسیوں سے ان کا تعلق ہے جو پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں؟۔

(جاری ہے)

کیا مسلمان ہونا ان کا قصور ہے یا پاکستانی ہونے کی سزا ملتی ہے۔ گزشتہ واقعات سے ابھی زخم بھرنے نہیں تھے کہ گزشتہ دنوں ظالموں نے کوئٹہ کو پھر خون سے رنگ دیا درجنوں پولیس اہلکاروں کو شہادت کا جام پلا دیا ان کا قصور کیا تھا؟ ۔ان جوانوں کی ماووٴں کو کون دلاسہ دے گا ان کے بچے کس انتظار میں دن گزاریں گے کون ان کے سر پر ہاتھ رکھے گا کفالت کی ذمہ داری کس کے سر ہوگی۔

بوڑھے والدین کا سہارا چھیننے کے بعد ان کے دلوں پر کیا گزری ہوگی ان کا سہارا کون بنے گا؟ ۔اس پر حکومت وقت کو مل بیٹھ کر سوچنے کا لمحہ ہے اور ایسے دل دہلا دینے والے واقعات کو روکنے کیلئے سیاسی وعسکری قیادت کو سر جوڑنے کی ضرورت ہیں اگر یہ سلسلہ یو نہی چلتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب لوگوں میں نفرتوں کے بیج بوئے جائیں گے جب ان کا کوئی ہرسان حال نہ ہوگا جب محرومی سر چڑھ کر بولے گی۔

جب ڈویلپمنٹ نہ ہونے کے برابر ہوئی جب تعلیم کی طرف توجہ نہ ہوگی تو علیحدگی تحریکیوں کا پودا جڑ پکڑ لیتا ہے جو کہ گزشتہ چند دہائیوں سے بھارت کچھ مقامی لوگوں کے ملاپ سے کوشش کررہا ہے لیکن فی الحال وہ اپنی اس گھٹیا حرکت میں ناکام رہا ہے اور بدلے کے طور پر نہتے لوگوں پر کارروائی کرکے ان کو ابدی نیند سلانے کی کوشش کرتا ہے۔ سرحد پارسرکار شاید اپنے ملک میں چلنے والی تحریکوں کا بدلہ بلوچستان سے لے رہی ہے شروع لیکن اگر بھارتی سرکار ایسا کرنے کی بجائے یہ سرمایہ اپنے لوگوں کی فلاح کیلئے خرچ کرتی تو شاید کروڑوں لوگ علیحدگی کیلئے سڑکوں کا رخ نہ کرتے اور خطے میں حالات اس قدر خراب نہ ہوتے انڈیا میں روڈ کے حادثہ میں مرنے والے کا الزام بھی پاکستان پر دھر دیا جاتا ہے۔

جبکہ بھارت آج تک کسی بھی واقعہ کا کوئی بھی ثبوت پیش کرنے سے قاصر رہا ہے۔ دوسری طرف پاکستان ثبوت کے ساتھ عالمی برادری کو آگاہ کر چکا ہے کہ بھارت خطے میں امن کا خواہان نہیں بلکہ حالات کی کشیدگی کو ترجیح دیتا ہے۔ کوئٹہ واقعہ میں بھی یقیناً سرحد پار کارندوں کا ہاتھ ہے اللہ پاک جام شہادت پانے والوں کے درجات بلند کریں اور سیاسی وعسکری قیادت کو توفیق دے کہ وہ دشمن کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار بن کر بے گناہ شہریوں کی حفاظت کریں جن کی ان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

DehshatGardi Ka Afriyat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 November 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.