سی پیک پروجیکٹ نئی صبح کا آغاز

قدیمی شاہراہ ریشم صدیوں سے تجارتی گزرگاہ رہی ہے ۔اب چین اور پاکستان نے اسے ترقی دے کر گوادر سے کاشغر اورپھر وسط ایشیائی ریاستوں تک توسیع دینے اور پوری دنیا کو آسان راہداری دینے کی منصوبہ کی تو پاکستان کے دوستوں کو مسرت اور دشمنوں کومایوسی ہونے لگی کہ اس منصوبے کی تکمیل سے ترقی ،خوشحالی اور معاشی استحکام ارض پاکستان کا مقدر بننے والا ہے۔ایسانہیں کہ چین کے پاس بندر گاہیں نہیں ہیں

ہفتہ 26 نومبر 2016

CPEC Project Nayi Subha Ka Aghaz
قدیمی شاہراہ ریشم صدیوں سے تجارتی گزرگاہ رہی ہے ۔اب چین اور پاکستان نے اسے ترقی دے کر گوادر سے کاشغر اورپھر وسط ایشیائی ریاستوں تک توسیع دینے اور پوری دنیا کو آسان راہداری دینے کی منصوبہ کی تو پاکستان کے دوستوں کو مسرت اور دشمنوں کومایوسی ہونے لگی کہ اس منصوبے کی تکمیل سے ترقی ،خوشحالی اور معاشی استحکام ارض پاکستان کا مقدر بننے والا ہے۔

ایسانہیں کہ چین کے پاس بندر گاہیں نہیں ہیں یا وسط ایشیا تک پہنچنے کیلئے یورپی ممالک کے پاس کوئی ا ور روٹ نہیں بات وقت اور وسائل کی بچت کی ہے۔ حب کے سینئر صحافی الیاس کمبوہ نے جو چین کا مطالعاتی دورہ کرکے آچکے ہیں بتایاکہ سمندری راستے چین سے یورپ تک پہنچنے کا دورانیہ 42 دن ہے۔ پاک چین اکنامک کوریڈور کی تکمیل سے یہ بمشکل 10 روز کارہ جائے گا۔

(جاری ہے)

وقت، وسائل اور اخراجات میں کمی کا فائدہ تجارت کا بنیادی ا صول ہے۔ منفعت دیکھی جاتی ہے یہی سبب ہے کہ وسط ایشیا کی ریاستیں پاکستان، چین اور یورپی ممالک ہی نہیں،افغانستان بھارت اور ایران بھی استفادے کیلئے رابطے کررہے ہیں۔ حالیہ دورہ پاکستان میں ترک صدر طیب اردوان نے بھی اسے عظیم منصوبہ قرار دیا تو وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پیشکش کی کہ ترکی بھی اس اکنامک کوریڈورکا حصہ بنے۔


وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے گوادر سے پہلے کارگو جہاز کی روانگی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواب حقیقت بن چکا ہے۔ سی پیک کا دشمن پاکستان کا دشمن ہے اس کے ثمرات سے پورا پاکستان مستفیض ہوگا۔ انہوں نے اس منصوبے کی تکمیل کے دوران جان کے نذرانے پیش کرنے والے ایف ڈبلیو او کے شہیدوں کی قربانیوں کو بھی سراہا اور خراج عقیدت پیش کیا۔

درحقیقت یہ ا ن کی محنت اور سعی کا ہی نتیجہ ہے کہ آنے والے ایام میں پاکستان، جنوبی ایشیا،ایشیا اور چین ہی نہیں و دیگر خطوں میں تجارتی و معاشی رشتے استوار ہوں گے اور اقتصادی روابط مستحکم ہوں گے کہ سی پیک سب کی ضرورت ہے۔
سی پیک یا پاک چین اقتصادی راہداری کی افادیت سب پر عیاں ہے اور اسکی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ پروجیکٹ پاکستان دشمنوں کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے۔

بالخصوص پہلے تجارتی قافلے کی گوادر سے مشرق وسطیٰ، افریقہ روانگی نے ان کی نیند اڑا دی ہے کہ وہ رکاوٹیں ڈالنے کی سوچ رہے تھے یہاں تجارت بھی شروع ہوگئی۔ اب یہ فضا بنائی جارہی ہے کہ یہ منصوبہ پورے پاکستان کیلئے نہیں ہے حالانکہ بلوچستان میں ڑوب کا روٹ ہو یا خیبر پی کے، سندھ ا ور گلگت بلتستان و آزاد کشمیر سب اس سے مستفید ہوں گے۔ خصوصی اکنامک زون معاشی ترقی اور خوشحالی لائیں گے اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا توانائی کے بحران سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔

پہلے تجارتی قافلے کی کامیاب روانگی علامت ہے کہ ملک کی معیشت کا استحکام، تجارت کا فارغ اورپائیدار ترقی کی خواہش کے خواب شرمندہ تعبیر ہوناشروع ہوگئے ہیں اور اس منصوبے کو جو کل تک خواب تھا آج حقیقت کے روپ میں دیکھا جاسکتا ہے۔پاک چین دوستی کو ہمالیہ سے بلند، بحیرہ عرب سے گہری ،شہد سے میٹھی تو کہا ہی جاتا تھااب اسے فولاد سے زیادہ مضبوط بھی کہہ سکتے ہیں کہ عوام کی سطح پر یہ رشتہ اخوت اب اقتصادی اشتراک کے باعث دونوں ملکوں کومزید قریب اور طاقت ور کردے گا۔


بلوچستان میں 74 ا رب روپے کی مالیت کے ترقیاتی منصوبے ترقی کا نیا باب کھولیں گے اور اس منصوبے کے صحت، تعلیم ،معیشت اورروزگار پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے خنجراب سے گوادر تک مغربی روٹ صوبے کی کایا پلٹ دے گا۔ پاکستان کے مخالف نہیں چاہتے کہ سی پیک مکمل اور فعال ہو کہ پاکستان کی خوشحالی انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتی لیکن وہ آگاہ نہیں کہ پاکستان کی مسلح ا فواج عوام اور حکومت اس معاملے پرایک پیج پر ہیں کیونکہ سی پیک خطے کی خوشحالی اوراس وڑن کا عکاس ہے جو ترقی وخوشحالی کی نئی راہیں کھولے گا اور گوادر کی بندر گاہ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کامرکز بن جائے گی اور اس کے ثمرات پاکستان کے چاروں صوبوں اورزاد کشمیر و گلگت بلتستان کا مقدر بنیں گے۔


چین ا ب تک مشرق وسطیٰ کی منڈیوں تک اپنا جوسامان بھیجا کرتا تھا وہ جو بحیرہ جنوبی چین کے طویل راستے سے ہوتے ہوئے بارہ ہزار کلو میٹر کی مسافت طے کرکے وہاں پہنچتا تھا۔ گوادر کے راستے یہ فاصلہ بمشکل تین ہزار کلو میٹر رہ گیا ہے۔ مشرق وسطیٰ چین کی اہم تجارتی منڈی ہے جب تجارت شروع ہوگی قافلے گوادر آئیں گے اور چین جانے کے لئے پاکستان سے گزریں گے تو ہمارے ملک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

اس منصوبے پر 46 ارب ڈالر لاگت آرہی ہے لیکن ا سکی تکمیل سے پاکستان کوسالانہ پانچ ارب ڈالر کی آمدن ہوگی اور سی پیک پروجیکٹ 42 ملکوں کوفائدہ پہنچائے گا۔ یہ پاکستان کی تقدیر بدلنے والاتاریخی منصوبہ ہے جو اس خطے اور یہاں آبادباشندوں کیلئے گہری معنویت، افادیت اور معاشی اہمیت کا حامل ہے اورمعاشی اہداف کے حصول میں یہ منصوبہ اہم پیش رفت ثابت ہوگا کیونکہ اس کے راستے مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کے ممالک گوادر اوردالبندین، افغانستان اور وسط ایشیاء نیز گلگت بلتستان ہوتے ہوئے کاشغرپہنچیں گے۔

گویا آدھی دنیا اس پورٹ پر انحصار کرے گی جو پاکستان کی ملکیت ہے۔ سی پیک نئی صبح کا آغاز ہے جو اس خطے کی تین ارب کی آبادی کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا اورقدیمی شاہراہ ریشم 2 ملکوں ہی نہیں2 قوموں کا اشتراک بھی ثابت ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

CPEC Project Nayi Subha Ka Aghaz is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 November 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.