بلوچستان سے تعلق رکھنے والے قومی فٹ بال ٹیم کے کھلاڑی فضل محمد کی کامیابی کا سفر

آج کے تیز رفتار دور میں اپنے شوقاورپیشہورانہ کام میں توازن رکھنا ایک مشکل کام ہے۔ بلوچستان ایک ایسا صوبہ ہے جہاں انفراسٹرکچر اور ترقی کی صورتحال ویسے ہی ابترہے۔ صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابرہیں۔ لیکن اسی خطے میں بعض لوگ پرعزم سوچ کے ما لک ہیں۔ وہ اپنے راستے میںآ نے والی رکاوٹوں کی پروانہیں کرتے۔

جمعرات 10 نومبر 2016

Balochistan Say Taluq Rakhnay Walay Qomi Football Team K Khilari Fazal Muhammad Ki Kamiabi Ka Safar
ناصر تیموری:
آج کے تیز رفتار دور میں اپنے شوقاورپیشہورانہ کام میں توازن رکھنا ایک مشکل کام ہے۔ بلوچستان ایک ایسا صوبہ ہے جہاں انفراسٹرکچر اور ترقی کی صورتحال ویسے ہی ابترہے۔ صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابرہیں۔ لیکن اسی خطے میں بعض لوگ پرعزم سوچ کے ما لک ہیں۔ وہ اپنے راستے میںآ نے والی رکاوٹوں کی پروانہیں کرتے۔

انہی میں سے ایک 21 سالہ فضل محمد ہیں جو پاکستان کی قومی فٹبال ٹیم کے کھلاڑی ہیں اوربلوچستان کے ضلع خضدارکے رہائشی ہیں۔ وہ اپنے خاندان میں سات بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ پیشے کے اعتبار سے وہ میکینک ہیں اور آمدن کے لئے ایک ورک شاپ پر کام کرتے ہیں۔
انہوں نے فٹ بال کھلاڑی وسیم جھنگ سے متاثر ہوکر 2004 میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا جو ان کے علاقے میں بہت مقبول تھا۔

(جاری ہے)

آہستہ آہستہ مستقل مشق کی بدولت فضل محمد اپنی صلاحیتوں میں نکھار لائے اور ان کی کارکردگی روز بروز بہتر ہونے لگی۔ یوں انہیں اپنے سینئرز کی توجہ ملنے لگی اور وہ ڈسٹرکٹ ٹیم کا حصہ بن گئے۔
وہ 2010 میں قومی فٹ بال ٹیم کے لئے منتخب ہوئے اور ایک علاقائی ٹورنامنٹ میں انہوں نے افغانستان اور ایران کے خلاف ایک ایک گول اسکور کیا اور یوں وہ قومی فٹ بال ٹیم کا مستقل حصہ بن گئے۔


فٹ بال انکا شوق ہے اور وہ اسیاپنی زندگی قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، سہولیات کے فقدان اور مشکل مالی مشکلات کے باوجود فٹ بال میرے لئے سب کچھ ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ پاکستانی فٹ بال ٹیم کا عظیم کھلاڑی اور دنیا میں سپر ہیرو بن جاوٴں۔
ویسے تو وہ پاکستان کے فٹ بالر وسیم جھنگ سے متاثر ہیں لیکن عالمی سطح پر وہ ارجنٹینا کے مشہور فٹ بالر لیونل میسی کو پسند کرتے ہیں۔


فٹ بال کے بعض سینئر کھلاڑیوں سے بھی ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں جنہوں نے انہیں ضلعی اور قومی سطح پر متعارف کرانے میں مدد فراہم کی۔
بچپن میں درپیش مختلف مشکلات کے بارے میں وہ بتاتے ہیں کہ بلوچستان میں انگنت مسائل ہیں۔ وہاں فٹ بال کے گراوٴنڈز، کوچز، کلبز اور کھلاڑیوں کی کمی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ وہ فٹ بال کھیلنے کے لئے درکار خصوصی جوتوں کی خریداری کے لئے کراچی کا سفر کرنا پڑتا ہے۔


گھر میں بڑے اخراجات کے لئے انہی پر انحصار کیا جاتا ہے کیونکہ ان کے بڑے بھائیوں کو اب اپنے گھروں کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔ لیکن پروفیشنل فٹ بال کھیلتے ہوئے پیسے کمانا ایک مشکل کام ہے۔ وہ ایک ورک شاپ پر کام کرتے ہیں کیونکہ فٹ بال کا شوق ان کی آمدن کا ذریعہ نہیں بنا۔ پاکستان میں فٹ بال کے کھلاڑیوں کو پیسے کم ملتے ہیں جو گھر کے اخراجات چلانے کے لئے ناکافی ہیں، ان حالات میں بچت کا سوچ بھی نہیں سکتے۔


وہ ملک میں فٹ بال ٹیم کا حصہ بننے والے نئے کھلاریوں کو یہی مشورہ دیتے ہیں کہ وہ پرعزم رہیں۔ ٹریننگ کے دوران اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لئے بھرپور محنت کریں اور کھانے پینے کی اشیاء پر خصوصی توجہ دیں۔ اس کے علاوہ وہ سگریٹ نوشی، تمباکو نوشی یا صحت کے لئے نقصان دہ کوئی بھی چیز استعمال کرنے سے گریز کریں۔ اپنے سینئرز کی قدر کریں اور فٹ بال کھیل سیکھنے کے لئے ان کے مشوروں کو اہمیت دیں۔

اس کھیل میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے اپنی سوچ بلند رکھیں۔
فضل محمد نے اپنے صوبے سمیت ملک کے دیگر شہروں کے نوجوانوں کے لئے بھی ایک مثال ہیں۔ وہ لوگ جو اپنے کیریئر کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں انہیں رکاوٹوں پر کوئی سمجھوتہ کرنے کے بجائے مثال کے طور پر فضل محمد کو سبق حاصل کرنا چاہیئے۔ وہ نوجوانوں کے لئے اپنے کام، شوق اور گھر ذمہ داریوں کی ادائیگی کی بہترین مثال ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Balochistan Say Taluq Rakhnay Walay Qomi Football Team K Khilari Fazal Muhammad Ki Kamiabi Ka Safar is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 November 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.