لاہور کی سڑکوں پر جاری موت کا کھیل

آج ہمارا موضوع لاہور کی سڑکوں پر لگنے والا بجٹ نہیں بلکہ ان سڑکوں پر جاری موت کا کھیل ون ویلنگ، ریسلنگ ، موٹر سائیکلوں پر کرتب دکھاتے ہوئے نوجوان ہیں۔ لاہور کی سڑکیں بہترہونا شروع ہوئیں تو مغربی ممالک میں ہونے والی کار، موٹر سائیکل ریس سے متاثر نوجوان وہ ہی کرتب لاہور کی سڑکوں پر کرتے نظر آتے ہیں ۔ ون ویلنگ جو کہ لمحوں کی خطا اور زندگی بھر کا پچھتاوا کئی خوفناک خونی حادثات

بدھ 12 اکتوبر 2016

Lahore Ki Sarkoon Per Jari Mott Ka Khel
رفیق سلطان:
پاکستان میں اگر ترقیاتی منصوبوں کی بات کی جائے تو مبصرین کے مطابق سب سے زیادہ کام پنجاب میں ہوا، اور ویسے بھی وزیراعلیٰ پنجاب تو ملک بھر میں اس بات سے مشہور ہیں کہ جدھر سے گزرے ایک نئی سڑک اور ایک نیا پل بن جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب پر ان کے سیاسی مخالفین ایک الزام یہ بھی لگاتے ہیں کہ انہوں نے سب سے زیادہ بجٹ لاہور کی سڑکوں پر لگایا اور کسی حدتک بات ہے بھی سچ لیکن آج ہمارا موضوع لاہور کی سڑکوں پر لگنے والا بجٹ نہیں بلکہ ان سڑکوں پر جاری موت کا کھیل ون ویلنگ، ریسلنگ ، موٹر سائیکلوں پر کرتب دکھاتے ہوئے نوجوان ہیں۔

لاہور کی سڑکیں بہترہونا شروع ہوئیں تو مغربی ممالک میں ہونے والی کار، موٹر سائیکل ریس سے متاثر نوجوان وہ ہی کرتب لاہور کی سڑکوں پر کرتے نظر آتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ون ویلنگ جو کہ لمحوں کی خطا اور زندگی بھر کا پچھتاوا کئی خوفناک خونی حادثات ، قانونی پابندیاں ،جیل کی سزا، جرمانہ اور ایسی دیگر سزائیں لیکن پھر بھی ون ویلنگ، ریسنگ ، موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ہاتھ چھوڑ کر زگ زیگ میں موٹر سائیکل بھگاتے سڑک پر چلتی دوسری گاڑیوں کو اوورٹیک کرتے ، چلتی بائیک پر بانہیں پھیلا کر لیٹے اور کبھی آوازیں نکال کر ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑ جانے کی دھن میں مگن بے فکرے نوجوان اپنے آس پاس چلتی ٹریفک کو بالکل ہی فراموش کر کے اپنی مستی میں مست نظر آتے ہیں، کیا حکومت کی جانب سے کیے گے اقدامات ناکافی ہیں یا والدین کی تربیت میں کمی رہ گئی ہے کہ نوجوان نسل ایسے جرم سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔


اگر بات کی جائے حکومتی کام کی تو حکومتی سطح پر اس حوالے سے قانون سازی بھی ہوئی جبکہ اس بار پنجاب حکومت کی طرف سے ان نادان اور ناسمجھ نوجوانوں کے لیے ویلنگ پر پابندی اور سزا کے قانون کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات بھی کیے گے اس پر عمل کرتے ہوئے چیف ٹریفک پولیس طیب حفیظ چیمہ بھی کافی سرگرم نظر آئے جرم کی حوصلہ شکنی کے لیے شعور بیداری کیمپ لگائے گئے گزشتہ چھے ماہ کے دوران پولیس کی جانب سے ون ویلرز اور ریسرز کے خلاف 3000 کے لگ بھگ ایف آئی آر کاٹی گئیں۔

جرمانے کیے گے اور سزا ئیں بھی دی گئیں جس کے باعث حادثات میں نمایاں کمی آئی لیکن یہ کہنا کہ یہ جرم لاہور کی سڑکوں پر ختم ہو گیا ہے تو یہ بات بھی درست نہیں کیونکہ حکومت اور پولیس کی جانب سے سختی کے بعد نوجوانوں نے نیا ح نکالا ریسنگ اور ویلنگ کے لیے تبدیل کیا وقت اور جگہ پہلے لاہور میں کسی بھی سڑک پر کسی بھی وقت یہ کرتب کرتے نظر آتے تھے لیکن اب مخصوص علاقوں جیسا کہ مین بلیوواڑ گلبرگ، ڈیفنس روڈ کینال روڈ، کلمہ چوک انڈر پاس، ائر پورٹ روڈ پر رات 12 صبح 6سے 7 بے تک جب پولیس کے اعلیٰ افسران نیند کے مزے آتے ہیں جس سے ایسا لگتا ہے کہ کہیں ون ویلرز کے خلاف چلائی گئی پولیس کی مہم بھی کچھ عرصے بعد ٹھنڈی پڑ جائے گی۔


دوسری جانب اگر والدین کی بات کی جائے تو غلطی اس جانب بھی نظر آتی ہے کیونکہ ماہرین کے مطابق ایسی سرگرمیوں میں ملوث نوجوانوں کی زیادہ تر عمر 15سے 20 سال آتی ہے اور قوانین کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچے کو موٹر سائیکل دینا بی ایک جرم ہے کیونکہ کم عمر بیٹے کو موٹر سائیکل تھمانے کے بعد کوئی نصیحت ان کوموت کھیل سے نہیں روک سکتی۔
ماہرین کے مطابق لڑکپن اور جوانی کی عمر کا تقاضا ہے کہ اس عمر میں انسان کوئی نہ کوئی مختلف اور نیا کام کرنے کی کوشش کرتا ہے اور یہ ہی شوق ان کو اسی خونی کھیل کی طرف لاتا ہے اگر ہم چاہے تو سڑکوں پر ہونے والے اس موت کے کھیل کو با آسانی روکا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے حکومت اور عوام دونوں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Lahore Ki Sarkoon Per Jari Mott Ka Khel is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 October 2016 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.