بلاول بھٹو کی رحیم یار خان آمد

پنجاب سے پی پی کومطلوبہ نتائج حاصل ہوں گے

بدھ 23 نومبر 2016

Bilawal Bhutto Ki Rahim Yar Khan Aamad
پیپلزپارٹی کو ایک بار پھر پنجاب کا گڑھ بنانے کیلئے تنظیم مہم کاآغاز بلاول بھٹو نے صوبہ کے آخری ضلع رحیم یار خان کے دورہ سے کردیا مگر جمال دین والی جوجنوبی پنجاب کے صدر سیداحمد محمود کی ذاتی اسٹیٹ ہے، وہاں کوئی عظیم الشان مظاہرہ کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے ۔ بلاول نے جلسہ میں اپنے 4نکاتی ایجنڈا کو دہرایاجلسہ سے نامعلوم وجودہ کی بناء پر صحافیوں کی پنڈال سے نکال دیاگیا۔

شاید ایسا اُن افراد کے احتجاج کے خوف سے کیا گیا۔ دراصل سابق ایم این اے جاوید اقبال وڑائچ کے حمایتوں کو پنڈال میں داخل ہونے سے روکنے پر وہ سٹیج کی بجائے احتجاجاََ حاضرین میں جابیٹھے۔ توقع کے برعکس حاضری دیکھ کر بلاول نے بھی مختصر خطاب کیا اور ڈہرکی روانہ ہوگئے ۔ یوسف رضاگیلانی نے بلاول کے جانے کے بعد پریس کا نفرنس کی جس میں سید احمد محمود اور مخدوم شہاب الدین کو دائیں بائیں بٹھا کر اختلافات ختم ہونے کا تاثردینے کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ سیداحمد محمود کو مخدوم شہاب کی جگہ صدرجنوبی پنجاب بنایا گیا۔ اس موقع پرپارٹی چیئرمین نے سید احمد محمود کو اپنے عہدے پر برقرار رکھا جبکہ جنرل سیکرٹری کے منصب پروہاڑی سے سابق ایم این اے نتادولتا نہ کونا مزد کیا۔
شاہ محمود قریشی پیپلزپارٹی چھوڑ کرپی ٹی آئی میں شامل ہوئے توانہوں نے بھائی مرید حسین قریشی کو بھی تحریک انصاف میں شامل کروایالیکن کچھ ہی عرصہ بعد مرید حسین بھائی پر ویسے ہی الزامات عائد کرکے پارٹی سے الگ ہوگئے جیسے مخدوم جاوید ہاشمی نے عمران خان پر لگائے تھے۔

دونوں بھائیوں میں سیاسی اور سجادو نشینی کی لڑائی جاری ہے۔ اس بارعرس پر بھی یہ مناقشہ بڑے زور سے عقیدت مندوں کی موجودگی میں ہوا، درباروں کی سجادوہ نشینی بھی شاہی تخت کی طرح ہی ہیں۔ شاہ محمود دو بڑی گدیوں بہاء الدین زکریا ملتانی اور شاہ رکن عالم کے مزارات کے ساتھ ساتھ مائی پاک دامن کے مزار کے بھی وارث ہیں۔ یہ مسند انہیں والد سجادحسین قریشی کے انتقال کے بعد حاصل ہوئی تھی۔

چھوٹے بھائی مرید حسین قریشی کا دعویٰ ہے شاہ محمود کے سیاست میں ہونے کے باعث یہ منصب انہیں ملاتھا لیکن انہوں نے دستار فضلیت بڑے بھائی کے سرپرسجادی تھی ۔ دوسال قبل 75 ویں عرس کے موقع پر مرید حسین قریشی نے کہا تھا کہ وہ شاہ محمود مسند کو سیاست کیلئے استعمال کررہے ہیں اس لئے وہ انہیں اس منصب سے محروم کررہے ہیں۔ شاہ محمود نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سرپر دستار 22 سجادہ نشینوں نے رکھی تھی اور ان کے بعد بیٹے زین قریشی سجادو نشین ہوں گے جو امریکہ سے وکالت کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔

اس بار حضرت بہاوالدین زکریا رحمتہ اللہ علیہ کے عرس کے موقع پر زائرین مزار کے غسل اور چادر پوشی کیلئے شاہ محمود قریشی کا انتظار کررہے تھے کہ مرید حسین قریشی وہاں آن پہنچے اور مزار کی چادر پوشی شروع کردی ۔ اسی دوران شاہ محمود بھی آگئے انہوں نے چھوٹے بھائی کو روکاتو دونوں بھائیوں میں کافی تکرار ہوگئی۔ شاہ محمود نے بھائی کی ڈالی ہوئی چادر اتارنے کی کوشش کی تو مرید حسین قریشی نے مزاحمت کی انہوں نے بیٹے اور جماعت غوثیہ کی مدد سے چادر اتاری اور حسب پروگرام مزار کو غسل دے کر چادر پوشی کی رسم ادا کی۔

اس دوران مرید حسین نے سٹیج پر چڑھ کر زائرین سے خطاب شروع کردیا اور بھائی کے خلاف بولنے لگے۔ عرس کے آخری روز مرید حسین نے شاہ محمود کی موجودگی میں اعلان کیا کہ وہ آئندہ اس دربار سے کسی کوسیاست نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے ممتاز عالم دین علامہ مظہر سعید کاظمی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاجو سٹیج پر ہی بیٹھے تھے۔ قابل ذکربات ہے کہ اس بار بھارت سے بھی زائرین کے دفدنے عرس میں شرکت کی اورشکوہ کیا کہ صفائی کے انتظامات ناقص ہونے کیساتھ رہائشی سہولتیں بھی نہیں تھیں۔ لاڑکانہ سے 105 افراد 18روز میں پیدال ملتان پہنچے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Bilawal Bhutto Ki Rahim Yar Khan Aamad is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 November 2016 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.