وفاقی اور صوبائی کابینہ میں تبدیلیاں ناگزیر

بات سندھ میں صوبائی حکومت کی ہو یا اسلام آباد میں وفاقی حکومت کی ہر جگہ کارکردگی کو مزید نتیجہ خیز بنانا ہوگا۔ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی حکومتوں کو 2013 کے الیکشن کے بعد جو انتخابی وعدے پورے کرنے تھے ان کی تکمیل میں وقت کم رہ گیا

جمعرات 21 جولائی 2016

Wifaqi or Sobai Kabina Main tabdeeliyaan Naguzir
بات سندھ میں صوبائی حکومت کی ہو یا اسلام آباد میں وفاقی حکومت کی ہر جگہ کارکردگی کو مزید نتیجہ خیز بنانا ہوگا۔ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی حکومتوں کو 2013 کے الیکشن کے بعد جو انتخابی وعدے پورے کرنے تھے ان کی تکمیل میں وقت کم رہ گیا۔ 3سال گزر چکے ہیں اور 2سال کا وقت باقی رہ گیا ہے ۔ 2018 میں اگلے الیکشن ہونے ہیں تب فیصلہ 5 سالہ کارکردگی پر ہوگا۔

وفاق تو پھر بھی بہت کچھ کر رہا ہے لیکن سندھ میں بہت کچھ ہونا باقی ہے۔ کے پی کے میں پی ٹی آئی کیا کرتی ہے کیا نہیں کرتی اس کا فائد ہ نقصان بھی وفاقی حکومت کو ہوگا۔ قائم علی شاہ کے پاس اگرچہ اپنی صفائی میں کہنے کو بہت کچھ ہے جس کا مظاہرہ انہوں نے رمضان المبارک میں سندھ اسمبلی میں کی گئی اپنی 3 گھنٹے کی طویل تقریر کے دوران بھی کیا لیکن لوگ سوال پوچھیں گے کہ آپ کو تو سندھ میں مسلسل 8سال ہو گے ہیں یہ طویل عرصہ ہے اور مزید 2سال بھی مل گئے تو پھر 2018 میں لوگ صرف نتیجہ دیکھیں گے کیونکہ مسلسل د س سال کی حکمرانی دنیا میں کسی کو مل جائے تووہ اپنے علاقے کا نقشہ بدل دے۔

(جاری ہے)

ترقیاتی کام اتنے کرائے کہ لوگ دوسرے ممالک سے اس کو دیکھنے آئیں۔ مگر سندھ میں بدقسمتی سے 8سال میں وہ کچھ نہیں ہوا جو ہو سکتا تھا اگریہی 8سال سندھ میں شہباز شریف وزیراعلیٰ ہوتے تو کم از کم کراچی اور لاڑکانہ میں میٹروبس چل چکی ہوتی اور اب اورنج ٹرین چلنے والی ہوتی۔ کاش سندھ کو بھی شہباز شریف جیسا وزیراعلیٰ مل جاتا تو یہاں بھی بجلی بنانے کے کارخانے کام شروع کر چکے ہوتے ،ایسا نہیں ہے کہ وززیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 8سال میں کچھ بھی نہیں کی الیکن ان آٹھ سال میں مزید بہت کچھ کیا جا سکتا تھا۔

اگر کرپشن کی بڑی بڑی سٹوریوں کے باوجود خود وزیراعلیٰ سندھ اور ان کا خاندان کرپشن کے الزامات سے بچا ہوا ہے تویہ بھی سائیں کی بہت بڑی کامیابی ہے ، اگر سندھ حکومت بھی وزیراعظم نواز شریف کے خیالات کے ساتھ چلتی تو آج کراچی سے گھوٹکی تک موٹروے عملی طور پر بن چکی ہوتی لیکن خری اب اس پر کام تیزی سے جاری ہے اور امید ہے کہ 2018 سے پہلے اس پر ٹریفک چلنا شروع ہو چکا ہو گا۔


2013 میں جب نواز شریف تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے تو دہشت گردی ،توانائی بحران اور کمزور معیشت کے مسائل سراٹھائے کھڑے تھے ان محاذوں پر کامیابی حاصل کرنے میں ”شکریہ راحیل شریف“ نے مرکزی کردار ادا کیا لیکن اگلے 2سال کا سفر اور بھی مشکل اور سخت ہوگا لہٰذا حکومت کو اپنی کارکردگی مزید نتیجہ خیز بنانے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگئی، اگلے دوسال میں اگر حکومت اپنا سارا دھیامہنگائی کم کرنے پر مرکوز رکھے تو عوام کی نظروں میں سرخرو ہو جائے گی۔

عام آدمی کی زندگی اجیرن کرنے والی مہنگائی کے ذمہ دار مافیاز کے خلاف بھی آپریشن ضرب عضب کرنا پڑے گا، جو طاقتور لوگ عوام پر ہر مہینے مہنگائی کے خودکش حملے کراتے ہیں ان پر بھی ڈرون اٹیک کرنے پڑیں گے ۔ تین سال گزرنے کے بعد وفاقی اور صوبائی کابینہ میں تبدیلیاں ناگزیر ہو چکی ہیں کیونکہ کابینہ اراکین کی کارکردگی کا جائزہ لینا خو وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کا وعدہ تھا۔

پہلے سال سب وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تھالیکن پھر دھرنا سیاست نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا تھا۔
وزیراعظم نوازشریف کے پاس موقع ہے کہ وہ صحت یابی کے بعد حکومت کو بہتر انداز سے چلانے کے لیے تمام وزیروں کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس بلائیں اور اس کے بعد مطلوبہ نتائج اور اہداف حاصل کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل نہ کرنے والے وزراء کو تبدیل کردیں۔

کابینہ میں تبدیلی کو مثبت انداز سے لینا چاہیے اور مزید اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کو موقع دینا چاہیے کہ وہ بطور وزیر بہتر انداز حکمرانی کا مظاہرہ کریں اور حکومت کے لیے نیک نامی کا باعث بنیں ، جن وزراء کی کارکردگی اچھی ہے ان کو سراہا جائے اور عوام کو بھی بتایا جائے کہ کس وزیرنے کیا کیا کامیابیاں حاصل کی ہیں، بظاہر ریلوے، گیس ، بجلی ، زراعت، خزانہ کے معاملات میں پیش آنے والی مشکلات اور حاصل کی گئی کامیابیوں کا احاطہ کیا جاتا ہے لیکن داخلہ اور خارجہ محاذوں پر جو کچھ کیا گیا اس کو مزید بہتر انداز سے عوام کے سامنے پیش کرنا ضروری ہے۔

عوام کو کھل کر بتانا چاہیے کہ حکومت کی خارجہ پالیسی کیا ہے اور یہ خارجہ پالیسی کون بناتا ہے۔مشیر برائے قومی سلامی کا تقرر کیسے ہوتا ہے۔ وہ کیا کام کرتا ہے اس نے اب تک کیا گیا کامیابیاں حاصل کی ہیں اس بارے میں پارلیمنٹ کے ذریعے عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔
سندھ میں بھی صوبائی کابینہ کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کو اہم فیصلے کرنے ہوں گے عوام موجودہ کابینہ کی کارکردگی سے زیادہ مطمئن نہیں ہیں کراچی کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے یہاں صفائی ستھرائی کے ساتھ ترقیاتی کاموں کی رفتار بڑھانی ہوگئی کراچی سے لاڑکانہ تک تمام اضلاع میں عوام کی زندگی میں بہتری لانے، غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کے ایشوز پر توجہ دینا ہوگی۔

کرپشن سب سے بڑا ناسور ہے اس پر قابو پانے کے لیے ارادہ اور نیت کرنا ضروری ہے فی الحال اس کی کمی نظر آتی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Wifaqi or Sobai Kabina Main tabdeeliyaan Naguzir is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 July 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.