سوئس بینکوں سے پاکستانیوں کی لوٹی دولت کی واپسی

برکس ممالک میں سب سے کم بھارتیوں کی رقوم ان بینکوں میں جمع ہیں

بدھ 19 اکتوبر 2016

Swiss Bankon Se Pakistanion Ki Looti Daulat Ki Wapsi
ضیاء الحق سرحدی :
سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کی دولت ہندوستان کے شہریوں سے زیادہ ہوگئی۔ سوئس بینکوں میں زیادہ رقم رکھنے والے ممالک کی فہرست میں ہندوستان 61ویں سے 75 ویں نمبر پرچلاگیا ہے جبکہ برطانیہ اب بھی سرفہرست ہے۔ گزشتہ برس تک ہندوستان عالمی درجہ بندی میں 61ویں پوزیشن پر تھا جبکہ 2007 تک یہ سوئس بینکوں میں سب سے زیادہ دولت رکھنے والے 50ممالک میں شامل تھا ۔

2004میں تو ہندوستان 37ویں نمبر پر پہنچ گیا تھا تاہم اب اس کے شہریوں کی سوئس بینکوں میں موجود رقم مسلسل کم ہورہی ہے ۔
سوئٹزلینڈکے مرکزی بینک (سوئس نیشنل بینک ) کی جانب سے جاری کردہ سوئس بینکوں کے سالانہ اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر سوئس بینک میں موجود غیر ملکیوں کی دولت میں 4فیصد تک کمی آئی ہے اور 2015 کے آخر تک اس کامجموعی حجم 14کھرب 20ارب سوئس فرانکس ہوگیا ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستانی شہریوں کے تقریباََ 1.5ارب سوئس فرانکس سوئس بینکوں میں موجود ہیں ا ور اس اعتبار سے پاکستان کا 69 واں نمبر ہے ۔ برطانیہ اب بھی سوئس بینکوں میں سب سے زیادہ رقم رکھنے والا ملک ہے۔ جس کے تقریباََ 350 ارب سوئس فرانکس وہاں موجود ہیں اور یہ سوئس بینکوں میں موجود مجموعی غیر ملکی دولت کا 25فیصد بنتا ہے ۔ امریکا کادوسرا نمبر ہے اور اس کے تقریباََ 196ارب فرانکس یا 14 فیصد سوئس بینکوں میں موجود ہیں۔

سوئس بینکوں میں زیادہ اثاثے رکھنے والے ممالک کی فہرست میں ٹاپ ٹین میں ویسٹ انڈیز جرمنی ، بہاماس ، فرانس، لگمبرگ، ہانگ کانگ اور پاناما شامل ہیں۔ سوئس بینکوں میں ہندوستان کے صرف 1.2 ارب سوئس فرانکس موجود ہیں وہاں موجود کل بیرونی دولت کا 0.1 فیصد بھی نہیں ہے اور یہ ہندوستان کی سوئس بینکوں میں موجود 1996 کے بعد سے کم ترین رقم ہے ۔برکس گروپ میں شامل تمام ممالک سے موزانہ کیا جائے تو بھی ہندوستان کے سب سے کم پیسے سوئس بینکوں میں موجود ہیں ،روس 17.6ارب کے ساتھ 17ویں چین 7.4ارب کے ساتھ 28ویں ، برازیل 4.8 ارب کے ساتھ 37 ویں اور جنوبی افریقہ 2.2ارب سوئس فرانکس کے ساتھ 60ویں نمبر پر ہے ۔

سوئس بینکوں میں ہندوستان سے زیادہ رقم رکھنے والے دیگر انگولا، فلپائن ، انڈونیشیا اور میکسیکو شامل ہیں۔ ٹیکس جنت کہلانے والے ممالک بھی ہندوستان سے اوپر ہیں جن میں جرسی، کے مین آئی لینڈ ، قبرص ، مارشل جزائر برمودا، بیلیز، جبل الطارق، سیپیچلس ، سینٹ ونسینٹ ، آئل آف مین اور گرینا ڈائنزشامل ہیں۔ آف شورفنا سینٹرز کے مجموعی طورپر سوئس بینکوں میں 378ارب سوئس فرانکس موجود ہیں جبکہ ترقی پذیرممالک کے 207ارب فرانکس اور ترقی یافتہ ممالک کاحجم اس سے کہیں زیادہ ہے۔

1996سے 2007 کے دوران ہندوستان ٹاپ 50ممالک میں شامل تھا تام اس کے بعد بتدریج ہندوستانی شہریوں کی رقم میں کمی آنے لگی ، 2008 میں ہندوستان 55ویں 2009 میں 59ویں ، 2012 میں 71ویں اور 2013میں پھر 58ویں نمبر پر آگیا تھا ۔
گزشتہ سال حکومت نے قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ پاکستانی سیاستدانوں ، بیورہ کریٹس اور سرمایہ داروں کے سوئس بینکوں میں غیر قانونی طورپرجمع 200ارب ڈالر واپس لانے کیلئے اقدام کررہے ہیں ، رقوم جمع کرانے والوں کے نام اور اکاؤنٹ کی تفصیلات حاصل کرنے کیلئے سوئٹزرلینڈ اور پاکستان کے درمیان ٹیکس معاہدے میں ترامیم کیلئے کااعلان بھی ہوا حکومت کا یہ اعلان بلاشبہ خوش آئندہ ہے ۔

اگر 200 ارب ڈالر کی لوٹی ہوئی غریب عوام کی دولت چھپڑپھاڑ کر مل جائے توکئی بیمار ادارے اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکتے ہیں۔ صحافیوں کی ایک عالمی تنظیم نے انکشاف کیاہے کہ ایچ ایس بی سی کے سوئٹزرلینڈ میں واقع پرائیوٹ بنک کے لیک ہونے والے اکاؤنٹس میں پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ڈالر اکاؤنٹ رکھنے والے ممالک میں سے ہے ۔
ذرا سوچئے 200ارب ڈالر ایسے ملک کے چندافراد کاسرمایہ ہے کہ جس ملک کی غالب اکثریت عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں جس ملک میں توانائی کاشدید بحران ہے اور معیشت تباہ حال ہے اور ملک آئی ایم ایف کی سخت کڑی شرائط پر قرضے حاصل کررہاہے اس ملک کے غریب عوام کی خون پسینے کی کمائی کی اس قدر خطیر رقم سوئس بینکوں میں پڑی ہے ۔

نجانے حکمرانوں کو وہ کونسی مجبوریاں ہیں کہ سوئس بینکوں میں پری پاکستان کی رقم کو واپس لانے سے قاصر ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Swiss Bankon Se Pakistanion Ki Looti Daulat Ki Wapsi is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 October 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.