سیاسی گرما گرمی عروج پر .... بلدیاتی سیاست کا نیا موڑ

ایک سال قبل شروع ہونے والے بلدیاتی الیکشن کا آ خری مرحلہ با لا آ خر آن پہنچا ہے ضلع کونسل اور میونسپل کمیٹیو ں کے چیئرمینو ں کے انتخابات کے سلسلے میں کاغذات نامزدگی داخل ہوچکے ہیں ۔ حکومتی جماعت کی جانب سے اپنے امیدوارو ں کے اعلان کے ساتھ ہی دنیا پور کے سیاسی میدان میں جمی برف اچانک پگھلنا شروع ہو گئی

جمعرات 22 دسمبر 2016

Siasi Garma Garmi Urooj Per
ایک سال قبل شروع ہونے والے بلدیاتی الیکشن کا آ خری مرحلہ با لا آ خر آن پہنچا ہے ضلع کونسل اور میونسپل کمیٹیو ں کے چیئرمینو ں کے انتخابات کے سلسلے میں کاغذات نامزدگی داخل ہوچکے ہیں ۔ حکومتی جماعت کی جانب سے اپنے امیدوارو ں کے اعلان کے ساتھ ہی دنیا پور کے سیاسی میدان میں جمی برف اچانک پگھلنا شروع ہو گئی اور ایک طوفان کی کیفیت پیدا ہوتی دکھائی دینے لگی ہے۔

دنیا پور کی سیاسی فضاء میں اس وقت ہل چل مچ گئی جب میونسپل کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لئے کا غذات نامزدگی داخل کرانے کے آ خری روز آ خری وقت میں مسلم لیگ ن کے کونسلر رمضان طاہر خا ں جوئیہ نے چیئرمین شپ کے لئے اپنے کا غذات نامزدگی داخل کرا دیئے۔ ان کے ساتھ وائس چیئرمین کے لئے امیدوار محمد رفیق شاہ ایڈووکیٹ ہیں جبکہ مقامی قیادت نے مسلم لیگ ن کے لئے فہد نور خا ں جوئیہ اور وائس چیئرمین کے لئے امیدوار چوہدری کامران انور لنگڑیال کو نامزد کیا تھا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق رمضان طاہر جوئیہ چیئرمین شپ کے لئے امیدوار تھے لیکن مقامی ایم پی اے کی جانب سے نے ان کی مخالفت کے باعث ان کے بہنوئی فہد نور خا ں کو امیدوار نامزد کر دیا گیا۔جس کے ردعمل کے طور پر رمضان طاہر خا ں نے اپنی قیادت کے فیصلے سے بغاوت کرتے ہوئے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرادیئے ۔جبکہ سابق سٹی ناظم سید رفیق شاہ ایڈووکیٹ کو بھی بلدیاتی الیکشن کے دوران ان کو میونسپل کمیٹی کی وائس چیئرمین شپ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن انہیں بھی نظر انداز کرتے ہوئے چوہدری کامران لنگڑیال کو وائس چیئرمین کے لئے امیدوار نامزد کردیا گیا ۔

جس پر سید رفیق شاہ بھی باغی ہوگئے اور وہ رمضان طاہر جوئیہ سے آ ملے یو ں انہو ں نے اپنا الگ پینل بناتے ہوئے حکومتی نامزد کردہ پینل کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ۔ادھر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ رمضان طاہر جوئیہ گروپ کو میونسپل کمیٹی کے کل18اراکین میں سے 10کونسلرز کی حمایت حاصل ہے۔ اگرچہ مقامی اراکین اسمبلی نے مسلم لیگ ن میں ہونے والی دھڑے بندی ختم کرانے کے لئے سر توڑ کوششو ں کے باوجود تاحال اس سلسلے میں انہیں کوئی کامیا بی نہیں مل سکی ہے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آ زاد گروپ جو پانچ ارکان پر مشتمل ہے سابق سٹی ناظم راوٴ رفیق سیفی کی قیادت میں طاہر خا ں جوئیہ کی حمایت کر رہا ہے۔

جبکہ طاہر جوئیہ کو میونسپل کمیٹی کے دیگر پانچ ارکان کی حمایت بھی حاصل ہونے کا دعویٰ ہے ان میں سید رفیق شا ہ ، سید اصغر شاہ اور وہ خود بھی شامل ہیں ۔سیاسی حلقو ں کے لئے طاہر خا ں جوئیہ جو رکن قومی اسمبلی عبدالر حمن خا ں کانجو کے دست راست سمجھے جاتے ہیں اور سید رفیق شاہ ایڈووکیٹ جو رکن صوبائی اسمبلی عامر اقبال شاہ کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے کا ان کے فیصلے سے بغاوت کر نا سیاسی حلقو ں کے لئے انتہائی حیران کن ہے۔

کیونکہ 2013ء کے جنرل الیکشن میں طاہر خا ں جوئیہ نے عبدالر حمن خا ں کانجو اور عامر اقبال قریشی کی کامیابی کے لئے دن رات ایک کئے رکھا۔جبکہ سید رفیق شاہ شہر کی بڑی برادری سادات المیوات کے نمائندہ ہیں جنہو ں نے ہر بار عامر اقبال قریشی کو سپورٹ کیا ہے ان کا الگ گروپ بنانا آ ئندہ شہر کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کرے گا ۔جبکہ اسی طرح یو سی چیئرمین راجہ رستم علی خا ں بھی ایم پی اے عامر اقبال قریشی سے سخت نا لا ں ہیں کیونکہ انہیں بھی ضلع کونسل کی وائس چیئرمین شپ دینے کا وعدہ کیا تھا ۔

لیکن کا غذات جب جمع کرائے گئے تو ایم پی اے نے اپنے چچا مدثر شاہ کے داخل کرا دیے جس پر انہیں وعدہ خلافی پر شدید مایوسی ہوئی ہے۔ دنیا پورکے باسیو ں کو پہلے ہی اراکین اسمبلی کی جانب سے دنیا پور شہر کو نظرانداز کرنے کا شکوہ ہے یو ں اگلے عام انتخابات میں شہر کی فضاء میں نمایا ں تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں ۔ادھر مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر چوہدری زوارحسین وڑائچ بھی تحریک انصاف میں شامل ہوچکے ہیں جس کا باقاعدہ اعلان چند روز تک متوقع ہے۔

ان کے پی ٹی آ ئی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین سے معاملات طے پاچکے ہیں اور ان کی جانب سے وقت ملنے پر با ضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے حلقہ این اے 155 سے ٹکٹ ہولڈر و سابق ایم این اے اختر خا ں جوئیہ جن کا حلقے میں مضبوط دھڑا تھا ان کی جانب سے سیاست میں عدم دلچسپی کے باعث ان کا گروپ ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوچکا ہے۔ ان کے دو قریبی ساتھی سابق ممبران ضلع کونسل میا ں ممتاز سکھیرا اور صوفی نورمحمد کمبوہ بھی مسلم لیگ ن شہید کانجو گروپ میں شامل ہوچکے ہیں اور اب چوہدری زوار حسین وڑائچ بھی انہیں داغ مفارقت دے رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اخترخا ں کانجو مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کے رویے سے مایوس ہو کر چپ سادھنے پر مجبور ہوئے جبکہ وہ خود جہانگیر ترین کی قیادت میں پی ٹی آ ئی میں جانانہیں چاہتے۔ اس لئے ان کا فی الحال سیاسی مستقبل حکومتی اور تحریک انصاف سے منسلک ہوتا دکھائی نہیں دے رہا تاہم بعض ذرائع ان کی مستقبل میں پیپلز پارٹی میں شمولیت کا عندیہ دے رہے ہیں۔ جبکہ کچھ ذرائع اختر خا ں کانجو اور عبدالر حمن خان کانجو میں صلح ہونے کا بھی دعویٰ کررہے ہیں لیکن تا حال اس کی تصدیق آ زاد ذرائع سے نہیں ہو سکی۔ یو ں آ نے والا وقت ہی بتائے گا کہ تحصیل دنیاپور کی سیاست کیا رخ اختیار کرے گی ؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Siasi Garma Garmi Urooj Per is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 December 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.