پنجاب اسمبلی میں مُک مُکا ؟

اپوزیشن قانون سازی کے دوران حکومت کیلئے میدان کھلا چھوڑنے لگی۔۔۔ اگر حکومت کوئی ایسا قانون پیش کرے جو عوامی اور ملکی مفاد کے خلاف ہو یا کوئی ایسی ترمیم کرے جس پر تحفظات موجود ہوں تو اپوزیشن انتہائی فعال کردار ادا کرتی ہے

بدھ 24 فروری 2016

Punjab Assembly Main Muk Muka
یہ بات طے ہے کہ جمہوری معاشرے میں پارلیمنٹ کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔اسمبلی میں ملک وقوم کی بہتری کے لیے قانون سازی ہوتی ہے۔ اگر حکومت کوئی ایسا قانون پیش کرے جو عوامی اور ملکی مفاد کے خلاف ہو یا کوئی ایسی ترمیم کرے جس پر تحفظات موجود ہوں تو اپوزیشن انتہائی فعال کردار ادا کرتی ہے۔ وہ نہ صرف ایسے بل پر بحث کی جاتی ہے۔ بلکہ ایسی ترمیم یا قانون کو منظور ہونے سے روکنے میں بھی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔

ہمارے ہاں یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی غیر اعلانیہ معاہدہ ہو چکا ہے جس پر عمل کرتے ہوئے حکومت اور اپوزیشن ” مُک مُکا “ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی میں بھی اپوزیشن نے مخصوص طریقہ اختیار کر رکھا ہے۔ اپوزیشن عوام پر تو یہ ظاہرکر رہی ہے کہ وہ حکومت کو ”ٹف ٹائم“ دے رہی ہے۔

(جاری ہے)

لیکن درحقیقت فینڈلی میچ کھیلا جا رہا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں عموماََ قانون سازی کے دوران اپوزیشن ترامیم پر بحث کی بجائے واک آوٹ اور احتجاج کی سیاست پر زور دے رہی ہے۔ اپوزیشن کے اس عمل سے حکومت کو فائدہ پہنچ رہا ہے کیونکہ سرکار کو قوانین کرانے کے لیے کھلا میدان ملنے لگا ہے۔ جب ترامیم کے دوران ووٹنگ ہوتی ہے تو اسمبلی میں اپوزیشن کے افراد موجود ہی نہیں ہوتے بلکہ واک آوٹ کے نام پر باہر آکر میڈیا بیانات دینے میں مصروف ہوتے ہیں۔

دوسری جانب حکومتی اراکین اسمبلی میں ہی موجود ہوتے ہیں۔ اس طرح ترامیم بھاری اکثریت سے منظور ہو جاتی ہیں ۔ صورت حال یہ ہے کہ پنجاب اسمبلی کے حالیہ اجلاس کے دوران ابتدامیں ہی حکومت نے 8 اہم قوانین منظور کروا لیے جبکہ اپوزیشن اراکین شور مچاتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کر کے باہر سیڑھیوں پر چلتے جاتے اور حکومت آسانی سے قانون سازی مکمل کر لیتی۔

المیہ یہ ہے کہ اپوزیشن جب ترامیم جمع کراتی ہے ان میں سے بھی اکثر پر بحث ہی نہیں ہوپاتی۔مثال کے طور پر حال ہی میں قانون سازی کے دوران سپیکر اپوزیشن ممبران کے کہتے رہے کہ وہ ترامیم پیش کریں ۔ اس وقت اپوزیشن کے صرف چار ممبران بیٹھے ہوئے تھے لیکن کسی نے تحریک نہیں پڑھی۔ لہٰذا سپیکر اسے ”ودڈرا“ تصور کر کے آگے بڑھ گے۔ افسو س اس بات کا ہے کہ عوامی مسائل سے متعلقہ بل پر تو یہ رویہ ہے لیکن جب اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کا بل پیش ہو تو سبھی ایک ہو جاتے ہیں۔

اس روز نہ تو بائیکاٹ ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی احتجاجاََ واک آوٹ کرتا ہے۔ عموماََ ایسے بل حکومت اور اپوزیشن دونوں کی بھاری حمایت سے منظور ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر ”فرینڈلی میچ “ ہی کھیلا جا رہا ہے تو پھر ”اپوزیشن“ کی ضرورت ہی کیا ہے۔ ان سب کو بھی حکومت کا حصہ بنا لیا جائے تاکہ عوام کویہ تو معلوم ہو ک صوبے میں ان کے مسائل پر بھی اسمبلی فلور میں قانون سازی کے دوران حصہ لینے والی اپوزیشن نہیں ہے بلکہ سبھی کا تعلق حکمران ان طبقے سے ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Punjab Assembly Main Muk Muka is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 February 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.