پاکستان مسلم لیگ(ن)کا مرکزی الیکشن

اٹھارہ اکتوبر کو منعقد ہونے والے اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں پاکستان مسلم لیگ(ن)کے چھٹے مرکزی کونسل کے اجلاس میں پنجاب ،خیبر پی کے ،سندھ،بلوچستان ،گلگت بلتستان اور فاٹا سے آئے ہوئے تقریباً دو ہزار مسلم لیگ(ن)کے مرکزی کونسل کے ارکان نے کھڑے ہو کر تالیوں اور نعروں کی گونج میں وزیراعظم محمد نواز شریف کو بلا مقابلہ اگلے چار سال کیلئے پارٹی کا صدر منتخب کیا

پیر 31 اکتوبر 2016

PMLN Ka Markazi Election
اٹھارہ اکتوبر کو منعقد ہونے والے اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں پاکستان مسلم لیگ(ن)کے چھٹے مرکزی کونسل کے اجلاس میں پنجاب ،خیبر پی کے ،سندھ،بلوچستان ،گلگت بلتستان اور فاٹا سے آئے ہوئے تقریباً دو ہزار مسلم لیگ(ن)کے مرکزی کونسل کے ارکان نے کھڑے ہو کر تالیوں اور نعروں کی گونج میں وزیراعظم محمد نواز شریف کو بلا مقابلہ اگلے چار سال کیلئے پارٹی کا صدر منتخب کیا۔

باقی امیدواروں میں راجہ محمد ظفر الحق کو چیئرمین ،مشیر خارجہ سرتاج عزیز ،بلوچستان سے چنگیز مری ،خیبر پی کے سے سرانجام خان ،سندھ سے امداد چانڈیو ،یعقوب ناصر اور آزاد کشمیر سے سکندر حیات کو سینئر نائب صدور منتخب کیاگیا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کو فنانس سیکرٹری اور سینیٹر مشاہد اللہ خان کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر تیسری مرتبہ سیکرٹری اطلاعات منتخب کر لیاگیا۔

(جاری ہے)

تمام عہدیداروں کا انتخاب بلا مقابلہ ہوا۔جنرل سیکرٹری کا عہدہ فی الحال خالی رکھا گیا ہے۔مسلم لیگ (ن)کے الیکشن کمیشن کے چیئرمین چوہدری جعفر اقبال نے مرکزی کونسل کے ارکان کو بتایا کہ سترہ اکتوبر تک عہدوں کیلئے موصول ہونے والے کاغذات نامزدگی کے مطابق تمام امیدواروں کو مرکزی کونسل کے ارکان نے بلا مقابلہ منتخب کیا ہے۔مسلم لیگ(ن)کے عہدیداروں کا الیکشن جمہوری طریقے اور شفاف عمل کے ذریعے مکمل کیاگیا ہے۔

ملک بھر سے آئے ہوئے کونسل کے ارکان نے عہدوں کا انتخاب کیا جو جمہوریت کا حسن ہے۔مسلم لیگ(ن)جمہوری جماعت ہے۔مرکزی عہدیداروں کے انتخاب کے بعد صدر مسلم لیگ(ن)ووزیراعظم محمد نواز شریف سمیت تمام نومنتخب عہدیداروں کو سٹیج پر بلایاگیا اور نو منتخب عہدیداروں سے وزیراعظم محمد نواز شریف نے فرداً فرداً مصافحہ کیا اور انہیں مبارکباد دی۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض احسن طریقے سے سرانجام دیئے اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کیلئے متحرک رہے جو کہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے مسلم لیگ(ن)کی حکومت کی گزشتہ ساڑھے تین سال کی کارکردگی کے حوالے سے کونسل کے ارکان کو بریفنگ دی۔سی پیک اور انرجی بحران کے خاتمے کیلئے جاری کئے گئے منصوبوں پر بھی شرکاء کو آگاہ کیا گیا۔مسلم لیگ(ن)کونسل کے ارکان نے حکومت کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا۔
سینیٹر مشاہد اللہ خان کو تیسری مرتبہ مسلم لیگ(ن)کا مرکزی سیکرٹری اطلاعات منتخب کیاگیا ہے۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے مشکل ترین وقت میں اپنے قائد محمد نواز شریف کے ساتھ وفا کی وہ لازوال داستان رقم کی تھی جس کی مثال ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی۔جیلیں کاٹیں ہر قسم کی مشکلات برداشت کیں۔ڈکٹیٹر مشرف کے خلاف آواز بلند کی اور مشرف آمریت کے خاتمے تک لڑے۔تمام تر دباوٴ اور حکومتی عہدوں کے لالچ کو بھی مسترد کر دیا اور اپنے قائد محمد نواز شریف کے ساتھ سخت وقت میں چٹان کی طرح کھڑے رہے۔

مرکزی کونسل کے اجلاس میں مسلم لیگ(ن)کے لئے ڈکٹیٹر مشرف کے خلاف جدوجہد کرنے والے لیگیوں کو عہدے دیئے گئے جو احسن اقدام ہے۔نظریاتی اور مخلص کارکنوں کو صوبوں سمیت فاٹا میں بھی اہم عہدے ملنے چاہئیں کیونکہ نظریاتی مخلص کارکن ہر سیاسی جماعت کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں اور سخت وقت میں پارٹی قیادت کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور ہر قسم کی قربانی دیتے ہیں جس کی وجہ سے سیاسی جماعتیں منظم اور فعال ہوتی ہیں اور ملک میں جمہوریت بھی مضبوط ہوتی ہے۔

مفاد پرستی اور خود غرضی کی سیاست کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔مسلم لیگ(ن)کے حالیہ الیکشن میں ملک کے کونے کونے سے آئے ہوئے لوگ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم لیگ(ن)آج بھی ملک گیر جماعت ہے اور اس کی تنظیم نو کے فیصلے ڈرائنگ روم میں نہیں ہوتے۔سیاسی جماعتوں میں الیکشن کرانے سے ملک میں جمہوریت اور جمہوری ادارے مضبوط ہونگے۔
مسلم لیگ(ن)کے مرکزی کونسل کے ارکان صدر مسلم لیگ(ن)و وزیراعظم محمد نواز شریف سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ جس طرح مشرف آمریت کے خلاف لڑنے والے اور جیلیں کاٹنے والے لیگیوں کو مسلم لیگ(ن)میں اہم عہدے دیئے گئے ۔

اسی طرح حکومتی عہدے بھی ان پارٹی رہنماوٴں کو دیئے جائیں جنہوں نے مشرف کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا اور اپنے قائد محمد نواز شریف کا ساتھ دیا تھا ۔لیکن آج زیادہ تر مشیر اور وزیر ان لوگوں کو بنایاگیا جنہوں نے مشرف کا ساتھ بھی دیا تھا اور ان سے مراعات بھی وصول کی تھیں اور مسلم لیگ(ن)کو نقصان پہنچایا تھا۔ابھی بھی وقت ہے کہ مشرف کی شخصی حکمرانی میں محمد نواز شریف کا ساتھ دینے والے مخلص پارٹی رہنماوٴں کو حکومتی عہدے دیئے جائیں نظر انداز کئے جانے والے مخلص اور نظرپارٹی پارٹی کارکنوں کی مایوسی کا ازالہ ہو جائے گا اور مسلم لیگ(ن)مزید فعال اور منظم ہو گی۔

آج حکومت میں مشرف کے ترجمانوں کو وزیر ،مشیر بنایاگیا ہے اور مشکل وقت میں محمد نواز شریف کا ساتھ دینے والے ترجمانوں کو نظر انداز کر دیاگیا ہے ۔گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے پارٹی عہدیداروں کو اہمیت نہیں دی گئی ہے۔وزیراعظم محمد نواز شریف کے مشیر و وزیر جو ہر وقت ان کے ساتھ ہوتے ہیں سب اچھا ہے کی رپورٹ دیتے ہیں لیکن یہ مشیر مسلم لیگ(ن)کے ساتھ مخلص نہیں۔آخر میں مسلم لیگ(ن)کے مرکزی کونسل کے ارکان کی جانب سے صدر مسلم لیگ(ن)ووزیراعظم محمد نواز شریف کی توجہ اس طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں پارٹی عہدیداروں نے ہر قسم کے دباوٴ کو مسترد کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن)کو زندہ رکھا اور مشرف کے حواریوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

PMLN Ka Markazi Election is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 October 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.