پیپلز پارٹی تاریخ کے بدترین بحران کا شکار

ذوالفقار مرزا اور آصف علی زرداری کے درمیان اختلافات تو ہر محفل میں زیربحث آ رہے ہیں مگر کوئی شخص یہ بتانے کے لئے تیار نہیں ہے کہ ذوالفقار مرزا اور آصف علی زرداری کے درمیان اختلافات کس بات پر شروع ہوئے ہیں

جمعہ 22 مئی 2015

Peoples Party Tareekh K Bad Tareen Bohraan Ka Shikar
سجاد ترین:
تحریک انصاف نے 2013ء کے عام انتخابات میں ”دھاندلی“ دھاندلی کا شور مچا کر دھرنا سیاست شروع کی جو دھرنا سے تبدیل ہو کر پانی پت کی لڑائی میں تبدیل ہو گئی اور اس دوران میڈیا و سیاست کے ”رودالیوں“ نے ایک شور قیامت برپا کر رکھا تھا۔ نجی ٹی وی چینلوں پر رودال نسل کے ٹاک شو نے پورا کر دیا ہے۔ ٹاک شوز کی ”رودال“ گروپ نے بھی ایک آواز بن کر اپنے فرائض سرانجام دیئے اور دن رات دھاندلی دھاندلی کی مالا جپنے لگے اور جوڈیشل کمیشن کے قیام تک میڈیا اور رودالیوں نے ایک شور قیامت برپا رکھا تھا اب جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے مگر تحریک انصاف کی جانب سے ابھی تک کوئی ایسا ثبوت پیش نہیں کیا گیا جس سے ثابت ہو سکے کہ انتخابات میں کوئی ملک گیر دھاندلی ہوئی ہے جہاں تحریک انصاف کی جانب سے کوئی ثبوت نہیں پیش کیا جا سکا وہاں نجی ٹی وی چینلوں پر رودالی نسل کے ٹاک شوز گروپ کی جانب سے بھی کوئی ایسی چیز سامنے نہیں لائی جا سکی ہے جس سے انتخابات میں منظم دھاندلی ثابت ہو سکے۔

(جاری ہے)

موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے منصوبے شروع کر دیئے۔ جس سے خوشحالی کی طرف سفر کا آغاز ہوا۔ پاک چین اقتصادی منصوبہ اب ڈرائنگ بورڈ سے نکل کر عمل کی سٹیج تک پہنچ چکا ہے۔ اس منصوبے کے تحت سب سے پہلے کوئلے کے ذریعے چھ ہزار میگاواٹ بجلی تھر کے علاقے میں پیدا کی جائے گی۔ 45 ارب ڈالر کے اس منصوبے میں خنجراب کی سرحد سے گوادر تک سڑکوں اور ریل وغیرہ کی تعمیر کے علاوہ بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔

دھرنا سیاست کرنے والوں کی وجہ سے ان منصوبوں کو شروع کرنے میں تاخیر ہوئی اگر تحریک انصاف والوں کے پاس کوئی مناسب ثبوت نہ تھے تو پھر قوم کو بے وقوف کیوں بنایا گیا جہاں تک اضافی بیلٹ پیپرز کی بات ہے تو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حلقے کے لئے بھی اضافی چھاپے گئے تھے اب قوم تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے اور رودالی نسل کے ٹاک شو کرنے والے گروپ سے یہ سوال کر رہی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے سامنے کوئی جامع ثبوت کیوں پیش نہیں کئے جا رہے ہیں پاکستان کی ترقی کے مخالف یہ کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی استحکام پیدا نہ ہو ملک میں سیاسی استحکام ہو گا تو ترقی کی رفتار مزید تیز ہو گی جب ترقی کا عمل تیز ہو گا تو لوگوں کو روزگار ملے گا جب غریب آدمی کو روزگار ملے گا تو غربت کم ہو گی اور غریب عوام میں خوشحالی آئے گی عوام کو بھی ان لوگوں کا احتساب کرنا ہو گا جو پاکستان کی ترقی کے دشمن ہیں۔

2013ء کے عام انتخابات میں عوام نے صوبہ کے پی کے میں تحریک انصاف کو مینڈیٹ دیا ہے۔ تحریک انصاف نے کے پی کے میں کونسا انقلابی کام کیا ہے۔
عمران خان کے پی کے میں تو عوام کی بہتری کا کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا جبکہ وفاقی اور پنجاب حکومت نے جو منصوبے شروع کئے ہیں ان پر بے جا تنقید کی جا رہی ہے اب پاکستان کے عوام کو سازشوں سے آگاہ کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ کون کون اور کہاں کہاں سے سازش کر رہا ہے۔

سندھ کے سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا جو کچھ کہہ رہا ہے اس سے بھی سازش کی بو آ رہی ہے اور بعض لوگ ذوالفقار مرزا کو پیپلز پارٹی کا جام صادق ٹو قرار دے رہے ہیں۔ ذوالفقار مرزا اور آصف علی زرداری کے درمیان اختلافات تو ہر محفل میں زیربحث آ رہے ہیں مگر کوئی شخص یہ بتانے کے لئے تیار نہیں ہے کہ ذوالفقار مرزا اور آصف علی زرداری کے درمیان اختلافات کس بات پر شروع ہوئے ہیں اور ان کا انجام کیا ہو گیا۔

پیپلز پارٹی تاریخ کے بدترین بحران کا شکار ہے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے جہاں عوام کی ترقی کے لئے انقلابی منصوبے شروع کر رکھے ہیں وہاں جنوبی پنجاب سے گورنر بھی نامزد کر دیا ہے۔ پنجاب کے گورنر رفیق رجوانہ سرائیکی علاقے کے ایک مقبول لیڈر ہیں اور ان کی نامزدگی سے جنوبی پنجاب کے عوام کے مسائل سے حکام اعلیٰ کو بہتر انداز میں آگاہ کیا جائے گا موجودہ وفاقی اور پنجاب کی حکومت نے جنوبی پنجاب کے علاقے میں بڑے بڑے منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔


جوڈیشل کمیشن کے فیصلے آنے تک تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو صبر کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ تحریک انصاف کے لوگوں کی صورتحال تو یہ ہو گئی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے سامنے پرنٹنگ کارپوریشن کے ایک معمولی ملازم ”پپو“ جو کہ پرنٹنگ کارپوریشن نے بائینڈنگ کے لئے عارضی طور پر رکھا تھا اس کو ایشو بنا لیا گیا ہے ”پپو“ نام معمولی ملازم کس طرح ملک گیر دھاندلی کا سبب بن سکتا ہے۔

تحریک انصاف کی اس بات سے تو صرف ”جگ ہنسائی“ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ پاکستان کے عوام بہت باشعور ہو چکے ہیں اور دھاندلی دھاندلی کا شور مچا کر کوئی ”مداری“ دھوکہ نہیں کر سکتا ہے کیونکہ جوڈیشل کمیشن نے جو کام شروع کیا ہے اس سے سب کچھ صاف ہو کر سامنے آ جائے گا اور مداری قسم کے سیاست دان اور رودالی نسل کے ٹاک شو کرنے والے تمام لوگ عوام کے سامنے بے نقاب ہو جائیں گے بعض نے تو بے نقاب ہونے سے پہلے ہی حکومت کے خلاف نئے نئے محاذ کھولنے کے لئے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے مگر پاکستان کے عوام ترقی کے دشمنوں کی ہر چال ناکام بنا دیں گے کیونکہ خوشحالی ہی تمام مسائل کو ختم کر سکتی ہے جس سے غریب آدمی کی حالت تبدیل ہوسکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Peoples Party Tareekh K Bad Tareen Bohraan Ka Shikar is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 May 2015 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.