پیپلز پارٹی نے مٹیاری کا معرکہ جیت لیا

NA218 مٹیاری کے ضمنی الیکشن کا معرکہ بھی پی پی نے جیت لیا ہے مرحوم مخدوم امین فہیم کی خالی نشست پر ان کے خاندان نے موجودہ سجادہ نشین جمیل الزماں کے چچا اور مرحوم کے چھوٹے بھائی مخدوم سعید عاطف کو نامزد کیا تھا۔

جمعہ 22 جنوری 2016

Peoples Party Ne Mutiyari Ka Marka Jeet Lia
الطاف مجاہد:
NA218 مٹیاری کے ضمنی الیکشن کا معرکہ بھی پی پی نے جیت لیا ہے مرحوم مخدوم امین فہیم کی خالی نشست پر ان کے خاندان نے موجودہ سجادہ نشین جمیل الزماں کے چچا اور مرحوم کے چھوٹے بھائی مخدوم سعید عاطف کو نامزد کیا تھا حالانکہ توقع تھی کہ سابق سینئر خلیق الزمان عرف گل سائیں سامنے آئیں گے اور ایک اطلاع یہ بھی تھی مرحوم امین فہیم نے بلاول بھٹو کو انتخاب لڑانے کی وصیت کی ہے لیکن مخدوم خاندان نے وصیت کا لفافہ مصروفیات کے باعث نہ کھولا اور انتخابی شیڈول آگیا نتائج کے مطابق مخدوم مخالفوں مجلس وحدت المسلمین کے فرحان علی شاہ اور سندھ نیشنل تحریک کے اشرف نوناری کو شکست دیدی جبکہ آزاد اُمیدوار محترمہ ثنا، سرفراز خاصخیلی اور سعید احمد بھی میدان میں تھے اس حلقے کے رجسٹرڈ رائے وہندگان کی تعداد 3لاکھ 8ہزار 389 تھی اور بھٹ شاہ پالا، نیو سعید آباد، منیاری سمیت تمام شہروں میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گے بعض حلقوں کی جانب سے خدشات ظاہر کئے گے تھے لیکن کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا لیکن سندھ کی سیاست میں یہ الیکشن کئی سوال ضرور چھوڑ گیا کہ سندھ میں پی پی کے خلاف گرینڈ الائنس بنانے والے سیاستدانوں نے انتخاب لڑنے سے گریز کیوں کیا۔

(جاری ہے)

؟ حالانکہ سندھ نیشنل تحریک کے سربراہ اشرف نوناری ان سے اپلیں کرتے رہے کہ ان کی حمایت کی جائے پھر یہ بھی کہ پہلی مرتبہ مجلس وحدت المسلمین نے منظم طریقے سے مخدوم سرورنوح کے خاندان کو چیلنج کیا اور کئی شہروں میں پنجہ آزمائی خوب رہی۔ گوکہ مٹیاری ضلع سروری جماعت کاگڑھ ہے اور پی پی کا ووٹ بنک بھی ہے 1936 کی پہلی سندھ اسمبلی کے مخدوم غلام حیدر سے آج کی مخدوم فیملی تک یہ ضلع سیاسی اعتبار سے ٹھٹھہ کے شیرازیوں، تھر کے اربابوں، نوشہروفیروز کے جتوئیوں اور گھوٹکی کے مہروں کی طرح مخدوم خانوادے کا محفوظ حلقہ انتخاب کہا جاتا ہے اور یہاں سے اس گھرانے کے کئی افراد بلا مقابلہ بھی کامیاب ہوتے رہے ہیںٰ ،مٹیاری کے جاموٹ اور نیو سعید آباد کے راشدی پری فنکشنل لیگ کا حصہ ہیں جبکہ ہالہ کے میمن بھی مرحوم مخدوم شاہ نواز کی طرح سروری جماعت کے سجادہ نشینوں سے اختلاف کا برملا اظہار کرتے رہے ہیں اور2013 کے الیکشن میں تو حاجی عبدالرزاق میمن جنہیں فنکشنل لیگ ودیگر کی حمایت میسر تھی 18 ہزار ووٹوں سے ہار گئے تھے اور ان کا مقابلہ بھی مرحوم امین فہیم سے تھااگر ضمنی الیکشن اینٹی پی پی تمام قوتیں ایشوز پر تحریک چلا کر ووٹ طلب کرتیں تو یہ تعداد بڑھ بھی سکتی تھی اور اگر ایسا نہ بھی ہوتا تو یہ ایک پیمانہ تو بن سکتا تھا کہ کرپشن، بدعنوانی ،بے روزگاری کے مسائل کے باوجود صوبے کے نمائندے پی پی کا ساتھ کیوں دے رہے ہیں؟ وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ او ر اسپیکر آغا سراج درانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے والے کیوں مقابلے پر نہ آئے؟ یہ سوال جواب کا منتظر ہے۔

ہفتہ 23 جنوری کو ساسنگھڑ اور بدین اضلاع میں بلدیاتی الیکشن ہوا ہے ضلع سانگھڑ میں تو کئی ہلاکتوں کے بعد یہ انتخاب ملتوی ہو گیا تھا لیکن بدین میں الیکشن ہو چکے ہیں ایک ٹاوٴن کمیٹی اور ضلع کونسل کی چار نشستوں پر یہ الیکشن ضلعی نظامت کا فیصلہ کریں گے اس وقت ضلع کونسل میں پی پی اور مرزا گروپ کی پوزیشن مساوی ہے چار نشستوں کے انتخابی نتائج فیصلہ کرینگے کہ ضلع ناظم ذوالفقار مرزا کے صاحبزادے حسام مرزا ہونگے یا پی پی کے اصغر ہالیپوتہ، آخر الزکر کے بھائی علی انور 2005 کے دور انئے میں ضلع ناظم رہے تھے اور ان کے والد عبداللہ ہالیپوتہ ایک سے زائد مرتبہ بدین سے ایم این اے رہے تھے اس وقت ضلع کونسل کی 68 نشستوں میں سے 64 پر الیکشن ہو چکا ہے جس میں ذوالفقار مرزا کے 26 ارکان جیت چکے ہیں جبکہ ارباب رحیم، فنکشنل لیگ اور مسلم لیگ ن کے 6 ارکان کی حمایت بھی انہیں میسر ہے دوسری طرف پی پی کے بھی 32 ممبر جیتے ہیں باقی چار نشستوں کے نتائج پر مستقبل میں ز یریں سندھ جسے صوبے کے باشندے ”لاڑ“ کہتے ہیں کہ سیاست کا تعین کا گا۔

غالب گمان یہی ہے کہ ذوالفقار مرزا بدین کا معرکہ جیت گے تو ملحقہ اضلاع میں بھی سیاسی داوٴ پیچ کھیلیں گے جبکہ پی پی کی کوشش ہیں کہ بدین میں وہ ضلعی چیئرمین لاسکے اور اس کے لیے معرکہ حق وباطل بن چکا ہے اور پی پی مخالف اتحاد کی بھی کوشش ہے کہ وہ ضلع بدین میں سرخرو ہو۔ گرینڈ الائنس کے قیام سے لیکر بدین کے معرکہ اور مٹیاری کے نتائج تک بہت سے سوال ہیں جو حکومت اور اپوزیشن سے جواب چاہتے ہیں لیکن عوام کو لاعلم رکھاجا رہا ہے آخر کیوں؟ سازشی تھیوریاں بہت سی ہیں مرزا طشت ازبام ہوئے تو کئی سیاسی بھونچال آئینگے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Peoples Party Ne Mutiyari Ka Marka Jeet Lia is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 January 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.