پاک بھارت کشیدگی اور جنگ کے امکانات

اوڑی میں حملے کا بھارت ڈرامہ

بدھ 5 اکتوبر 2016

Pak Bharat Kasheedgi Aur Jang K Imkanaat
خالد بیگ :
18نومبر 2016 کی صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے (بقول بھارت ) چار عدد مسلح حملہ آدروں نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہ مولا میں اوڑی سیکٹر کے فوجی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 17 فوجی ہلاک اور 30زخمی ہو گئے۔ 12ویں، برگیڈہیڈکوارٹرزمیں داخل ہوتے ہی حملہ آوروں نے خود کو ہتھیاروں سے فائرنگ کردی۔ حملہ اس قدر شدیدتھا کہ بھارتی فوجیوں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔

سکیورٹی پر معمور فوجیوں کے ساتھ کئی گھنٹوں کے مقابلے کے بعد چاروں حملہ آور مارے گئے تو دوسری طرف موقع پر ابھی مقابلہ جاری تھا کہ بھارتی وزراء اور میڈیا پر تبصرہ کرنے والوں نے حملہ کا الزام پاکستان پرلگاکر پاکستان کے خلاف جنگی ماحول کو ہوا دینا شروع کر دی۔

(جاری ہے)

بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ نے اپناروس وامریکہ کادورہ منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دیااور صحافیوں کو بتایا کہ جلد ہی پاکستان کواس کاموثر اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔

بھارتی وزیراعظم نریندرہ مودی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بھارتی عوام کویقین دلایا کہ حملہ کرانے والوں کومعاف نہیں کیاجائے گا۔ پیغام میں مودی نے پاکستان کو دہشت گردوں کا سر پرست قراردیا ، اوردنیا سے پاکستان کو تنہا کرنے کی اپیل کی۔ بھارتی فوج کے ڈی جی ملٹری آپریشز نے پاکستان میں اپنے ہم منصب کو ہاٹ لائن پر کال کی اور حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا بھارتی الزم دہرایا جسے مسترد کرتے ہوئے پاک فوج کے ڈی جی ملٹری آپریشنز نے ثبوت مانگ لئے بھارتی الیکٹرانک میڈیا کے دودرجن ٹیلی ویژن چینلز پر ریٹائرڈ فوجی جرنیلوں کو بٹھا کر ان سے حملے پر بات کی گئی تو انداز ایسا تھا کہ جیسے حملہ آور پاکستان کا جھنڈا اٹھا کر بھارتی فوجی ہیڈکوارٹر میں داخل ہوئے ہوں اورپاکستان نے تسلیم کرلیا ہو کہ ہاں حملہ ہم نے کرایا ہے۔

ٹی وی اینکرز سے لر کر تبصرہ نگار بات کاآغاز اس یقین کے ساتھ کرتا کہ حملے میں پاکستان ملوث ہے، اس کے بعد دھمکیوں ، پاکستان کا نام ونشان مٹادینے کی بڑھکوں اور بھارتی عوام کو جنگی بخار میں مبتلا کرنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا۔ بعض بھارتی چینلز پر فوج کے ” جنگی آپریشن روم “ کا گمان ہوتا تھا کہ وہاں پاکستان پر حملے ، محاذ کا انتخاب، پاکستان کی طرف سے مزاحمت کے امکان ، اس کے توڑاور پاک فوج کی مزاحمت کو روندتے ہوئے پاکستان پر قبضہ پر اس انداز سے بحث کی جارہی تھی کہ جیسے دونوں ملکوں کے درمیان جنگ چھڑ چکی ہواور بھارتی فوج کے کمانڈرمحاذ جنگ سے آنے والی اطلاعات کی روشنی میں اپنی فوج کی نقل وحرکت وفتوحات کے تناظر میں آئندہ کی حکمت عملی تیار کررہے ہوں۔


اوڑی میں کیا ہوا یہ سب کچھ ابھی تک بھارتی حکومت کی طرف سے جاری کردہ اطلاعات تک محدود ہے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا میں مصروف بھارتی میڈیا بھی نہیں جانتا کہ بھارتی فوجی ہیڈکوارٹر میں کیا ہوا کیونکہ میڈیا والوں کو موقع پر جانے کی اجازت ہی نہیں تھی۔ مارے گئے بھارتی فوجیوں کی تصاویر البتہ کسی فوجی نے اپنے موبائل فون کے ذریعے کھینچ کراوڑی ہیڈ کوارٹر سے باہر اپنے دیگر فوجی دوستوں کو بھیجی ہیں یاپھر اوڑی میں فوجی ہیڈکوارٹر کے اندر سے اٹھنے والے دھویں کی تصاویر اور فلم ہے جومیلوں دور سے میڈیا والوں نے حملے کے روز بنائی تھی۔

میڈیا کو موقع سے کیوں دور رکھا گیا؟ یہ سوال بھی شکوک وشبہات پیداکرتا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں جہاں سات لاکھ پیراملٹری ٹروپس اور سات لاکھ ہی ریگولر فوج تعینات ہے۔ جگہ جگہ قائم ہیڈکوارٹرزاور کیمپوں کے گرد سکیورٹی کاانتہائی جدید اور خود کار نظام قائم کیا گیا ہے۔ سڑکوں وکچے پہاڑی راستوں پر جن کے ذریعے فوجی ہیڈ کوارٹرکیمپ یافوجی چھاؤنی تک پہنچا جاسکے ایک وہ نہیں پانچ پانچ ” چیکنگ پوائنٹس“ ہیں جہاں سے شناخت کے بعد ہی ہیڈکوارٹر کی عمارت دفاتر یابیرکس تک پہنچایا جاسکتا ہے۔

لیزر گائیڈڈسنسر اور کیمرے اطراف میں موجود ہیں جو کس بھی جاندار کی فوجی مرکز کی طرف آمد کی اطلاع دیتے ہیں۔ا یسے میں خاردار تاروں کے ہر طرف پھیلائے ہوئے جال کوکاٹ کر ممنوعہ علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کوئی پاگل یاخود کشی کا خواہشمند ہی کرسکتا ہے۔ ایسا ہی نظام بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بھی قائم کررکھا ہے۔ جہاں خاردارتاروں کی 5فٹ بلنددومتوازی دیواریں بھارت نے بنارکھی ہیں جن کا درمیانی فاصلہ کہیں 10فٹ تو کہیں 15فٹ تک چلاجاتا ہے۔

اس درمیانی فاصلے میں بھی خاردار تاروں کے 3سے 4 گچھوں کے جال زمین پر اس انداز سے ڈالے گئے ہیں کہ انسان تودور کی بات ہے چڑیا بھی وہاں سے نہیں گزرسکتی ۔ خاردار تاروں کے اس سلسلے کے ساتھ مخصوص فاصلے کے بعد بلند وبالاکھمبوں پر بجلی کے قمقمے اس ترتیب سے لگائے گئے ہیں کہ اگر دن کے وقت چاند سے زمین پر دیوار چین واضح دکھائی دیتی ہے اسی طرح رات کے اندھیرے میں بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر لگے برقی قمقموں کی روشنی صاف دیکھی جاسکتی ہے ۔

خاردار تاروں میں ہروقت بجلی کاکرنٹ دوڑتارہتا ہے۔ لیزرسینسرالگ سے نصب ہیں جو سائرن کے ساتھ جڑے ہیں اگر کوئی بھی جاندار ان کی رینج میں آئے تو بج اٹھتے ہیں۔
اس طرح کے انتظامات کے ساتھ اگر بھارت یہ الزام لگائے کہ پاکستان نے حملہ آور بھیجے تھے تو اسے مذاق ہی سمجھا جائے گا۔ علاوہ ازیں اگر حملہ آوروں کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے بنتا ہے تو جہاں اس میں پاکستان کو ملوث کرنا شرارت کے مترادف ہے تو وہیں بھارت کے داخلی سکیورٹی کے نظام اور بھارتی فوج کی اہلیت پر بھی سوال اٹھتا ہے کہ چار حملہ آور اسلحہ سمیت کس طرح حساس علاقے میں داخل ہوگئے ۔

مقوضہ کشمیر گزشتہ 3ماہ سے کرفیو کے زد میں ہے اور ضلع بارہ مولا تو وہ علاقہ ہے جہاں حالات زیادہ کشیدہ ہی رہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بارہ مولاسر فہرست ہے جہاں بھارتی فوج نے کشمیریوں پر تشدد کیلئے عقوبت خانے بنارکھے ہیں۔ گمنام کشمیریوں کی سینکڑوں قبروں کی دریافت کے حوالے سے دیگر علاقوں کی طرح بارہ مولا بھی چند برس قبل ذرائع ابلاغ کا موضوع بنارہے تو پھر ایسا علاقہ ، جو بھارتی فوج کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہو وہاں فوجی ہیڈکوارٹر پر چار افراد حملہ کرنے میں کس طرح کامیاب ہوگئے ۔


اس کے 3 پہلوہو سکتے ہیں۔ 1بھارت کی کل فوج کا 70فیصد حصہ 1989ء سے مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے۔ جہاں وہ اپنے تمام تر ہتھکنڈوں اور فسطائی طریقوں کے باوجود کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نہیں دبا سکے۔ آئے روز کی پرتشدد کارروائیوں میں نہتے کشمیریوں پر فائرنگ ، معصوم بچوں پر لاٹھیاں اور گولیاں برسانے کے عمل نے بھارتی فوجیوں کی ذہنی مریض بنادیا ہے۔

فوج میں چھٹیوں کی حوصلہ شکنی بھی بھارتی فوجیوں میں بڑھتی ہوئی ڈپریشن کی ایک وجہ ہے۔ مقبوضہ علاقے میں اگروہاں کے مقامی کشمیری انہیں نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تو جب کبھی انہیں چھٹی نصیب ہواور اپنے گھر جانے کا موقع ملے تووہاں بھی انہیں تلخ سوالات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں میں خود کشی کرنے اشتعال میں آکر اپنے ساتھی فوجیوں ، بعض اوقات افسران تک پر حملوں کا رحجان بڑھتا جارہا ہے۔

ہر ماہ اوسطاََ 2فوجی جوان خودکشی کرتے ہیں اس رحجان کو روکنے میں فوج کی اعلیٰ قیادت اور بھارتی وزارت دفاع بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ اس کیلئے ایک ہی طریقہ تجویز کیاگیا ہے کہ نیودہلی مقبوضہ کشمیر کا فوجی نہیں سیاسی حل نکالے جس میں بھارتی حکمرانوں کی ضداور اناروکاوٹ بنی ہوئی ہے تو ایسے میں امکان موجود ہے کہ اوڑی کے برگیڈہیڈکوارٹر میں بھارت کے اپنے فوجیوں نے کسی مسئلے پر اختلاف یااندر کی گروپنگ کی بدولت ایک دوسرے پر فائر کھول دیاہو جس کا ملبہ فوری طور پر پاکستان پر ڈال کر بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج کی ذہنی کیفیت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہوئے اور یہ کوئی انہونی بات نہیں افغانستان میں تعیناتی کے دوران امریکی فوج میں اسی طرح کے بہت سے واقعات وقوع پذیر ہوچکے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pak Bharat Kasheedgi Aur Jang K Imkanaat is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 October 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.