نابالغ سیاست۔۔۔

نا تو دھرنا اور احتجاج کی سیاست کو پسند کرتے ہیں اور نا ہی ڈنڈے اور خون خرابے کو قوم ابھی تک سانحہ ماڈل ٹاوٴن نہیں بھولی ، اگر خدا نا خواستہ ایسی کوئی بربریت دوبارہ کی گئی تو عوام انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔ اس وقت دونوں جماعتوں کو تھوڑی سی بلوغت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، نا حکومت احتجاج پر بنتی ہے اور نا ہی اپوزیشن کو ڈنڈے مار کر خاموش کروایا جا سکتا ہے۔

Rukhshan Mir رخشان میر بدھ 21 ستمبر 2016

Nabaaligh Siasat
کسی مخصوص سیاسی پارٹی کا مثبت یا منفی رخ دیکھنے کی بجائے آئیے آج پاکستان کی سیاسی اشرافیہ کی ذہنی بلوغت کا جائزہ لیتے ہیں۔کل کے اخبار کی چند سرخیاں آپ کے ساتھ شئیر کرتا چلوں
روزنامہ جنگ : رائیونڈ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، گلو بٹ راستے میں آئے تو مار پڑے گی، عمران خان
نوائے وقت: 30 ستمبر کو رائیونڈ پہنچوں گا، گلو بٹوں نے راستہ روکا تو بڑی مار پڑے گی، عمران خان
روزنامہ خبریں: رائیونڈ مارچ کا مقابلہ کرنے کے لئے نون لیگ کی ڈنڈا فورس تیار، کارکن پرامن رہیں،مارچ کو سنجیدہ نا لیں، مریم نواز
روزنامہ دنیا : 30 ستمبر کو راؤنڈ پہنچوں گا، حکومتی مشٹنڈے راستہ نہ روکیں، روکا تو بڑی مار پڑے گی، عمران خان
یہ تھا قومی اخباروں کے فرنٹ پیج کا ایک رویو، صورت حال یہ ہے عمران خان پر دھرنا اور احتجاجی سیاست کے جو الزامات تھے وہ انھیں سچ ثابت کرنے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور تیس ستمبر کو رائیونڈ کا رخ کرنے کے لئے تیار ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بار احتجاجی ریلا لاہور سے اسلام آباد نہیں بلکہ چارسدہ، پنڈی، پشاور، مردان اور دیگر چھوٹے بڑے اضلاع سے عوام شرکت اختیار کرکے لاہور جانے والا ہے۔

(جاری ہے)


یاد رہے کہ عمران خان تین ستمبر کو بھی لاہور میں شاہدرہ سے چیرنگ کراس تک ”احتساب ریلی“ نکال چکے ہیں۔ جس میں انہوں نے کرپشن کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی تھی۔
آج کے اخبارات دیکھ کر تو سکول کے دن یاد آتے ہیں’ جب دو گروپ آپس میں لڑتے تھے تو ایسی ہی منصوبہ بندی کی جاتی تھی، کوئی ڈنڈے مارنے کی دھمکی دیتا تھا تو کوئی ڈنڈوں سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر کرتا تھا۔


رائیونڈ مارچ کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کے عمران خان نے اس بار یہ دعویٰ نہیں کیا کے وزیر اعظم سے استعفیٰ لے کر جائیں گے یا کوئی تبدیلی وارد ہوگی۔ جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوٴں کا کہنا ہے کہ یہ تحریک احتساب کا ہی ایک حصہ ہے۔ ن لیگ یا تحریک انصاف کی ہمدردی اور حمایت سے مبرہ ہو کر دیکھیں کہ اس وقت پیارے وطن کی سیاست کس قدر مضحکہ خیز بن گئی ہے۔

اپوزیشن موجودہ حکمرانوں کے گھر تک پہنچنا چاہتی ہے اور حکومت نے بھی ڈنڈابردار فورس تیار کرلی ہے۔ اب ن لیگ بھی تو مہذب و غیر مہذب لوگوں گا گٹھ جوڑ ہے، بہت سے لیڈران نے تو ڈنڈا بردار فورس سے جواب دے دیا ہے جبکہ عابد شیر علی جیسے لیڈران نے ٹانگیں توڑ دینے کی دھمکی بھی دے ڈالی ہے۔
اس سب سیاسی صورت حال میں باشعور طبقات بہت پریشان اور مایوس دکھائی دیتے ہیں، نا تو کوئی پڑھا لکھا ، زی شعور انسان دھرنا اور احتجاج کی سیاست کو پسند کرتا ہے اور نا ہی کوئی ڈنڈے اور خون خرابے کی سیاست کو۔


اس وقت اپوزیشن اور حکمران جماعت، دونوں پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، تحریک انصاف کی موجودہ سیاست بلوغت سے پاک ہے اور دوسری جانب نون لیگ ہے کے گلو بٹ کے ڈنڈے پر معاملات حل کرنا چاہتی ہے۔ یہ شائد نہیں جانتے کے قوم ابھی تک سانحہ ماڈل ٹاوٴن نہیں بھولی ، اگر خدا نا خواستہ ایسی کوئی حرکت دوبارہ گئی تو عوام انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔
اس وقت دونوں جماعتوں کوتھوڑی سی بلوغت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، نا حکومت احتجاج پر بنتی ہے اور نا ہی اپوزیشن کو ڈنڈے مار کر خاموش کروایا جا سکتا ہے۔ اب پاکستان کے سیاست دان کو”میچیور“ ہو جانا چاہیے تا کہ پاکستانی سیاست بھی ”میچیور“ ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Nabaaligh Siasat is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 September 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.