مصطفی کمال اور سندھی قوم پرست ایک ہوں گے؟

سندھ اسمبلی کے کم و بیش ڈیڑھ درجن حلقے ایوان میں نمائندگی سے محروم ہیں کچھ پر ضمنی الیکشن ہوتے ہیں تو کچھ ارکان اسمبلی نے مستعفی ہونے کا اعلان کرنے کے باوجود اسمبلی میں اسپیکر کے سپرد نہیں کئے اور کئی ایک ملک میں نہیں یا پھر اسمبلی نہیں جاتے

جمعہ 20 مئی 2016

Mustafa Kamal or Sindhi Qoum Parast Aik hoon ge
الطاف مجاہد:
سندھ اسمبلی کے کم و بیش ڈیڑھ درجن حلقے ایوان میں نمائندگی سے محروم ہیں کچھ پر ضمنی الیکشن ہوتے ہیں تو کچھ ارکان اسمبلی نے مستعفی ہونے کا اعلان کرنے کے باوجود اسمبلی میں اسپیکر کے سپرد نہیں کئے اور کئی ایک ملک میں نہیں یا پھر اسمبلی نہیں جاتے ۔ ان میں کراچی کے متعدد حلقے جیکب آباد، نوشہروفیروز، ٹنڈوجام، ٹھٹھہ اضلاع کے نام آتے ہیں۔

متحدہ کے ڈاکٹر صغیر رجا ہارون بلقیس مختار، پونجو بھیل اشفاق ملنگی اور محمد دلاور جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے حفیظ الدین مستعفی ہو کر پی پی و پاک سر زمین میں شمولیت اختیار کر چکے۔ پی ایس 22 جون کو پارٹی الیکشن ہوگا جبکہ پی ایس ٹھل جیکب آباد کے مرکزی اسمبلی پی پی کے سردار مقیم کھوسہ کی رحلت کے باعث خالی ہے نیز پی پی کے وزراء شرجیل انعام میمن اور اویس مظفر ٹپی کی جلاوطنی کے باعث ٹنڈوجام اور اور ٹھٹھہ کے باشندے پریشان ہیں اسی طرح کراچی میں مسلم لیگ ن کے رکن سندھ اسمبلی عرفان اللہ مروت کی رکنیت معطل ہے کہ گزشتہ ڈھائی برس سے کیس زیر سماعت ہیں ان کی رکنیت کو متحدہ کے روف صدیقی نے چیلنج کر رکھا ہے ۔

(جاری ہے)

اسی طرح متحدہ کے کئی ارکان بھی وطن سے باہر ہیں اس طرح کے باشندوں کی آواز صدابہ صحرا ثابت ہو رہی ہے کہ کوئی ان کے مسائل اسمبلی میں نہیں اٹھاتا جہاں تک بات اٹھانے کاتعلق ہے۔وزیراعظم نواز شریف کیخلاف سراپا احتجاج جماعت اسلامی مسلم لیگ آل پاکستان مسلم لیگ گ، تحریک انصاف ، پی پی و دیگر کا موثر جواب سندھ میں مسلم لیگی قیادت دینے سے قاصر ہے۔

سندھ 12 اکتوبر 99 کی طرھ ایک بار پھر میاں نواز شریف کے لیے اجنبی بن چکا ہے۔ نظریاتی کارکن پہلے ہی راستہ بدل چکے ہیں اور سراپا احتجاج ہیں۔ ایسے میں حزب مخالف نے ناطقہ بند کر رکھا ہے اور آنے والوں دنوں میں بالخصوص 2018 کے الیکشن میں دیہی و شہری سندھ کی انتخابی نتائج دے گا اس پر بحث کی چنداں ضرورت نہیں کیونکہ پی پی اور متحدہ صوبے پر اپنی گرفت مضبوط رکھے ہوئے ہیں ۔

حیدرآباد میں متحدہ کی زونل کمیٹی کے تین ارکان سہیل مشہدی رفیق اجمیری اور راحیل فہیم جن میں سے اول الزکر صوبائی وزیر بھی رہے ہیں کی گرفتاری پر صوبے بھر میں متحدہ نے احتجاج کیا اور مظاہرے ودھرنے دئیے جس کے بعد ان تینوں کو رہا کر دیا گیا ۔ متحدہ کی کوشش ہے کہ وہ شہری سندھ میں جاری آپریشن پر اپنی مظلومیت کو کیشن کرائے یہ حکمت عملی پی پی اور سندھی قوم پرست بھی سمجھ رہے ہیں اسی لیے پی پی کی حکومت نے کراچی کی بیوٹی فی کیش سڑکوں کی مرمت اور دیگر ترقیاتی سکیموں کے لیے روپے کے فنڈز جاری کئے ہیں ۔

گو ک سندھ کابینہ میں توسیع کی خبروں کو وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے خلاف حقیقت قرار دیا ہے لیکن اطلاعات ہیں کہ کراچی حیدر آباد اور سکھر و نواب شاہ سے پی پی کے اردو بولنے والوں کی معاون خصوصی کو آرڈی نیٹر اور مختلف سرکاری محکموں کے حوالے او ایس ڈی مقرر کیا جا رہا ہے تاکہ متحدہ کے پروپیگنڈے کو زائل کی جا سکے۔ یہ کام پی پی بٰڑی تاخیر سے کر رہی ہے اگرالیکشن 2008 کے بعد وہ کراچی ، حیدرآباد اور سکھرونواب شاہ کے لئے ترقیات پیکج دیتی تو اس کے فوائد وہ 2013 میں سمیٹ سکتی تھی۔

اب پاک سر زمین پارٹی کے سامنے آنے کے بعد پی پی بھی شہری سندھ پر اپنا دعویٰ اور حق جتلا رہی ہے لیکن ایسے میں سندھی قوم پرست بھی اپنا وجود منوانے کے لیے سامنے آئے ہیں ۔ جلال محمود شاہ کا جو سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سربراہ اور سائیں جی ایم سید کے پوتے ہیں کہنا ہے کہ اچھے اور برے اور طالبان کی طرح اچھے اور برے مہاجر کا تجربہ ہو رہا ہے ان کا اردو بولنے والوں کو مشورہ تھاکہ وہ طاقت ور قوتوں کے ہاتھوں میں استعمال نہ ہوں بلکہ حقیقت پسندی کا رویہ اختیار کریں۔

یوں محسوس ہوتا ہے ک پی پی کے مقابل پیر پگاڑا کے کئی جماعتی اتحاد کے بعد سندھی قوم پرستوں کو بھی ایک علیحدہ گروپ کی صورت سامنے لایا جا رہا ہے ۔ متحدہ کو پہلے ہی پاک سر زمین پارٹی چیلنج کر رہی ہے زمینی حقیقت ہی ہے کہ پی پی اور متحدہ کے اثرات کم نہیں کو سکے ہیں ہر دو جماعتوں کے مخالف انہیں ٹی وی کے ٹاک شوز اور اخبارات کے صفحات پر چیلنج کرتے ہیں لیکن ضمنی الیکشن میں مقابلے کی بجائے پسپائی اختیار کرتے اور مقابلے سے کتراتے ہیں پھر تبدیلی کیسے آئے گی یہ سوال اہم بھی ہے اور جواب منتظر بھی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Mustafa Kamal or Sindhi Qoum Parast Aik hoon ge is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 May 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.