مشرف لیگ کے رہنماوں کی مصطفی کمال پارٹی میں شمولیت

جس انداز سے لوگ ان کی پارٹی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں اس سے ماضی میں بننے والی کنگز پارٹیوں کی یاد بھی تازہ ہو رہی ہے کہ کس طرح ”خفیہ ہاتھ“ سرگرم ہوتے ہیں اور لوگ جوق در جوق ایک ہی دروازے پر دستک دینے پہنچ جاتے ہیں

جمعرات 2 جون 2016

Musharraf League K Rehnumaon Ki Mustafa Kamal Party main Shamoliat
سالک مجید :
12مئی2007 کو مُکے لہرا کر عوامی طاقت کا دعویٰ کرنے والے آمر حکمران پرویز مشرف نے اقتدار سے محروم ہونے کے بعد آل پاکستان مسلم لیگ بنا کر ایک بار پھر پاکستان پر حکمرانی کا خواب دیکھا تھا اور کچھ لوگ اقتدار کے لالچ میں آکر سبز باغ دیکھنے لگے تھے بعد ازاں پرویز مشرف کو مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔ الیکشن کے لیے نااہل قرار پائے۔

غیرا علانیہ طور پر3سالہ پابندیوں سے گزرے۔ اس دوران نہ چاہتے ہوئے بھی عدالت میں پیش ہونا پڑا جہاں فرد جرم بھی عائد ہوئی اس دوران کبھی خود بیمار پڑے کبھی بیمار والدہ کی عیادت کے لیے دوبئی جانے کی راہ تلاش کرتے رہے دو مرتبہ جہاز ائرپورٹ پر تیار کھڑا رہ گیا لیکن حکومت نے جانے نہیں دیا۔
3 سال تک کمزور جمہوریت نے حالات کامقابلہ کیا اور بالآخر مارچ 2016 میں مشرف کو علاج کے نام پر پاکستان سے باہر جانے کی اجازت مل گی۔

(جاری ہے)

سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والا آمر حکمران وقت آنے پر سب سے پہلے پاکستان چھوڑ کر دوبئی چلا گیا وہاں سے لندن اور پھر وہاں سے اصلی منزل امریکہ جانے کا پلان بنا۔ فی الحال مشرف کی فوری وطن واپسی کا دور دور تک کوئی پلان نہیں ہے۔
اس صورتحال سے مایوس ہونیوالے مشرف لیگ کے رہنماوں کی بچی کھچی تعداد اپنے لیے سیاسی مستقبل کی تلاش میں ہے اور ان کی اکثریت نے اب مشرف کی عدم موجودگی میں اپنے لیے مصطفی کمال پارٹی میں ہی گوشہ عافیت تلاش کرلیا ہے ایک ایسی پارٹی جسے عام شخص اسٹیبلیشمنٹ کی پارٹی مانتا ہے اور جہاں جانے والے عمومی طور ماضی کے الزامات سے دھل جاتے ہیں یعنی ایک واشنگ لانڈری لگ چکی ہے ۔

اگرچہ اس پارٹی کے روح رواں مصطفی کمال اپنی پارٹی کو اسٹیبلیشمنٹ کی چھاپ سے انکار کرتے ہیں اس حوالے سے باتوں کو مسترد کرتے ہیں اور لوگوں کو چیلنج بھی کرتے ہیں کہ وہ ثابت کریں لیکن آواز خلق کو نقارہ خدا سمجھنے والے ان کی باتوں کو نظر انداز کر رہے ہیں اور جس انداز سے لوگ ان کی پارٹی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں اس سے ماضی میں بننے والی کنگز پارٹیوں کی یاد بھی تازہ ہو رہی ہے کہ کس طرح ”خفیہ ہاتھ“ سرگرم ہوتے ہیں اور لوگ جوق در جوق ایک ہی دروازے پر دستک دینے پہنچ جاتے ہیں جیسا کہ برسوں پہلے ٹی وی اشتہار پائپ پائیپر میں دکھایا جاتا تھا اسی طرح مصطفی کمال بانسری بجا رہے ہیں اور لوگ ان کے سحر میں جھومتے ہوئے پاک سر زمین پارٹی میں کھچے چلے آرہے ہیں۔


خود مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ ہم مختصر وقت میں ایک قومی پارٹی بن گے ہیں بہت جلد لندن میں بھی پارٹی کا سیکرٹریٹ کا م شروع کر دے گا ملک کے تمام علاقوں کے لوگوں سے رابطے ہو رہے ہیں اور ہمارا پیغام تیزی سے لوگوں تک پہنچ رہا ہے کراچی میں ہر قومیت کے لوگوں کا قاتل ایک ہی شخص ہے ایم کیو ایم کی قیادت ”را“ کے رابطوں کے حوالے سے سب کو بتا دیا ہے خود میڈیا میں جو کچھ آیا ہے وہ سب کے سامنے اب جن اداروں، حکومت کو ایکشن لینا چاہیے ان کاکا م ہے۔

کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال نے ایک بار پھر اپنی پارٹی کے قیام اور مقصد کو واضح کیا اور کئی کڑوے اورتیکھے سوالات کے جواب بھی مسکراتے ہوئے دئیے اور دعویٰ کیا کہ ان کی طبیعت میں شدت پسندی نہیں ہے جبکہ کریڈیبلٹی کے حوالے سے لوگ ان کے بطور ناظم دور کو سراہتے ہیں اور ان کے کاموں کا مانتے ہیں جہاں ان کے پاس اتھارٹی تھی وہاں ان کا کام نظر آیا۔

جہاں اتھارٹی نہیں تھی وہاں وہ عام کا رکن تھے جب تفصیلات سے ان کو آگاہی حاصل ہوئی تو وہ عوام کے سامنے سچ لے آئے۔ آگے کیا ہوگا اس حوالے سے ایمان کا جذبہ اہم ہے لوگوں کو ان پر یقین کرنا ہوگا رسک لینا ہوگا اعتبار کریں۔
دوسری طرف سیاسی اور قانونی حلقوں میں یہ بحث بھی جاری ہے کہ کراچی کی سیاست کے حوالے سے ایم کیو ایم، مصطفی کمال پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کی تکون بن چکی ہے اور فی الحال تینوں کی ون ون پوزیشن ہے کسی کو بھی نقصان نہیں ہو رہا بلکہ سب لوگ فائدے میں ہیں۔

ایم کیو ایم کو بظاہر الزامات ، مقدمات اور لوگوں کے چھوڑجانے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے جس سے مصطفی کمال اور اسٹیبلشمنٹ دونوں خوش ہیں لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے جتنے بھی ایم این اے اور ایم پی اے توڑنے کی کوشش ہو رہی ہے جو لوگ بھی چھوڑ کر گئے ہیں ان کی خالی کردہ نشستوں پر جو ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں وہاں کوئی اور نہیں جیت رہابلکہ وہ تمام نشستیں ایم کیو ایم کو واپس مل رہی ہیں۔

ووٹ اوپر نیچے ضرور ہو گے ہیں لیکن تمام تر الزامات کے باوجود ایم کیو ایم اگر فریش پبلک مینڈیٹ لیکر اسمبلیوں میں نئے لوگ لے آتی ہے تو یہ ایم کیو ایم کی ہی جیت ہی ہے ویسے بھی مصطفی کمال پارٹی ضمنی الیکشن نہیں لڑ رہی۔ اس طرح ایم کیو ایم کا ووٹ بنک تقسیم نہیں ہو رہا جبکہ دیگر سیاسی جماعتیں جن میں پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی نمایاں ہیں وہ ایم کیو ایم کے مضبوط حلقوں میں اسے شکست دینے کی پوزیشن میں آج بھی نظر نہیں آتیں۔

این اے 246 اور پھر این اے245 کے ضمنی الیکشن کے نتائج نے سیاسی طور پر ایم کیو ایم کی واضح برتری کو ثابت کر دیا اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں مصطفی کمال کی پارٹی کب تک خود کو الیکشن لڑنے کے قابل بناتی ہے۔
کراچی کے عوام اس بات پر سخت پریشان ہیں کہ پورا شہر کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوتا جا رہاہے صفائی ستھرائی کے نظام کی تباہ حالی پر صوبائی حکومت کوئی ٹھوس سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہی کراچی آنے والے مہمان صفائی ستھرائی کی خراب صورتحال دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔

کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں جو نمائندے چنے تھے ان کو اب تک کام کرنے کا موقع نہیں مل رہا۔ کراچی والے اپنے منتخب میئر اور ڈپٹی میئر سے محروم ہیں۔ اس کا نقصان پورے شہر کو ہو رہا ہے صفائی ستھرائی نہ ہونے سے شہر می طرح طرح کی بیماریاں اور جراثیم پھیل رہے ہیں ہسپتال مریضوں سے بھر گے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Musharraf League K Rehnumaon Ki Mustafa Kamal Party main Shamoliat is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 June 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.