جمہوریت کیخلاف سازش

ملک کا سیاسی درجہ حرارت مختلف اور متضاد سیاسی سرگرمیوں کے باعث بے قابو نظر آ رہا ہے۔ عمران خان کی احتساب ریلی، طاہرالقادری کی تحریک قصاص اور شیخ رشید کی تحریک نجات بہرحال جمہوری اقدار اور سیاسی اصولوں کی عکاسی نہیں کرتی ہیں۔ عمران خان اور طاہر القادری دو سال بعد ایک مرتبہ پھر اپنے مطالبات منوانے کیلئے سڑکوں پر ہیں

جمعہ 9 ستمبر 2016

Jamhoriat K Khilaf Sazish
عظمیٰ مرزا:
ملک کا سیاسی درجہ حرارت مختلف اور متضاد سیاسی سرگرمیوں کے باعث بے قابو نظر آ رہا ہے۔ عمران خان کی احتساب ریلی، طاہرالقادری کی تحریک قصاص اور شیخ رشید کی تحریک نجات بہرحال جمہوری اقدار اور سیاسی اصولوں کی عکاسی نہیں کرتی ہیں۔ عمران خان اور طاہر القادری دو سال بعد ایک مرتبہ پھر اپنے مطالبات منوانے کیلئے سڑکوں پر ہیں۔

طاہر القادری کی تحریک قصاص کا بنیادی مطالبہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس تشدد کے نتیجے میں جاں بحق ہونیوالے کارکنوں کے قتل کے ذمہ داران کیخلاف کارروائی ہے۔ گو ان کا مطالبہ جائز لیکن ایسا کیوں ہے کہ دو سال پہلے بھی اس مطالبے کے نتیجے میں دیا جانے والا دھرنا کچھ عرصے بعد ختم ہوا تو دو سال تک اسکی آہٹ بھی سنائی نہ دی۔ ان شاہراہوں پر قبضے کے نتیجے میں عام شہریوں کو جس کرب سے گزرنا پڑا ہے اور جانی نقصانات برداشت کرنے پڑے اس سے شہری زندگی متاثر ہوکر رہ گئی ہے۔

(جاری ہے)


دنیا کی تمام مہذب اور ترقی یافتہ قومیں جمہوریت کے تسلسل کے نتیجے میں اپنے مسائل اور مشکلات پر قابو پاتی ہیں اور ترقی کی شاہراہ پر آگے بڑھنے میں کامیاب ہوتی ہیں۔ پاکستانی عوام بھی جمہوریت کے تسلسل کے مثبت نتائج کو محسوس کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح توانائی بحران کا خاتمہ ، صنعتوں کا پہیہ تیز کرنا اور بجلی کی پیداوار کے ساتھ اس کو سستا کرنا ہے۔

انفراسٹرکچر کی بحالی، موٹرویز کی تعمیر اور معاشی ترقی سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری جو پورے ملک کیلئے خوشحالی کا پیغام ہے وہ اسی آئینی اور جمہوری نظم کی مرہون منت ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے یکے بعد دیگرے دھرنے، جلاؤ گھیراؤ کی دھمکیاں اور ریلیاں دراصل جمہوریت کو پٹری سے اتارے کی ایک مذموم سازش ہیں۔

نواز شریف پر بے بنیاد الزامات کیساتھ ڈاکٹر طاہر القادری نے خود پر اٹھائے جانیوالے اعتراضات پر بھی روشنی ڈالی اور فرمایا کہ میں دنیا میں جہاں بھی جاؤں کسی کو کیا تکلیف ہے۔ طاہرالقادری کا کہنا بجا کہ وہ دنیا میں اپنی مرضی سے آئیں اور جائیں مگر انکے کینیڈا جانے اور وقفے سے پاکستان آنے اور مختلف شہروں کو مفلوج کرنے اور شہریوں کو خوار کرنے پر اعتراض اس لیے اٹھتے ہیں کہ انہوں نے کینیڈین شہری ہونے کے ناطے ملک برطانیہ سے وفاداری کا حلف لے رکھا ہے جو انکی پاکستان کے ساتھ وفاداری کو مشکوک کرتا ہے ۔

دوہری شہریت کے حامل پاکستانی نہ تو ممبر پارلیمنٹ بننے کے اہل ہیں اور نہ ہی کسی اہم عہدے پر تعینات ہو سکتے ہیں۔ اس طرح آئین کی روسے بھی انکی پاکستانیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
طاہرالقادری کے خیالات کی روشنی میں میاں نواز شریف اور شہباز شریف ملک کیلئے سکیورٹی کیلئے تھریٹ ہیں۔ اس قسم کے الزامات انسانی ذہن میں شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں اس لیے اس کا بہتر حل ہے کہ مسلم لیگی وزراء ان معاملات کو عدالت میں لے جائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہئے۔

صورتحال برقرار رہنے کی صورت میں اپوزیشن جماعتیں ان الزامات کو پوائنٹ اسکورنگ کرنے کیلئے استعمال کر سکتی ہے۔ طاہر القادری کی جانب سے لگائے گئے سنگین الزامات کی تحقیق ہونی چاہیئے۔ انکے الزامات کا نشانہ صرف وزیراعظم نہیں بلکہ عوام بھی ہیں۔ طاہر القادری کے بقول انکی ملوں میں تین سو بھارتی جاسوس ہیں اور کلبھوشن کی کالز کا ریکارڈ بھی ان کی مل سے ملا ہے۔

شریف برادران اور انکے اتحادی پاکستان دشمنوں کے پے رول پر ہیں۔ حکومت اپنے لوگوں کے ساتھ مل کر مردان اور دیگر اہم شہروں میں حملے کروا رہی ہے اور نواز شریف ضرب عضب ناکام بنانے کیلئے اسکے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ بے بنیاد اور سنگین الزامات قابلِ مذمت ہیں۔ ان سے کسی طور پر ایک محب وطن پاکستانی کی خوشبو نہیں آتی۔ کیا اپوزیشن پارٹیوں کا محض کام ملکی تعمیر و ترقی کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے یا انہوں نے عوام کو اتنا بے وقوف سمجھ رکھا ہے کہ ان کے الفاظ کی جادوگری میں حقیقت کو جھٹلا کر انکے پیچھے لگ جائینگے۔

ڈاکٹر طاہر القادری متوجہ ہوں میاں نواز شریف اٹھارہ کروڑ عوام کے بھاری مینڈیٹ کے بعد تیسری دفعہ منتخب ہوئے ہیں اور اپنے دور کے تیسرے سال میں آزاد کشمیر میں ہونیوالے انتخابات میں بھی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے ہیں۔ اگر عوام بے شعور ہوتی تو آج سے دو سال پہلے دیئے گئے دھرنوں کی بدولت جمہوری نظام کی بسا ط الٹنے میں طاہر القادری کا ساتھ دیتی مگر آپ بیس کروڑ سے زیادہ لوگوں کو اتنی ا?سانی سے بیوقوف نہیں بنا سکتے۔

قادری صاحب عوام کو دھوکہ دیکر بھاگ چکے ہیں اور اب تیسری بار الزامات کی سیاست کرنے آئے ہیں۔ موصوف نے کینیڈا کی شہریت اختیارکر رکھی ہے اور کینیڈا کی شہریت رکھنے کا مطلب ہے کہ آپ تاج برطانیہ سے وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں۔ تاج برطانیہ سے وفاداری کا حلف اٹھانے والا شخص کس منہ سے کسی اور پر الزام لگاتا ہے۔ درحقیقت قادری صاحب دنیا بھر سے مال اکٹھا کر کے پاکستانی عوام کو مکروہ کرنے کا گھناؤنا کھیل کھیلنے آتے ہیں۔

عوام خود فیصلہ کریں کیا ایسا شخص کسی طور پر بھی قابلِ اعتبار ہو سکتا ہے۔ میرے خیال میں انکے ایسے بے تکے بیانات کیخلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہئے اور انہیں بھی مقدمات کے عمل سے گزارنا چاہئے۔
موصوف نے بھارت کی خوشامد کر کے وہاں اپنا ادارہ بنایا اور دیگر 90 ملکوں میں بھی ادارے قائم کیے۔ یہ جناب بھارت سمیت دنیا کے 90 ممالک میں اپنے ادارے قائم کرتے ہیں اور پھر ان کو خوش کرنے کیلئے پاکستان کیخلاف گفتگو کرتے ہیں۔

قادری صاحب جو بات بات پر نواز شریف کی بھارت سے دوستی کی بے تکی افواہیں اڑاتے ہیں انہیں یہ ہر گز نہیں بھولنا چاہیئے کہ بھارت کے 5 دھماکوں کے جواب میں 6دھماکے کرنیوالا مرد حر صرف نواز شریف ہی ہے۔ رہی بات خان صاحب کی تو جب خان صاحب کی طلاق بلکہ میں تو یہ کہوں گی کہ طلاقوں کا معاملہ ہوتا ہے تو فوراً کہتے ہیں کہ یہ میرا نجی معاملہ ہے، اس پر سرعام بات نہ کی جائے۔ لیکن خود کپتان صاحب نواز شریف کے گھر کے ایک ایک فرد کے انتہائی ذاتی معاملات میں ٹانگ اڑانا اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں۔ کیا ایسا شخص قیادت کا حقدار ہو سکتا ہے جو اپنے پیروکاروں کو بیچ منجدھار میں چھوڑ کر جانے کا عادی ہو؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Jamhoriat K Khilaf Sazish is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 September 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.