حکومت اور اپوزیشن کی صف بندی

اگلے دو ماہ میں کیا ہوگا

پیر 18 جولائی 2016

Hakoomat Aur Opposition Ki Saf Bandi
سید بدرسعید:
وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی کے بعد اپوزیشن ایک بار پھر متحرک ہوتی نظرآرہی ہے۔ عمران خان نے تو ایک بار پھر جلسوں کا آغاز کردیاہے جسے وارم اپ“ جلسے کہا جارہا ہے کیوبکہ حکومت کے خلاف باقاعدہ تحریک کاآغاز کرنے کے حوالے سے انہوں نے 20جولائی کی تاریخ دی تھی اور اس تحریک کا آغاز لاہور سے کرنے کا کہا تھا۔

یادرہے کہ عمران خان رمضان المبارک سے قبل جلسوں کا شیڈول جاری کرکے پنچاب میں جلسے شروع کرچکے تھے۔ لیکن وزیراعظم کے بیرون ملک جانے اور رمضان المبارک کی آمد پر سیاسی گرما گرمی ختم ہوگئی ، اس دوران طاہر القادری بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے قصاص کا نعرہ لگاکر پاکستان آگئے تھے۔ بہرحال وزیراعظم کی آمد اور رمضان ختم ہوتے ہی عمران خان نے عید کے تیسرے روز ہی پسروراور سیالکوٹ میں جلسہ کرکے یہ پیغام دے دیا کہ وہ حکومت کوٹف ٹائم دینے کا مکمل ارادہ کئے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری بھی حکومت کے خلاف بیانات جاری کررہے ہیں مضبوط اتحاد قائم نہیں ہو سکا۔ اپوزیشن جماعتوں نے رابطے بھی تیز کردئیے ہیں۔ گزشتہ دنوں باہر القادری نے جماعت اسلامی کے امیر سروج الحق کو فون کیا جبکہ انہوں نے لال حویلی میں بھی کھانا کھایا۔ اس صورت حال سے محسوس ہوتا ہے کہ طاہرالقادری بھی ایک بار پھر دھرنے کا اعلان کرسکتے ہیں لیکن اس کے لئے وہ اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

اس سارے منظر نامے میں سب سے اہم ٹائم فریمنگ ہے، یہ ایسی ٹائم فریمنگ ہے جس میں اپوزیشن اور حکومت دونوں کے پاس فائدہ اٹھانے کے برابر مواقع موجود ہیں، نومبر میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل راشد محمود کی مدت ملازمت ختم ہورہی ہے۔ عموماََ آرمی چیف کا اعلان کردیا جاتا ہے۔ اس صورت حال میں اگلے دو ماہ خاصے اہم اور فیصلہ کن ہیں ۔

اپوزیشن ان دو ماہ میں ایک بار پھر امپائر کی انگلی کی جانب دیکھے گی۔ اس لئے ان دو ماہ میں حکومت کوشدید دباؤ کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اپوزیشن راہنما حکومت کی تبدیلی کیلئے ایسے حالات تیارکرنے کی کوشش کریں گے جن کو جواز بنا کر حکومت کی ” کمان“ تبدیل کی جاسکے۔ دوسری جانب سرکار کی یہ کوشش ہوگی کہ کسی طرح دو ماہ گزار کر اس معاملے کو حل کرلیا جائے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ اندرون خانہ نئے آرمی چیف کا فیصلہ ہوچکا ہے، عسکری حکام اس سلسلے میں میرٹ پر فیصلہ چاہتے ہیں جبکہ حکومت نے بھی ایک اہم نام سوچ رکھا ہے۔ کہا جارہے کہ اپوزیشن کے دباؤ کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کسی مہم جوئی کی بجائے میرٹ کو ہی مدنظر رکھے گی لیکن بہرحال یہ طے ہے کہ اگلے چند ہفتے ملک میں سیاسی گرما گرمی عروج پررہے گی اور ہیجان خیزی میں مزید اضافہ ہوگا۔

حکومتی صفوں میں توکئی فیصلے اور منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔ لیکن اپوزیشن بھی اس بار مکمل زور لگانے کا فیصلہ کرچکی ہے۔ ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ اپوزیشن پانامہ لیکس کو زندہ کرنے کی کوشش کرے گی۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے وزیراعظم کے احتساب کا مطالبہ منوایاجائے گا کیونکہ اس بنیاد پر وزیراعظم کی کمان ” تبدیل کرنے کا مضبوط جواز پیداہوسکتا ہے۔

اپوزیشن ذرائع کاکہنا ہے کہ اگر حکومت نے سب سے پہلے وزیراعظم کے احتساب پر اتفاق نہ کیا تو اپوزیشن نہ صرف ٹی اور آرکمیٹی سے علیحدہ ہوجائے گی بلکہ اپوزیشن کے ممبران قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوکر وزیراعظم کے خلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے۔ یہ صورت حال بھی واضح کررہی ہے کہ حکومت کے لئے اگلے دو ماہ میں آئے گی۔ حکومت اگر یہ عرصہ کامیابی سے گزار گئی تو پھر اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔ وزیراعظم اپنے خلاف پانامہ تحریک کا آغاز ہونے اور شدید دباؤ سامنے آنے پرلگ بھگ چالیس دن کا عرصہ ” خاموش پالیسی“ کے تحت بیرون ملک گزار آئے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اگلے 60دن کا عرصہ کس طرح گزارتے ہیں اور اس مدت میں کیا پالیسی اپناتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Hakoomat Aur Opposition Ki Saf Bandi is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 July 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.