توانائی بحران ؟

واپڈا کے اعداد و شمار کے مطابق 23 مئی کو وطن عزیز میں بجلی کی رسد 16500 میگاوا ٹس جبکہ بجلی کی طلب 20 ہزار میگا واٹس تھی۔ واپڈاکے تعلقات عامہ کے مطا بق اس وقت ملک میں 3500 میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے اور واپڈا اسی کمی کو پو را کرنے کے لئے شہری علاقوں میں 6 جبکہ دیہی علاقوں میں 8گھنٹے کا لوڈ شیڈنگ کر رہا ہے۔ واپڈ اکے ترجمان کے مطابق گو کہ واپڈا ساڑھے تین ہزار میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا کر رہا ہے

جمعہ 21 اکتوبر 2016

Tawanai Bohran
واپڈا کے اعداد و شمار کے مطابق 23 مئی کو وطن عزیز میں بجلی کی رسد 16500 میگاوا ٹس جبکہ بجلی کی طلب 20 ہزار میگا واٹس تھی۔ واپڈاکے تعلقات عامہ کے مطا بق اس وقت ملک میں 3500 میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے اور واپڈا اسی کمی کو پو را کرنے کے لئے شہری علاقوں میں 6 جبکہ دیہی علاقوں میں 8گھنٹے کا لوڈ شیڈنگ کر رہا ہے۔ واپڈ اکے ترجمان کے مطابق گو کہ واپڈا ساڑھے تین ہزار میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا کر رہا ہے مگر اسکے باوجود بھی ملک کے کسی حصے میں غیر اعلانیہ لو ڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی ہے۔

دوسری طر ف وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف جب بھی ملک کے کسی بھی علاقے میں عوامی اجتما عات سے خطاب کر رہے ہوتے ہیں تو اْنکا فرمانا ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت کی کو ششوں کی بر کت بجلی لوڈ شیڈنگ 3 یا 4گھنٹے تک ہوکے رہ گئی۔

(جاری ہے)

میں اس کالم کے تو سط سے وزیر اعظم سے پو چھنا چاہتا ہوں کہ وہ ملک کا کونسا علاقہ ہے کہ جہاں پر لو ڈ شیڈنگ 3 سے 4گھنٹے تک ہوکے رہ گئی ہے۔

پتہ نہیں وزیراعظم کس ملک اور کس علاقے کی بات کرتے ہیں۔ پاکستان کے دور دراز علاقوں کوتو چھوڑئے یہاں اسلام آ باد میں 6 سے 8 گھنٹے لو ڈ شیڈنگ ہوتی رہتی ہے۔ جبکہ ملک کے باقی علاقوں اور بالخصوص خیبر پختون خوا میں 15 سے 18 گھنٹے تک غیر اعلانیہ ظالمانہ لو ڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ لو ڈ شیڈنگ کی وجہ سے حکومت کو جو بددعا دی وہ کسی سے چوری چھپی نہیں۔

نواز شریف نے حال ہی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سال 2018 بجلی لو ڈ شیڈنگ کے خاتمے کا سال ہوگا۔ ویسے یہ بات بھی سمجھ سے باہر ہے کہ پہلے سے گیس اور بجلی صا رفین کو بجلی اور گیس میسرنہیں اور وزیر اعظم جن جن علاقوں کا دورہ کرتے ہیں وہاں پر بجلی اور گیس کی رسد کی مختلف سکیموں کا افتتاح کرتے ہیں۔واپڈا کے اہل کار مختلف اخباروں اور ٹی وی چینلز پر یہ بھی بتاتے رہتے ہیں کہ جن جن علاقوں میں زیادہ بجلی چوری ہو رہی ہے وہاں پر زیا دہ سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہوگی۔

حکومت کو چاہئے کہ وہ وہاں لو ڈ شیڈنگ کے بجائے اْن واپڈا صارفین کے خلاف ایکشن لیں جو بجلی چو ری میں ملوث ہیں۔ اور یہ بات بھی کون نہیں جانتا کہ بجلی چوری میں کون ملوث ہوتے ہیں۔ اکثر و بیشتر بجلی اور گیس چوری بڑے بڑے لوگ ملوث ہوتے ہیں۔ واپڈا اہل کا روں اور حکومت کو اپنی ڈیوٹی اور ذمہ داری سے بھاگنے کے بجائے ایمانداری اور دیانت داری سے ڈیوٹی کرنا چاہئے۔

یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ جن علاقوں میں چو ری ہو رہی ہے وہاں پر چو ری روکنے اور چوروں کے خلاف اقداما ت کریں کیونکہ بجلی اور گیس چوری کو روکنے کے لئے پہلے سے قانون سازی ہو چکی ہے۔ پوری دنیا میں تیل کی قیمتوں میں بے تحا شا کمی ہوئی ہے مگر بد قسمتی سے نواز حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں کی بلکہ اس کے بر عکس بجلی کی قیمتوں میں اضا فہ کیا۔

پچھلے سال2015 کے اپریل کے مہینے میں 250 یو نٹس بجلی کا بل تقریباً1557روپے تھا اور اب جبکہ تیل کی قیمتوں میں بے تحا شا کمی ہوئی ہے میرے 250 یو نٹ کا بل 2900 روپے ہے۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ محترم نواز شریف جب بھی پنلک اجتما عات میں تقریر کر رہے ہوتے ہیں تو وہ یہی کہتے ہیں کہ انکی حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کر دی۔ مْجھے سمجھ نہیں آتی وہ کونسی کمی ہے جو نواز شریف نے کر دی۔

کسی بھی ریاست یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے رعایا کو روزگار، سر چھپانے کی جگہ ، تعلیم، صحت کی سہولیات ، بجلی اور گیس مہیا کریں۔ روزگار، تعلیم اور صحت کا تو لوگوں نے پہلے سے انتظام کیا ہے لوگ بچوں کو پرائیویٹس سکولوں میں پڑھاتے ہیں ،پرائیویٹ نر سنگ ہومز اور ہسپتالوں میں علاج کرتے ہیں اور اپنے روزگار کا خود انتظام کرتے ہیں۔ ایک بجلی اور گیس ہے جسکا انتظام کرنے کے لئے عوام سوچ رہے ہیں۔

مگر وہ بھی اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ہوجائے گا۔ اللہ چین کا بھلا کریں ہر ٹیکنالوجی کی طرح انہوں نے شمسی توانائی کے ایسے سستے پینلز تیار کئے ہیں کہ آئندہ چند سالوں میں کسی بھی پاکستانی کو بجلی اور گیس کے لئے واپڈا اور سوئی گیس کے ادارے کی ضروت نہیں پڑے گی۔ بلکہ خود شمسی توانائی کے پینلز استعمال کرکے اپنی ضروت پو ری کریں گے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان اْن ممالک میں شامل ہے کہ جہاں پر ایک مربع میٹر کے رقبے پر 5 کلوواٹ کی توانائی پڑتی ہے اور چائنا کا 150 واٹ کا شمسی پینل 6 ساڑھے 6 ہزار کا ملتا ہے اور چند سالوں میں یہ ٹیکنالوجی اتنی عام ہو گی کہ پاکستان کی حکومت نہیں عوام خود لو ڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرے گی۔

ہم جگہ جگہ شمسی پینلز دیکھ رہے ہیں لوگوں نے دکانوں کے باہر اور مکانوں کے چھتوں کے اوپر شمسی پینلز لگا کرپنکھے اور بجلی کی لائٹنگ کا نظام چلارہے ہیں۔ ایک وقت بْہت جلد آنے والا ہے کہ ایک ریاست کی جو ذمہ داری ہوتی ہے وہ ریاست کے بجائے عوام پو ری کرے گی۔میرے خیال میں تو آپکے مشیر وزیر اور دوسرے چمچے سب او کے کے رپورٹس دیتے ہونگے مگر حالات با لکل اسکے بر عکس ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر کہ مشرف دور میں بجلی کی انسٹالڈ کیپیسٹی یعنی بجلی پیدا کرنے کی صلا حیت 19ہزار میگا واٹ تھی نواز شریف کی حکومت بجلی لو ڈ شیڈنگ کے بجائے اْن کا رخانوں سے بجلی پیدا کیوں نہیں کرتے۔ مجھے شک پڑتا ہے نواز شریف 2018 تک لوگوں کو بجلی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ذلیل کرتا رہے گا اور 2018 میں پہلے سے موجو دمشینوں کو چلا کر بجلی کی کمی کو پو را کریں گے اور پھر آئندہ اور اگلے حکومت نے ان آئی پی پی کے پیسے دینے ہونگے۔ نواز شریف کے بجلی پیدا کرنے کے جتنے بھی منصوبے ہیں وہ ناکام ہوگئے ہیں جن میں قائد اعظم سولر پا رک اور نندی پور کے منصوبے شامل ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Tawanai Bohran is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 October 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.