سیاسی جماعتیں پاک چین راہداری کی خاطر محاذ آرائی نہ کریں

پاکستان کی مسلح افواج تو ہر صورت ان منصوبوں کی بروقت تکمیل چاہتی ہیں اور حکومت بھی ان منصوبوں کی تیز رفتاری سے تکمیل کے لیے خلوص نیت سے برسر پیکار ہے لیکن آئے روز کسی نہ کسی وجہ سے سیاسی عدم استحکام پیداکر کے پاکستان میں جاری منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں جاری ہیں

بدھ 27 اپریل 2016

Siasi Jamatain Pak China Rahdari
رحمت خان وردگ:
پاکستان کی مسلح افواج تو ہر صورت ان منصوبوں کی بروقت تکمیل چاہتی ہیں اور حکومت بھی ان منصوبوں کی تیز رفتاری سے تکمیل کے لیے خلوص نیت سے برسر پیکار ہے لیکن آئے روز کسی نہ کسی وجہ سے سیاسی عدم استحکام پیداکر کے پاکستان میں جاری منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ پانامہ لیکس کے معاملے پرملک میں افراتفری پیدا کرنا، سراسر ملک پر ظلم کرنے کے مترادف ہو گا۔

پانامہ لیکس پر دوسرے ممالک میں جو عوامی ردعمل سامنے آیا ہے اس کی ذمہ داری وہاں کی اپوزیشن جماعتیں نہیں ہیں بلکہ وہاں کے عوام خودبخود سڑکوں پرنکل آئے ہیں اسی لیے چند ممالک میں حکمرانوں کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا لیکن پاکستان میں عوام سڑکوں پرنہیں آئے اور ایک بھی مظاہرہ ایسا نہیں ہو اجس میں ہزاروں کی تعدام میں عوام اکٹھی ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کا مطلب یہی ہے کہ عوام موجودہ حکومت کی کار کردگی سے مطمئن ہیں اور پانامہ لیکس جیسے ایشوز کو بنیاد بناکر یہاں ترقی کی موجودہ رفتار میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتے اسی لیے پانامہ لیکس پر سیاسی جماعتوں کو دانستہ یا غیر دانستہ ملک میں افراتفری پیدا نہیں کرنی چاہیے اور ملک کے موجودہ حالات کے باعث ہی جنرل راحیل شریف نے بھی اس جانب اشارہ کیا ہے کہ محاذ آرائی سے گریز کیا جائے ۔


جنرل راحیل شریف نے گزشتہ دنوں گوادر میں اور پھر کراچی میں اہم قومی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور دہشت گردی پر مکمل قابو پانے کے لیے محا ذ آرائی سے گریزکا بیان دوہرایا۔ جنرل راحیل شریف نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ گوادر سے کاشغر اقتصادی راہداری 2017 میں فعال ہو جائیگی اور چین سے تجارتی سامان کی نقل وحمل کا آغاز ہو جائے گا۔ ان کا یہ بیان پاکستان کی زبردست کامیابی کی طرف اشارہ کرتا ہے کیونکہ پاکستان نے تمام عالمی ومقامی سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے گوادر سے کاشغر شاہرا اور بندرگاہ کا کام تیز رفتاری سے جاری رکھا ہوا ہے جس کے لیے جنرل راحیل شریف نے مسلح افواج کی سکیورٹی فراہم کر رکھی ہے۔

جنرل راحیل شریف کا ان تمام منصوبوں میں قطعی کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے اور انہوں نے ہمیشہ قوم و ملک کے مفاد کی ہی بات کی ہے۔ حال ہی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے گرفتار شدہ ایجنٹ نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کا مشن پاک چین اقتصادی راہداری پر ہر صورت کام روکانا ہی تھا اور بلوچستان میں دہشت گردیکی منظم کارروائیاں کر کے چینی عملے کو خوفزدہ کر کے معاہدوں پر عملدرآمد کو روکوانا تھا مگر پاکستان کی مسلح افواج اور خفیہ ایجنسیوں نے اب تک تمام سازشوں کو بری طرح ناکام بنایا ہے۔

ان منصوبوں کی کامیابی میں ہی پاکستان کی ترقی کا راز ہے اور مستقبل قریب میں انشاء اللہ ان منصوبوں کے آپریشنل ہونے کے بعد پاکستان خطے کا اہم ترین ملک بن جائے گا۔
پانامہ لیکس پر پہلے تو تمام اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہو کر یکساں موقت اپنائیں اور اس کے بعد حکومت کو بھی چاہیے کہ بات چیت کے ذریعے اپوزیشن کے مطالبے کے عین مطابق انکوائری کمیشن تشکیل دیکر اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرائے۔

اس کے علاوہ کسی بھی دوسرے طریقے سے پانامہ لیکس کو بنیاد بنا کر ملک کے چلتے ہوئے نظام کو خراب کرنا سراسر عوام دشمنی ہو گئی۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے خود بھی اس معاملے کی شفاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے اور پانامہ لیکس میں خود براہ راست وزیراعظم میاں نواز شریف کا نام نہیں ہے اس کے باوجود ان کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ میڈیا کو بھی اس معاملے پر رپورٹنگ سے قبل اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ کہیں وہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی عالمی سازش کے لیے معاون ومددگار تو ثابت نہیں ہو رہے ؟
وزیراعظم میاں نواز شریف انتھک محنت کرتے ہیں اور اکثر اپنی صحت کے معاملات کو بھی نظر انداز کر دیتے ہیں لیکن اب انہیں اگر دل کی تکلیف میں شدت محسوس ہوئی ہے تو ان کے عارضے کو دوسرا رنگ دیکر عوام میں عجیب و غریب افواہیں پھیلانا قطعََا درست نہیں ہے اور کسی کے مرض کا مذاق اڑانا کہاں کی اخلاقیات ہیں؟ موجودہ حکومت اپنے منشور ر تیز رفتاری سے عمل پیرا ہے اور ملک کی بھاری اکثریت حکومت کی کار کردگی سے مکمل طور پر مطمئن ہے کیونکہ حکومت نے بارہا اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ 2018 تک ملک سے لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے ۔

اس کے علاوہ 2017 میں اگر پاک چین اقتصادی راہداری روٹ پر تجارت کا آغاز ہو جاتا ہے اور کراچی لاہور موٹروے پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے۔ 2013 میں جب میاں نواز شریف نے حکومت سنبھالی تھی تو اس وقت کی امن ومان کی صورتحال اور آج آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد حالات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اسی طرح کراچی ایک بار پھر روشنیوں کے شہر میں تبدیل ہوتا چلا جا رہا ہے۔

موجودہ حکومت کی عسکری قیادت سے زبردست ہم آہنگی اور بہت بڑے بڑے معاملات میں تیز رفتار کامیابی کے باعث یقینی طور پر پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ 2018 تک موجودہ حکومت بہت سے اہم منصوبوں کو مکمل کر لے گئی اور ساتھ ہی ساتھ عوام کو صحت ، تعلیم سمیت بنیادی ضروریات کی فراہمی میں بھی بہتری آئے گی۔
تحریک انصاف خود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور اگر عمران خان نے پارٹی الیکشن ملتوی نہ کئے ہوتے تو یہ امید کی جا رہی تھی کہ عنقریب شاہ محمود قریشی پارٹی چھوڑ دیں گے اسی لیے پہلے اپنی جماعت کو منظم کرنے پر توجہ دیں اور ایسے دیرینہ کارکنوں کی کاوشوں کو قطعی نظر اندازنہ کریں جنہوں نے تحریک انصاف کو موجودہ پوزیشن تک لانے کے لیے اپنا وقت، مال اور جان کا نذرانہ پیش کیا ورنہ الیکشن 2018 میں آپ کی کامیابی کی شرح شاید الیکشن 2013 سے کم ہو جائے۔

بہرحال موجودہ حالات میں جنرل راحیل شریف کے مشورے پر سب کو ہی عمل کرنا چاہیے اور حکومت کو بھی محاذ آرائی سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ ان کے چند وزراء کی شعلہ بیانی جلتی پر تیل کا کام کرتی ہے۔
اس تمام صورتحال میں محب وطن سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ 2018 کے الیکشن کی ہی تیاری کریں اور الیکشن کے علاوہ کسی بھی طریقے سے حکومت میں تبدیلی کی خواہش نہ کریں کیونکہ اس سوچ سے ملک کو بہت نقصان ہو سکتا ہے۔

عمران خان نیازی کو خصوصاََ پانامہ لیکس پر اپنی مرضی کا انکوائری کمیشن بنوانے پرہی زور دینا چاہیے۔ میں نے عمران خان نیازی اس لیے لکھا ہے چونکہ نیازی قبیلے کا تعلق بھی افغانستان سے ہی ہے اور میں خود بھی افغان قبیلے سے تعلق رکھتا ہوں اور ہمارے مزاج کی غمازی کے لیے افغانستان کے حالات ہی کافی ہیں جو جنگ جوئی کے ماہر ہیں لیکن خداراہمیں اس طرز عمل سے اجتناب کرنا ہوگا اور ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن رکھ کر سیاست کرنی ہوگئی اور خدانخواستہ اگر کسی کے گھر کا گھیراوٴ کیا گیا تو یہ ملکی تاریخ میں پہلی روایت ہوگی جس کی قطعی حمایت نہیں کی جاسکتی اور اس کے نتیجے میں شاید ملک سے جمہوریت کا خاتمہ بھی ہو جائے۔

اگر کسی کے گھر کے گھیراوٴ کا اعلان کیا گیا تو یہ اندیشہ موجود ہے کہ شرپسند عناصر وہاں معاملات کو اس طرف لے جائیں جہاں تحریک انصاف کی ساکھ متاثر ہو حالانکہ تحریک انصاف نے 2014 کے دھرنے میں ثابت کیا ہے کہ وہ ایک پرامن جماعت ہے۔ اسی لیے عمران خان کو چاہیے کہ کسی کے گھر کا گھیراوٴ کرنے یا سڑکیں بلاک کرنے کے بجائے اپنا احتجاج قذافی اسٹیڈیم یا مینار پاکستان پر کر سکتے ہیں اور ان مقامات پر بھر پور احتجاج کے لیے حکومت کو بھی انہیں مکمل آزادی دینی چاہیے۔

میں پوری قوم سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ اگر عمران خان کی جانب سے کسی کے گھر کے گھیراوٴ کا اعلان کیا جاتا ہے تو خدارا ان کا اس معاملے میں ساتھ نہ دیں اس کے علاوہ کہیں بھی احتجاج کرنا تمام سیاسی جماعتوں کا آئینی حق ہے اور اس کی قطعی مخالفت نہیں کی جاسکتی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Siasi Jamatain Pak China Rahdari is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 April 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.