را کے افسر کی گرفتاری اور اعترافات

بھارتی لیڈر گاہے بگاہے پاکستان کو کھلی دھمکیاں دیتے رہے ہیں کہ پاکستان کو سنگین چوٹ لگائی جائیگی اور پاک چین اقتصادی راہداری کو مکمل نہیں ہونے دیا جائیگا۔ عسکری قیادت نے بھارتی دھمکیوں کا درست ادراک کرتے ہوئے ایک جانب خفیہ ایجنسیوں کو یکسو اور متحرک کیا

پیر 4 اپریل 2016

RAW K Afsaar Ki Giraftari
قیوم نظامی:
بھارتی لیڈر گاہے بگاہے پاکستان کو کھلی دھمکیاں دیتے رہے ہیں کہ پاکستان کو سنگین چوٹ لگائی جائیگی اور پاک چین اقتصادی راہداری کو مکمل نہیں ہونے دیا جائیگا۔ عسکری قیادت نے بھارتی دھمکیوں کا درست ادراک کرتے ہوئے ایک جانب خفیہ ایجنسیوں کو یکسو اور متحرک کیا اور دوسری جانب چین کے انجینئروں اور اقتصادی راہداری کی سکیورٹی کیلئے دس ہزار نوجوانوں پر مشتمل فوج کا خصوصی ڈویڑن تیار کیا۔

خفیہ ایجنسیوں کی مستعدی رنگ لائی اور بھارت کی خفیہ ایجنسی را کا حاضر سروس افسر کل بھوشن یادیو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے پریس بریفنگ میں درست کہا ہے کہ بھارتی را افسر کی گرفتاری خفیہ ایجنسیوں کی بڑی کامیابی ہے اور بھارت کی پاکستان کو کمزور کرنے کی کوششوں کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی حکومت اس گرفتاری کے بعد معذرت کرنے اور ندامت کا اظہار کرنے کی بجائے اس واقعہ کی شدت کو کم کرنے یعنی ڈیمج کنٹرول کیلئے مختلف توجیہات کررہی ہے البتہ بھارت کے ایک اخبار نے حکومت کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے اور انکشاف کیا ہے کہ کل بھوشن نے بھارتی حکام کی مدد سے پولیس رپورٹ کے بغیر نامکمل پتے پر حسین مبارک کے نام سے جعلی پاسپورٹ حاصل کیا اور ایرانی پورٹ چاہ بہار چلا گیا اسکے حساس نوعیت کے کردار کی بناء پر اسے نیوی میں تیزی سے ترقی ملتی رہی۔


کل بھوشن یادیو نے اپنے ویڈیو بیان میں اعتراف کیا کہ اسے بلوچستان کی علیحدگی کی تحریک میں بلوچ علیحدگی پسندوں کی معاونت کی ذمے داری سونپی گئی تھی اور وہ باغی بلوچ رہنماوٴں سے رابطے میں تھا اور گوادر کی بندرگاہ اس کا بڑا ٹارگٹ تھا۔ را کے افسر نے تسلیم کیا کہ وہ کراچی اور بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی کے جائنٹ سیکرٹری گپتا سے ہدایت لیتا رہا ہے۔

جب وہ علیحدگی پسند بلوچوں سے ملاقات کیلئے آخر ی بار سرحد عبور کرکے بلوچستان میں داخل ہورہا تھا خفیہ ایجنسیوں نے اسے گرفتار کرلیا۔ اسکی سرگرمیاں مجرمانہ نوعیت کی رہی ہیں جن کا مقصد پاکستان توڑنا اور بدامنی کا شکار کرنا تھا۔ کل بھوشن کے را افسر کی گرفتاری پاک بھارت تعلقات کا انوکھا واقعہ ہے۔
بھارت پاکستان پر الزامات لگاتا رہا ہے کہ اسکے نان سٹیٹ ایکٹرز سرحد عبور کرکے بھارت میں دہشتگردی کرتے ہیں مگر بھارت کا سٹیٹ ایکٹر گرفتار ہوچکا ہے جو پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں کو منظم کرنے اور انکی سرپرستی کرنے میں ملوث رہا ہے۔

انتہائی باوثوق ذرائع کیمطابق بھارت نے کچھ پاکستانی دہشتگردوں کو آمادہ کیا تھا کہ وہ پاکستان کی سرحد کو عبور کرکے بھارت میں داخل ہوکر دہشتگردی کی کارروائیاں کریں تاکہ پاکستان پر دباوٴ بڑھا کر مذموم مقاصد پورے کیے جاسکیں۔ بھارت کا ایک خفیہ مقصد یہ بھی ہے کہ پاکستان کو ایٹمی اثاثوں سے محروم کردیا جائے۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کو بھارت کی سازش کا علم ہوگیا اور انہوں نے بھارتی حکومت کو اطلاع دے دی کہ کچھ دہشتگرد سرحد عبور کرکے بھارت میں داخل ہوگئے ہیں۔

پاکستان کی ایٹمی قوت کی وجہ سے بھارت پاکستان پر حملہ تو نہیں کرسکتا البتہ وہ دہشتگردوں کو تربیت اور اسلحہ دے کر پاکستان کو اندر سے کمزور کرنے کی کوشش کرتا رہے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشافات کیا کہ کل بھوشن یادیو مسلمان بن کر گڈانی کے ساحلی علاقے میں سکریپ کا کاروبار بھی کرتا رہا ہے۔ وہ مہران بیس حملے ، گوادر میں دہشتگردی کی کارروائی، ایس ایس پی اسلم چوہدری کے قتل جیسی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔

جنرل عاصم باجوہ نے وضاحت کی کہ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ ایران کی حکومت بھارت کی خفیہ ایجنسی را کی اعانت کررہی ہے البتہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایران کے صدر جناب روحانی کے ساتھ ملاقات میں ان سے درخواست کی تھی کہ بھارتی ایجنسی را پاکستان کیخلاف کاروائیوں کیلئے ایرانی سرزمین استعمال کررہی ہے ان کو روکا جائے کہ وہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار نہ کریں۔

کل بھوشن یادیو کے پاسپورٹ پر ایران کا ویزہ موجود تھا۔ ایران کے صدر نے ایک اخباری نمائندے کے سوال پر کہا تھا کہ ان کی آرمی چیف سے ملاقات کے دوران بھارت کی خفیہ ایجنسی کا ذکر نہیں آیا۔ ایران کے صدر نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی اور آئی ایس پی آر کو بیان جاری کرکے وضاحت کرنا پڑی۔ ایران پاکستان کا ہمسایہ ہے دونوں ملکوں کا استحکام اور مستقبل خوشگوار اور دوستانہ تعلقات سے وابستہ ہے۔

ایران پاکستان کے دشمن بھارت کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دے اور پاکستان میں ایران اور سعودی عرب کیساتھ متوازن تعلقات کے اْصول پر عمل کرے اور امریکی پابندیوں کے خاتمے کے بعد جو تجارتی مواقع پید اہوئے ہیں ان سے بھرپور فائدہ اْٹھانے کی کوشش کرے۔ اگر پاکستان ایران کیخلاف کسی اتحاد کا حصہ بن گیا تو پھر پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے۔


ایک رپورٹ کیمطابق وزیراعظم پاکستان نے امریکی صدر اوبامہ کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را کو پاکستان کے اندر مداخلت سے باز رکھنے کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔ امریکی صدر نیوکلر سکیورٹی کانفرنس کے دوران بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سے واشنگٹن میں ملاقات کرنیوالے ہیں۔ پاکستان کے وزیراعظم کو سانحہ گلشن پارک لاہور کی وجہ سے اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑا تھا۔

بھارتی ایجنسی را کے افسر کل بھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد جس نوعیت کی گرم سفارت کاری سامنے آنی چاہیئے تھی بدقسمتی سے اس کا عملی منظاہرہ نہیں کیا جاسکا۔ دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر پاکستان کا کل وقتی وزیرخارجہ ہوتا تو وہ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد دنیا کے اہم ممالک کا ہنگامی دورہ کرکے عالمی لیڈروں کو بھارت کی پاکستان کیخلاف سازشوں سے آگاہ کرتا اور پاکستان کا امیج بہتر بناتا۔

بھارت پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کیلئے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگانے سے بھی گریز نہیں کرتا مگر پاکستان بھارت کی مداخلت کے ٹھوس اور ناقابل تردید ثبوتوں کے باوجود معیاری سفارت کاری سے قاصر رہتا ہے۔ حکمران اشرافیہ چوں کہ حکومت کرنے کے ساتھ ساتھ تجارت بھی کرتی ہے لہذا اسکے تجارتی مفادات پاکستان کے قومی مفادات پر حاوی ہوجاتے ہیں۔

اس "Conflict of Interest" یعنی مفادات کے تصادم کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان میں افواہیں پھیلتی رہتی ہیں‘ ایک افواہ کے مطابق سعودی عرب کے شہنشاہ نے جنرل راحیل شریف کو پیش کش کی ہے کہ وہ پاک فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد 34اسلامی ممالک کے عسکری اتحاد کی قیادت سنبھال لیں۔ جنرل راحیل شریف کے خاندان نے پاکستان کے وقاراور سلامتی کیلئے خون کا نذرانہ پیش کیا ہے انہوں نے سپہ سالار کی حیثیت میں پاکستان کے بیس کروڑ عوام کی محبت اور اعتماد حاصل کیا ہے وہ ایسے اتحاد کی سربراہی کیسے قبول کرسکتے ہیں جس سے وہ عوام کی نظر میں متنازعہ بن جائیں اور اْنکی سعودی اتحاد میں چیف کمانڈر کی حیثیت سے شمولیت پاکستان کی کمزوری اور عالم اسلام کی تقسیم کا سبب بن جائے۔

پاکستان کے عوام کی دلی آرزو ہے کہ وہ پاکستان کی عزت ، وقار اور دفارع کیلئے کردار ادا کرتے رہیں۔
تازہ خبروں کے مطابق حکومت پاکستان نے ایران کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر کل بھوشن یادیو کے ساتھیوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے۔پاکستان کا یہ مطالبہ عالمی اصولوں کے مطابق ہے۔ ایران کو اس مطالبے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیئے۔البتہ پاکستان کو بھی کوئی ایسا انتہائی قدم نہیں اٹھانا چاہیئے جو پاک ایران تعلقات میں کشیدگی اور تناوٴ کا سبب بن سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

RAW K Afsaar Ki Giraftari is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 April 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.