پاکستان: ترجیحات کی ازسر نو ترتیب سے بنیادوں کی تعمیرنو تک

حکام کے سخت فیصلوں کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔۔۔۔ اب امن کے مارے کراچی کے لوگ ملک کے دوسرے شہروں کی طرف کوچ نہیں کررہے اور شہر میں کاروباری سرگرمی میں اضافہ بھی دیکھا جارہا ہے

بدھ 20 جنوری 2016

Pakistan Tarjeehaat Ki Aaz Sar e Nau Tarteeb Se
شہریار قریشی
آرمی پبلک اسکول پشاور پر بیہمانہ حملے کے ایک سال گزرنے کے بعد ملک کی فضاء پہلے سے بہت مختلف نظر آتی ہے اور اب لوگ دہشت گردی اور طالبان کے خلاف لڑنے کے لیئے ایک نیا عزم اور حوصلہ رکھتے ہیں۔ ایک وقت تھا کہ ملک میں اچھے اور بُرے طالبان کی بحث چل رہی تھی لیکن اب معصوم لوگوں کی زندگی سے کھیلنے والے دہشت گردوں سے بمشکل ہی کوئی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔


اگرچہ دہشت گردوں نے 135 معصوم بچوں کی جان لی لیکن اس سانحے کے بعد قوم دہشت گردی کے خلاف یکجا ہوگئی اور حکومت اور افواجِ پاکستان کے اہم فیصلوں کے بعد اب ملک امن و آشتی کی راہ پر گامزن ہے۔ اسکول پر حملے کے بعد افواج نے شمالی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن کا فیصلہ کیا۔ یہ فاٹا کے ان سات بے لگام ایجنسیوں میں سے ایک ہے جن کو حقانی نیٹ ورک کی آماجگاہ سمجھا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

جنوری 2015 سے اب تک آرمی نے بڑی حد تک ایجنسی کو دہشت گردوں سے کلیئر کیا ہے۔
امن کے ثمرات
پاکستانیوں نے سکھ کا سانس لیا ہے اور ان کو امن کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ اب امن کے مارے کراچی کے لوگ ملک کے دوسرے شہروں کی طرف کوچ نہیں کررہے اور شہر میں کاروباری سرگرمی میں اضافہ بھی دیکھا جارہا ہے۔ اگرچہ رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے اہلِ سیاست چہ میگوئیوں میں مصروف ہیں لیکن کراچی کے تاجر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سے مطمئن نظر آتے ہیں۔

مہینوں روبہ زوال رہنے کے بعد اب رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں بھی امید کی کرن نظر آنا شروع ہوگئی ہے۔
ملک کے صفِ اول کے پراپرٹٰی پورٹل زمین ڈاٹ کام کے مطابق گذشتہ 12 مہینوں میں کراچی میں پراپرٹی کی قیمتیں 22 فیصد تک بڑھی ہیں۔
مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے سدھار کی طرف جاتے حالات پر مثبت ردعمل دیا ہے۔ دوست ملک چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کے اشتراک سے چین-پاکستان اقتصادی راہداری اور کاشغر سے گوادر تک شاہراہ قراقرم کی توسیع پر کام کرے گا۔

امید ہے کہ 46 ارب ڈالر کے منصوبے سے نہ صرف پاکستان کے ذرائع نقل و حمل میں بہتری آئے گی بلکہ محرومیوں کے شکار صوبے بلوچستان میں ترقی کا دور دورہ ہوگا۔ اس کے علاوہ پاکستان کو اپنی بجلی بنانے کی صلاحیت بہتر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
معروف موون پِک ہوٹلز اینڈ ریسورٹس نے اسلام آباد میں ہوٹل کھولنے کے حوالے سے حال ہی میں ایک معاہدے پر دستخط کیئے ہیں جس کو ملک میں بین القوامی سرمایہ کاری میں پہلا قطرہ سمجھا جارہا ہے۔


زمین ڈاٹ کام کے سی ای او ذیشان علی خان کا کہنا ہے کہ قوی امکان ہے کہ انٹرنیشنل برانڈ کی دیکھا دیکھی دوسرے سرمایہ کار بھی پاکستان کا رخ کریں۔
"ممکن ہے کہ پراپرٹی کی قیمتیں اوپر جائیں۔ ایسی عمارتوں کے اردگرد کاروباری سرگرمی کے امکانات ہمیشہ روشن ہوتے ہیں اور ہوٹل کے کام شروع کرنے کی دیر ہے کہ اسلام آباد کے ایف 8، جی 8 اور ایف 7 میں یہ سرگرمی آپ کو نظر آئے گی۔

"
طویل عرصے سے التوا کا شکار ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا پائپ لائن پراجیکٹ پر کام شروع ہوا چاہتا ہے جس سے پاکستان کی پوزیشن خطے میں مزید مستحکم ہوگی۔
اس کے علاوہ کراچی میں دبئی کی صفِ اول کی رئیل اسٹیٹ فرم اِمار پراپرٹیز کی جانب سے کریسنٹ بے کے نام سے منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے۔ دو ارب ڈالر کے اس پراجیکٹ میں کمرشل اور رہائشی عمارتیں شامل ہیں۔


اضافی فوائد
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ثمرات کا سفر صرف اقتصادی راہداری سے متعلق پراجیکٹس تک نہیں تھمے گا۔ شاہراہِ قراقرم میں بہتری کے ساتھ ملک کے دورافتادہ علاقوں اسکردو اور ہنزہ میں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک وقت تھا کہ ان علاقوں میں مقامی کے مقابلے میں غیرملکی سیاحوں کی تعداد کہیں زیادہ ہوتی تھی۔


سرفراز– جو ہنزہ کے بالائی گاؤں دوئکر میں کیمپنگ سہولیات فراہم کرتا ہے – کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال زیادہ سیاحوں نے اس صحت افزاء مقام کا رخ کیا۔
چہرے پر مسکراہت سجاتے ہوئے اس نے مزید کہا: "بہتر سڑکوں نے علاقے میں سیر و سیاحت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس سال عید کی چھٹیوں میں کراچی اور لاہور سے بڑی تعداد میں سیاح آئے اور کاروبار ہماری توقعات سے کہیں زیادہ تھا۔

"
ایگلز نیسٹ سے ہنزہ کے مرکزی قصبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سرفراز کا کہنا تھا: ''ایسا بھی ہوا کہ کئی دن تک کریم آباد کے کسی ہوٹل میں کوئی کمرہ خالی نہیں تھا۔"
عوامی جمہوریہ چین کے تعاون سے شاہراہِ قراقرم پر بنے ٹنل سے سیاحوں کی آمد و رفت میں اضافہ ہوگا جس سے سرفراز جیسے لوگوں کی آمدنی بڑھے گی۔
کاروبار کی طرف میلان رکھنے والی حکومت سے ہم یہ توقع کرسکتے ہیں کہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیئے اقدامات کیئے جائینگے۔

ساتھ ہی ساتھ پاکستان اپنے شاندار محل وقوع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے روس اور ایران سے تعلقات کو مزید دوام بخشنے کا خواہاں ہے۔
پاکستان کی حکومت، افواج اور لوگوں کو ملکی معیشت کی ترقی اور ترویج کے لیئے دیرپا کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں تعلیمی سلیبس کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو نہ صرف بدلتے وقت کے ساتھ ہم آہنگ کیا جاسکے بلکہ شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کے بھی قابل بنایا جاسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pakistan Tarjeehaat Ki Aaz Sar e Nau Tarteeb Se is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 January 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.