پاکستان میں ”را“ سے تعلق کو مذاق بنا دیا گیا

ملک دشمن خفیہ ایجنسیوں سے تعلقات اور اپنے ہی وطن کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے لئے ان کے آلہ کار بننے والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے اس طرح کے واقعات سے کتابیں بھری پڑی ہیں۔ ان تاریخی واقعات میں کہیں ایک بھی مثال نہیں کہ ایسے عناصر سے ہمدردی یا انہیں کوئی رعایت فراہم کی گئی ہو

جمعہ 17 جون 2016

Pakistan Main RAW Se Taluq Ko Mazaq Bana Diya Giya
خالد بیگ:
ملک دشمن خفیہ ایجنسیوں سے تعلقات اور اپنے ہی وطن کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے لئے ان کے آلہ کار بننے والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے اس طرح کے واقعات سے کتابیں بھری پڑی ہیں۔ ان تاریخی واقعات میں کہیں ایک بھی مثال نہیں کہ ایسے عناصر سے ہمدردی یا انہیں کوئی رعایت فراہم کی گئی ہو۔ ہر قوم ہر مذہب اور ہر معاشرے میں ملک دشمنوں کا آلہ کار بننے والوں کو عبرتناک سزاوٴں کا حق دار ٹھہرا یا جاتا ہے۔

لیکن پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے۔ یہاں ملک سے غداری کرنے والے ہیرو اور ملک دشمن ایجنسیوں کے سہولت کارو آلہ کار معززین کی فہرست میں سب سے اوپر ہوتے ہیں۔ ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت کے بھارت سے روابط اور ان رابطوں کے پس پردہ مقاصد پاکستان کے مقتدر حلقوں سے ڈھکے چھپے نہیں تھے نہ ہی بڑی سیاسی جماعتیں ان تلخ حقائق سے ناواقف تھیں لیکن سیاسی مصلحتوں اور اقتدار سے جڑی ضرورتوں نے سب کے کان بند اور آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی تھی جس نے کراچی کو خون میں نہلادیا۔

(جاری ہے)

قتل و غارت گردی اور لوٹ مار کا وہ بازار گرم ہوا ۔ تاہم چند ماہ قبل ایم کیو ایم سے الگ ہو کر نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھنے والے مصطفی کمال‘ انیس قائم خانی و رضا ہارون نے الطاف حسین اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے گٹھ جوڑ اور بھارت کی طرف سے ایم کیو ایم کو فراہم کی گئی رقوم کی کہانیاں بیان کیں تو اسے محض الزام تراشی قرار دے کر رد کرنے کی کوشش کی گئی تو ساتھ ہی پاکستان کے وزیرداخلہ نے بھی ایم کیو ایم سے الگ ہونیوالوں کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ ”یہ سب لفاظی ہے‘ اگر ثبوت ہیں تو فراہم کئے جائیں“ غالباً وزیر داخلہ کا مطلب یہ تھا کہ بھارت سے سرٹیفکیٹ لیکر انہیں فراہم کیا جائے کہ ”پاکستان میں کون کون سے لوگ را کے آلہ کار ہیں“ یہ تو ضرب عضب آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی کراچی میں رینجرز کو حاصل ہونیوالے خصوصی اختیارات نے ملک دشمن عناصر کی کمر توڑ دی کراچی کا امن کافی حد تک بحال ہوا۔

آئے روز ہونے والی گرفتاریوں اور گرفتار افراد کے انکشافات سے واضح ہو گیا کہ بھارت کراچی کو بدامنی کے اندھیروں میں دھکیلنے میں کس حد تک ملوث تھا۔ رہی سہی کسر ایک برطانوی سفارت کار نے ٹیلی ویڑن کے ”ٹاک شو“ میں بھارت اور الطاف حسین کے باہمی روابط کے قصے اس چیلنج کے ساتھ سنا کر نکال دی کہ اگر ایم کیو ایم اسکے بیان کردہ انکشافات کو جھوٹ سمجھتی ہے تو اس کے خلاف عدالت میں جائے‘ نہیں تو وہ تمام دستاویزی ثبوت منظر عام پر لے آئیگا۔


اسی دوران بھارت کے ایک اہم سرکاری دہشت گرد کی بلوچستان کے اندر سے گرفتاری عمل میں آئی تو بھارت کی پاکستان کے اندر مسلح مداخلت اور را کے ذریعے بلوچستان و کراچی میں کرائی جانے والی دہشت گردی کی کارروائیوں پر پڑا پردہ اچانک چاک ہو گیا۔ یہ جدید دنیا کا ایک ایسا انوکھا واقعہ ہے جس کی رواں اور پچھلی صدی میں بھی نظیر نہیں ملتی۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے اعلیٰ افسر کلبھوشن یادیو کی بلوچستان سے گرفتاری آج کے دور کا بہت بڑا واقعہ ہے اس کی بار بار پاکستان میں آمدورفت اور نگرانی میں بلوچستان و کراچی میں کی جانیوالی دہشت گردی کی کامیاب کارروائیوں نے بھارت کے حوصلے اس قدر بلند کر دئے تھے کہ نیو دہلی نے اپنے سرکاری دہشت گردوں کو پاکستان کے بڑے شہروں کے اندر داخل ہو کر وہیں سے پاکستان میں دہشت گردی و تخریب کاری کی منصوبہ بندی کرنے کی اجازت دے دی کیونکہ بھارت جانتا تھا کہ پاکستان کے اندر ”را“ سے تعلق ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے۔

کسی پر شک ہو یا اگر کوئی پکڑا بھی جائے تو پاکستان میں بھارت سے ہر قیمت پر دوستی کے خواہشمند معاملے کو الزام تراشی قرار دے کر پاک بھارت تعلقات میں رکاوٹ ڈالنے کا ایسا پر زور پروپیگنڈہ کریں گے کہ بھارت کے سرکاری دہشت گردوں کو پکڑنے والے بھی شرمندہ ہو کر منہ چھپاتے پھریں۔ بھارت کی اس قدر بڑھتی ہوئی خود اعتمادی کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ پاکستان میں ایک طبقہ بھارت کو پاکستان کا دشمن سمجھنے کو تیار ہی نہیں اور پاک فوج کو دونوں ملکوں کے تعلقات میں روز اول سے رکاوٹ گردانتا آیا ہے۔


لیکن اب تو مشرقی پاکستان کے ساتھ جڑے ”اگر تلہ سازش کیس“ کے بنگلہ دیشی کردار بھی بول پڑے ہیں کہ ان کے خلاف ایوب خان کی طرف سے پاکستان کے خلاف غداری کا بنایا گیا مقدمہ سچ پر مبنی تھا۔ یہ انکشاف 23 فروری 2013 ء کو ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کے ڈپٹی سپیکر کرنل (ریٹائرڈ) شوکت علی نے اگر تلہ سازش کیس میں گرفتار کئے جانے والوں کی یاد میں منائی جانے والی تقریب کے دوران کیا۔

کرنل شوکت علی نے شرکاء کو بتایا کہ ”شیخ مجیب الرحمان بھارتی معاونت سے پاکستا ن سے علیحدگی کی کوشش کر رہا تھا کیونکہ شیخ مجیب کو یقین تھا کہ پرامن جدوجہد اور بیرونی امداد کے بغیر ایسا ممکن نہیں‘ اس حوالے سے شیخ مجیب الرحمان نے دسمبر 1967 ء میں بھارتی ریاست تری پورہ کے شر اگرتلہ میں اپنے وفادار ساتھیوں کے ہمراہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے سربراہ اور بھارتی فوج کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ خفیہ ملاقات کی تھی جس میں مشرقی پاکستان کی پاکستان سے علیحدگی بنگلہ دیش کے قیام کے منصوبے میں بھارتی مدد، امداد کے طریقہ کار،باغیوں کو اسلحہ چلانے کی تربیت و فراہمی اور بنا رکاوٹ ترسیل کے طریقہ کار اور باغیوں کی مالی معاونت جیسے معاملات پر بات چیت کے بعد منصوبے کو حتمی شکل دی گئی۔

تاہم بدقسمتی سے آئی ایس آئی شیخ مجیب الرحمان اور بھارتی حکام میں ہونے والی گفتگو کو ریکارڈ کرنے اور ملاقات کے ثبوت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ مذکورہ رپورٹ ایوب خان کے پاس پہنچی تو جنوری 1968 ء میں شیخ مجیب کو اس کے ہمراہ اگرتلہ جانے والے ساتھیوں اور ڈھاکہ میں موجود ان لوگوں کو گرفتا کر لیا گیا جو شیخ مجیب کے مقاصد سے نہ صرف آگاہ تھے بلکہ چاہتے تھے کہ جلد اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے۔

گرفتار ہونے والوں میں فوج و ائرفورس کے چند حاضر سروس افسران کے علاوہ سول افراد بھی شامل تھے“ مگر مغربی پاکستان میں روٹی‘ کپڑا اور مکان کا نعرہ دے کر عوام کو متحرک کرنے والے ایوب خان کے منہ بولے بیٹے ذوالفقار علی بھٹو نے اگرتلہ سازش کیس کو ایوب خان کا سیاسی انتقام قرار دیا تو مغربی پاکستان کے دیگر سیاستدان بھی شیخ مجیب الرحمان کو معصوم قرار دینے پر تل گئے۔

ایوب خان نے گول میز کانفرنس بلائی تو مغربی پاکستان کے سیاستدانوں نے شیخ مجیب کی شمولیت کے بغیر کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا۔آخر کار ایوب خان کو جھکنا پڑا۔ یوں شیخ مجیب کی رہائی سے اگرتلہ سازش کو تو کامیابی مل گئی لیکن پاکستان ناکام ہو گیا۔
اب بھارت مشرقی پاکستان والا کھیل بلوچستان میں دہرانا چاہتا ہے۔ کلبھوشن یادیو کی ایرانی ساحلی شہر چاہ بہار میں تعیناتی اس سلسلے کی کڑی تھی جو 2003 ء سے ایران میں بیٹھ کر بلوچستان و کراچی میں کارروائیوں کی منصوبہ بندی و نگرانی کر رہا تھا جو خود تو بلوچستان سے پکڑا گیا لیکن اس کے چاہ بہار میں موجود معاون افسر کا کیا ہوا کچھ پتہ نہیں۔

پاکستان کے احتجاج پر اسے ایرانی حکومت نے گرفتار کیا یا نہیں پاکستانی عوام نہیں جانتے۔ پاکستانیوں کو تو صرف یہی معلوم ہے کہ مودی دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف متحرک ہے اور پاکستان کے حکمران کلبھوشن کے خلاف بات کرنے کو تیار نہیں کیونکہ اس کا تعلق بھارت سے اور بھارتی خفیہ ایجنسی را سے ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pakistan Main RAW Se Taluq Ko Mazaq Bana Diya Giya is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 June 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.