مسلم لیگ ن کی مقبولت برقرار

مسلم لیگ ن کی مرکزی حکومت کی کارکردگی اور پالیسیوں سے عوام پریشان ہیں۔ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کہیں کم ہوا کہیں ماضی کی طرح بدستور موجود ہے۔ بجلی کی قیمتیں زقند بھرتی رہی ہیں۔ بیروزگاری کا عفریت لوڈشیڈنگ کی طرح بے قابو ہے۔ عوامی تحریک نے قصاص کی تحریک شروع کر رکھی ہے۔ تحریک انصاف نے احتساب تحریک کا علم بلند کر رکھا ہے۔ لوگ مہنگائی اور لاقانونیت کا واویلا بھی کر رہے ہیں مگر مسلم لیگ ن کی مقبولیت حیران کن طور پر برقرار ہے

بدھ 24 اگست 2016

Muslim League N Ki Maqboliyat Barqrar
محمد یاسین وٹو:
مسلم لیگ ن کی مرکزی حکومت کی کارکردگی اور پالیسیوں سے عوام پریشان ہیں۔ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کہیں کم ہوا کہیں ماضی کی طرح بدستور موجود ہے۔ بجلی کی قیمتیں زقند بھرتی رہی ہیں۔ بیروزگاری کا عفریت لوڈشیڈنگ کی طرح بے قابو ہے۔ عوامی تحریک نے قصاص کی تحریک شروع کر رکھی ہے۔ تحریک انصاف نے احتساب تحریک کا علم بلند کر رکھا ہے۔

لوگ مہنگائی اور لاقانونیت کا واویلا بھی کر رہے ہیں مگر مسلم لیگ ن کی مقبولیت حیران کن طور پر برقرار ہے۔ تحریک انصاف کو مسلم لیگ ن کا متبادل قرار دیا جاتا ہے۔ تحریک انصاف نے اگر غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کیا تو مسلم لیگ ن 2018ء کے الیکشن بھی 2013ء کی طرح واضح مارجن اور بھاری مینڈیٹ سے جیت سکتی ہے۔ 2013ء کے الیکشن کے بعد اب تک جتنے بھی ضمنی انتخابات ہوئے ان میں ایک دو کے سوا تمام میں مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کی۔

(جاری ہے)

اگر آزاد کشمیر میں ہونیوالے الیکشن کو ریفرنس بنا کر بات کی جائے تو پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت کے دوران 2011ء میںآ زاد کشمیر میں انتخاب کرائے تھے۔ اسے اس موقع پر صرف 19 نشستیں ملی تھیں جبکہ اب مسلم لیگ ن کے حصے میں 32 نشستیں آئی ہیں وہ بھی ان حالات میں کہ اپوزیشن حکومت سے پوری قوت کے ساتھ برسرپیکار ہے۔ اسکی کرپشن کے سکینڈل سامنے لا رہی اور اسکی نااہلیاں شمار کرا رہی ہے مگر عوام اس کا اثر نہیں لے رہے۔

شایدعوام آج بھی بجلی کے شدید بحران کا ذمہ دار پیپلز پارٹی کوسمجھتے ہیں اور موجودہ حکمرانوں کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کی کوششوں کی معترف ہے۔یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اتنا عرصہ اقتدار میں رہنے کے بعد مسلم لیگ ن نے الیکشن جیتنے کے فن میں مہارت حاصل کرلی ہو۔عام حالات میں نہ سہی مگر الیکشن کے موقع پر ن لیگ کی قیادت کا عوام کی نبض پر ہاتھ ضرور ہوتا ہے۔

گزشتہ ہفتے مسلم لیگ ن نے مظفر گڑھ سے ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کی جبکہ جیکب آباد میں گو پیپلز پارٹی کا امیدوار کامیاب ہوا مگر مسلم لیگ ن نے دوسری جبکہ پورے ملک میں مقبولیت دو چند ہونے کی دعوے دار تحریک انصاف نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔بلاشبہ مرکزی حکومت کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے۔ عوام اس کی پالیسیوں سے نالاں ہیں مگر پنجاب حکومت کی کارکردگی بہترین ہے جس کی نہ صرف دوسرے صوبوں کی عوام اور حکومتیں تعریف کرتی ہیں بلکہ بیرون ممالک کے حکمران بھی وزیراعلیٰ شہباز شریف کی عوام دوست پالیسیوں پر شاباش دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی چین، سعودی عرب، برطانیہ، جرمنی اور ترکی جیسے ممالک میں پذیرائی ہوتی ہے اور وہ ان ممالک کے ساتھ آئین کے مطابق توانائی، تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں معاہدے کررہے ہیں۔

میرے خیال میں مرکزی حکومت کے منفی تاثر پر پنجاب حکومت کا مثبت تاثر غالب ہے جس کا اظہار آزاد کشمیر میں عام انتخابات سمیت ملک کے ہر حصے میں ہونیوالے ضمنی الیکشن میں ہوتا رہا ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں بھی مسلم لیگ ن نے پنجاب میں میدان مارا اور دوسرے صوبوں میں بھی خاطر خواہ کامیابی حاصل کی۔ دوسرے صوبوں میں پنجاب حکومت کے تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں کو رول ماڈل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

پنجاب میں توانائی، صحت، تعلیم اور ترقیاتی منصوبے مسلم لیگ ن کی صوبائی حکومت کا طرہ امتیاز ہے۔ میاں شہباز شریف کی قیادت میں پنجاب حکومت کی ہر شعبے پر نظر ہے۔ پاکستان میں ہمیشہ سے اوور سیز پاکستانیوں کے مسائل کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔ یقیناً یہ وفاقی سبجیکٹ ہے مگر شہباز شریف نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل اور مشکلات کو دیکھتے ہوئے صوبائی سطح پر جو بھی ممکن تھا وہ کیا۔

اس کیلئے پنجاب میں اوور سیز پاکستانیز کمیشن قائم کیا گیا۔ اسکے زیراہتمام پہلا کنونشن مئی 2104ء کو لاہور میں ہوا۔ اس کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا تھاکہ جب وہ کینسر کے علاج کیلئے امریکہ میں مقیم تھے بیرون ملک پاکستانیوں نے انہیں گھر جیسا ماحول فراہم کیا اس دوران مجھے احساس ہوا کہ شاید اللہ تعالیٰ نے مجھے پاکستانی عوام کی خدمت کیلئے نئی زندگی عطا کی ہے۔

اس کنونشن سے اس وقت کے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور بھی شریک تھے۔ چودھری سرور بھی اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرانے میں کوشاں رہے۔ پنجاب میں دوسال سے اوورسیز پاکستانیز کمیشن بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل کے کیلئے میں متحرک اور فعال ہے اس دوران انکی مزید آسانی کیلئے دیگر اقدامات بھی سامنے آئے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے فوری حل کیلئے اوورسیز تھانے بنانے کا فیصلہ کیا گیا ،ایئرپورٹس پر فرنٹ ڈیسک بھی بنا ئے جائینگے اور ان کیلئے خصوصی عدالتیں بناے پر بھی پنجاب حکومت کام کر رہی ہے تاکہ ان سے متعلق کیسز کے فوری فیصلے ہو سکیں۔

اس کمیشن نے سمندرپار پاکستانیوں کی شکایات پر کئی قبضے چھڑائے ، جائیدادیں واگزار کرائیں اور دیگر مسائل حل کرائے ہیں۔ کمیشن کی کارکردگی پر گزشتہ ہفتے لاہور میں کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ و چیئرمین اوورسیز پاکستانیز کمیشن پنجاب شہباز شریف نے ان اضلاع میں ون ونڈو سٹیشن قائم کرنے کا اعلان کیاجن اضلاع سے زیادہ لوگ دیار غیر میں قیام پذیر ہیں۔

اس کنونشن میں وہ لوگ بھی موجود تھے جن کے مسائل حل ہوئے وہ شہباز شریف کے ممنون احسان تھے۔ امریکہ کے شہر شکاگو میں مقیم علی حیدر کا کہنا تھاکہ کمیشن نے اسکی رقم واپس کرادی جسے میں سمجھتا تھا کہ وہ ڈوب گئی ہے اور کبھی واپس نہیں ملے گی۔ شہباز شریف کے پاس الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کا یہی فن ہے اور ان کا عوام کی نبض پر ہاتھ ہے۔ اس فن پر کوئی بھی سیاستدان عوام کی خدمت میں دن رات ایک کر کے مہارت حاصل کر سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Muslim League N Ki Maqboliyat Barqrar is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 August 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.