مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال اور ایٹمی جنگ کے خطرات

وفاقی کابینہ نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی طرف سے اقوام متحدہ کو یاد دلائے گئے ”نامکمل ایجنڈے “کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ خود اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کیلئے نئے سرے سے کوششوں کا آغاز کرے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کو یقینی بنائے

جمعرات 21 جولائی 2016

Maqboza Kashmir Ki Taza Sorat e Hall
ادیب جاودانی:
وفاقی کابینہ نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی طرف سے اقوام متحدہ کو یاد دلائے گئے ”نامکمل ایجنڈے “کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ خود اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کیلئے نئے سرے سے کوششوں کا آغاز کرے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کو یقینی بنائے جبکہ کابینہ نے بھارتی مظالم کیخلاف 20جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ حکومت وزیراعظم کی قیادت میں کشمیریوں کیلئے اپنی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی امداد کو جاری رکھے گی اور کسی صورت میں انہیں تنہا نہیں چھوڑے گی۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت گورنر ہاوٴس لاہور میں منعقد ہوا۔ جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ ادھر کشمیری رہنماوٴں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر واضح کر دیا ہے کہ آج بھی مسئلہ کشمیر کو پر امن طور پر حل کرنے کے خواہش مندہیں۔

جو اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں مضمر ہے۔ اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو کشمیریوں کے پاس مسلح جدوجہد کے سوا کوئی راستہ باقی نہ رہے گا۔ اسکے بعد خطے اور پوری دنیا میں جنگ کے بادل منڈلانے لگیں گے۔ اس مسئلے پر پاکستان اور بھار ت کے درمیان کوئی لڑائی چھڑ گئی تو بین الاقوامی برادری کو یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ دونوں ممالک کے پاس ایٹمی اسلحہ موجود ہے۔

ایٹمی جنگ بنی نوع انسان کیلئے کس قدر خطرناک ہوسکتی ہے۔ دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ اسکے سامنے امریکی ایٹمی حملوں کا نشانہ بننے والے دو جاپانی شہروں ناگا ساکی اور ہیرو شیما کی مثالیں موجود ہیں۔ جہاں ایٹمی تابکاری کے باعث اکتہر سال بعد بھی انسانی آبادی اور فصلوں کی کاشت کے امکانات معدوم ہیں۔ کیا بھارت کی مودی سرکاری خطے میں بھی یہی صورت حال پیدا کرنا چاہتی ہے۔

کشمیر کے مسئلے پر بھارت اور پاکستان کے درمیان چار بڑی جنگیں لڑی جا چکی ہیں اور یہ وہ بنیادی مسئلہ ہے جسے حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء کے خطے میں امن محال ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کور کمانڈر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ خطے میں امن کیلئے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو تسلیم کرے۔ کشمیری ڈوگرہ راج سے لیکر بھارت کے ظلم و ستم تک سب برداشت کر چکے لیکن انکے جذبہ حریت میں کمی آنے کی بجائے آزادی کی لگن اور تپش میں اضافہ ہی ہوتا آیا ہے مقبوضہ کشمیر میں تازہ واقعات خاص طور پر قابل توجہ اس لئے ہیں کہ بزرگ علی گیلانی ہوں یا نوجوان برہان وانی سب ایک ہی منزل کے مسافر اور حریت آزادی کے پروانے ہیں۔

کشمیری عوام کو بھارت جس طرح طاقت کے زور پر محکوم بنانے رکھنے کی ناکام سعی میں ہے اس کو جتنا بھی طول دیا جائے سکے مگر بھارت کو بلآخر یہ نوشتہ دیوار پڑھنا ہی ہوگا کہ وہ کشمیری عوام کو محکوم نہیں رکھ سکتا۔ اس وقت وہاں پر سڑکوں پر بھارتی فوج پھرتی ہے مگر لوگوں کے دلوں پر اور انکے گھروں پر ہراپاکستانی جھنڈا لہرا رہا ہے۔ لوگ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے میں کسی مصلحت اور کسی دباوٴ کا شکار نہیں ہوتے۔

کشمیری عوام کے متعلق بھارتی حکومت کا ظالمانہ اور جارحانہ رویہ اور کشمیر کی متنازع حیثیت کے باعث خطے کی بگڑتی ہوئی صورت حال تمام خطے کیلئے سنگین نتائج کی حامل ہوسکتی ہے۔ یہ مطالبہ پاکستانی وزارت خارجہ یا پھر پاک فوج کے سپہ سالار کا نہیں بلکہ پوری پاکستان قوم کی آواز ہے کہ دنیا مسئلہ کشمیر حل کرائے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج مظالم بند کرے۔

مقبوضہ کشمیر میں مظالم کیخلاف پاکستان کی سفارتی اور اخلاقی اعانت مہذب دنیا کو اس امرکی طرف توجہ دلانے کی ذمہ داری نبھانا ہے۔ پاکستان سری نگر سے بھارتی مظالم کیخلاف اٹھنے والی آوازوں سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ سری نگر سے کشمیر کے حریت پسند رہنماوٴں میرواعظ عمر فاروق ، سید علی گیلانی، شبیر شاہ اور دیگر کشمیری رہنماوٴں نے جو بیانات دیئے ہیں ان میں نہتے مظاہرین پر بھارتی فوج کا وحشیانہ تشدد بند کرنے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق استصواب کے ذریعے حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو اقوام متحدہ اور دنیا میں انسانی حقوق کے دعویداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔

اس وقت کشمیری حریت پسندوں کی توانا آواز برہان وانی کی شہادت سمیت چالیس سے زائد افراد کی شہادت اور سو سے زائد نوجوانوں کے شدید زخمی اور معذور ہونے کی صورت میں جس طرح بلند ہوتی ہے اس سے کسی طور یہ نہیں لگتا کہ یہ جدوجہد بھارتی غاصبانہ قبضے سے نکلنے سے کم کسی طور تھم جائیگی۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس حد تک نشاندہی کردی ہے کہ کشمیری حریت آزادی کے پروانوں کے پر امن احتجاج کرنے پر ان کیخلاف مہلک اور جان لیوا ہتھیاروں کا استعمال اقوام متحدہ کے وضع کردہ اصولوں کے منافی ہے مگر بھارت کو اقوام متحدہ سمیت کسی عالمی ادارے کی پرواہ نہیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کو کشمیری عوام پر بہیمانہ تشدد رکوانے کیلئے اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں سے باضابطہ اپیل کرنے کی ضرورت ہے امریکہ کی جانب سے فریقین کو مسئلے کا پر امن حل تلاش کرنے کا مشورہ اپنی جگہ صائب ہے لیکن جو ملک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کو تسلیم کرکے اس پر عمل درآمد کے وعدے سے مکر چکا ہو اسکے سامنے اخلاقیات کی بات کرنا بھینس کے آگے بین بجائے کے مترادف ٹھہرتا ہے۔

بھارت اگر واقعی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ ہے اور اگر وہ اپنے دعوے میں سچا ہے اور اس کو عالمی برادری اور عالمی اداروں کا پاس ہے تو پھر اس کو چاہیئے کہ وہ دہشت اور بربریت کی بجائے دانشمندانہ راہ اپنائے اور مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ایک لائحہ عمل طے کرکے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے اور دلانے کی طرف پیش رفت کی جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Maqboza Kashmir Ki Taza Sorat e Hall is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 July 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.