لاہور میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام

اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا ٹارگٹ وزیر اعظم ہاوٴس،یوم شہادت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جلوس اور چاند رات کے موقع پر بڑے پیمانے پر دہشتگردی پھیلانے کا منصوبہ تھا جو ناکام بنا دیا گیا ہے

بدھ 23 جولائی 2014

Lahore Main Dehshatgardi Ka Mansoba Nakam
احسان شوکت:
لاہور پولیس اورقانون نافذ کرنے والے اداروں نے وزیر اعظم ہاوٴس، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو ٹارگٹ کرنے کے علاوہ حضرت علی کے یوم شہادت کے جلوس اور چاند رات کے موقع پر دہشت گردی کا بڑامنصوبہ ناکام بنا دیا اور رائے ونڈ کے علاقہ میں کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشت گرد کو ہلاک جبکہ دوسرے کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کر لیا ہے۔

دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ اور ہینڈگرنیڈ پھینکنے سے حساس ادارے کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ تین اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔واقعہ کے مطابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی ذاتی رہائش گاہ رائیونڈ جاتی عمرہ سے ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر رائیونڈ کے نواحی علاقے آرائیاں پنڈ الجنت کالونی میں حساس ادارے کی ٹیم نے پہلے سے زیر حراست دہشت گردکی نشاند ہی پر اس کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے گزشتہ ہفتے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب 2بجے کے قریب چھاپہ مارا تو مکان میں چھپے دہشت گردوں نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں پر فائرنگ اور ہینڈ گرینڈ سے حملہ کر دیا۔

(جاری ہے)

جس سے آئی بی کا اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ تین جوان شدید زخمی ہو گئے۔دہشت گردوں کی جانب سے مزاحمت کرنے پر حساس اداروں کے اہلکاروں اور پولیس کی بھاری نفری کو فوری طلب کر لیا گیااور انہوں نے رات کے اندھیرے میں پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید بھی موقع پر پہنچ گئے۔دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا جبکہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے بھی جوابی فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔

پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے رائیونڈ روڈ اور اس سے ملحقہ تمام سڑکوں کو سیل کر دیا سڑکیں ہر قسم کی تمام ٹریفک اور پبلک کے لئے بند کر دی گئیں۔شہریوں کو آپریشن والے علاقے میں جانے سے روک دیا گیا۔دہشت گرد جدید اسلحہ سے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کرتے رہے۔ آرائیاں پنڈ میں دہشت گردوں کی اطلاع اور دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کے بعد پورے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اہل علاقہ کی بڑی تعداد گھروں سے باہر نکل آئی جبکہ کچھ لوگ گھروں کی چھتوں پر چڑھ گئے مگر پولیس اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے مساجد اور لاؤڈ سپیکرز پر اعلانات کروائے گئے کہ تمام لوگ فوری طور پر اپنے گھروں کے اندر چلے جائیں تاکہ ان کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچ سکے۔

سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے 10گھنٹے تک جاری رہا، دہشت گردوں کی جانب سے 10ہینڈ گرنیڈ اور 3راکٹ بھی فائر کئے گئے۔اہل علاقہ کی جانب سے سکیورٹی فورسز اور پولیس کو بتایا گیا تھا کہ کہ انہوں نے اس گھر میں خواتین اور بچوں کو بھی دیکھا تھا ان لوگوں کا محلے میں کسی سے میل جول نہ تھا یہ لوگ اپنی تمام نقل و حمل رات کے وقت ہی کرتے تھے۔

سکیورٹی فورسز اور پولیس کی جانب سے بچوں اور خواتین کو نقصان نہ پہنچنے کی صورت میں اس آپریشن کو طویل کیا گیا سکیورٹی فورسز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں کے کمپاؤنڈ کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے اس کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے لیا بکتر بند گاڑیوں میں پولیس اہلکار اور حساس ادارے کے اہلکار دہشت گردوں کے کمپاؤنڈ کا جائزہ لیتے رہے۔

اعلیٰ حکام کی جانب سے فائنل آپریشن کا حکم ملنے کے بعد سکیورٹی فورسز اور ایلیٹ فورس کے جوانوں نے دہشت گردوں کے کمپاؤنڈ پر دھاوابول دیا۔جس کے بعد ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ اس کے ساتھی کو شدید زخمی حالت میں پکڑ لیا گیا۔دہشت گردوں کے کمپاؤنڈ پر قبضہ حاصل کرنے کے بعدقانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر کمپاؤنڈ سے دہشت گردوں کے زیر استعمال تما م سامان قبضے میں لے لیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے قبضہ سے کلاشنکوفیں ،راکٹ لانچر ،ہینڈ گرنیڈ ،خود کش جیکٹس ،دھماکہ خیز مواد ،جہادی لٹریچر ،سی ڈی ایز ،اہم مقامات کے نقشوں سمیت دیگر جدید اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ہلاک ہونے والا دہشت گرد 25سالہ بی ایس سی کا انتہائی ذہین طالبعلم احسن محبوب اوکاڑہ کا رہائشی تھا اور وہ میڑک میں ضلع بھر میں پوزیشن ہولڈر تھا۔

ایف ایس سی میں بھی اس نے 90 فیصد نمبر لئے تھے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا ٹارگٹ وزیر اعظم ہاوٴس، یوم شہادت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جلوس اور چاند رات کے موقع پر بڑے پیمانے پر دہشت گردی پھیلانے کا منصوبہ تھا جو ناکام بنا دیا گیا ہے۔سکیورٹی فورسز اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے مزید ساتھیوں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔

جس پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والا ہونے والا آئی بی کا اہلکارلانس نائیک صابر حسین گاؤں دھیرووال ساہیوال کا رہائشی تھا جبکہ دیگر تین زخمیوں کو طبی امداد کے لئے ہسپتال داخل کرا دیا گیا ہے۔ جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔ رائیونڈ آپریشن میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کا تعلق القائدہ اور تحریک طالبان سے بتایا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں دہشت گرد اس علاقے میں بیٹھ کر اپنے ساتھیوں کے ساتھ شمالی وزیرستان سمیت دیگر علاقوں میں رابطے میں تھے اور مختلف جگہوں پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔دہشت گرد گزشتہ پونے دوماہ سے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی جاتی عمرہ رہائش گاہ آنے اورجانے کے راستے کی ریکی کر رہے تھے تاکہ وہ مناسب وقت پر ان دونوں شخصیات کو دہشت گردی کا نشانہ بنا سکتے۔

دہشت گردوں نے یہ گھر پونے دو ماہ قبل آرائیاں پنڈ کے رہائشی پولیو ورکر عبدالستار سے کرائے پر لیا تھا۔تین مرلے کے دو منزلہ مکان میں دہشت گردوں نے جدید اسلحہ اور دیگر دھماکہ خیز مواد کی بڑی مقدار جمع کر رکھی تھی۔ دہشت گردوں کا یہ ٹھکانہ علاقہ میں ”چٹی کوٹھی“ کے نام سے مشہور ہے۔ پولیس نے مالک مکان عبدالستار کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

جس نے مکان کرایہ پر دیا تھا اور ایک ماہ بعد ہی مکان کا کرایہ اڑھائی ہزار سے بڑھا کر پانچ ہزار کر دیا تھا۔ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے فنگر پرنٹس اور دیگر سامان کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیتے ہوئے ٹیسٹ کے لئے نمونے فرانزک سائنس لیبارٹری بھجوا دیئے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے قبضہ سے ملنے والا اسلحہ روسی ساخت کا تھا۔

انتہائی معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں پر چھاپے کے وقت دہشت گردوں کی کل تعدادزیادہ تھی۔ ان کے ٹھکانے پر فورسز نے چھاپہ مارا تو دہشت گردوں کے کچھ ساتھی آپریشن سے قبل ہی اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔فرار ہونے والے دہشت گردوں میں ایک خاتون بھی بتائی جاتی ہے۔جو ان دہشت گردوں کے ساتھ ہی اس ٹھکانے میں رہائش پذیر تھی۔

دہشت گردوں کے قبضہ سے 7ایس ایم جی رائفلز اور 5راکٹ لانچرز برآمد ہوئے ہیں۔جن کو سکیورٹی فورسز نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ دہشت گردوں کے گھر سے برآمد ہونے والی دو موٹر سائیکلوں پر جعلی نمبر پلیٹس لگی تھیں۔مقامی رہائشیوں کے مطابق دہشت گرد خود کو اسلحہ ڈیلر کہتے اور دن کے وقت گھر سے باہر نہیں نکلتے تھے ان کا ایک ساتھی ہر وقت چھت پررہتا اور آنے جانے والوں پر نظر رکھتا۔

وہ علاقے کے دوسرے مکینوں سے میل ملاقات نہیں کرتے تھے۔ رات کے وقت ان کی نقل و حرکت میں اضافہ ہو جاتا تھا۔ سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید رائیونڈ میں دہشت گردوں کے خلاف ہونے والے آپریشن کی مکمل ہونے تک خود نگرانی کرتے رہے جبکہ سٹی رائے ونڈ پولیس نے آپریشن کے حوالے سے ایس ایچ اوکی مدعیت میں دہشت گردوں کے خلاف قتل ، دہشت گردی ایکٹ، ایکسپلوزو ایکٹ سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

دہشت گردوں کے گھر سے ملنے والی ایک موٹرسائیکل حافظ عمران نامی شخص کی ملکیت نکلی ہے جبکہ یہ مکان بھی حافظ عمران کے نام پر کرائے پر لیا گیا تھا۔عمران کی ضمانت دو مقامی افراد عمر اور الیاس نے دی تھی۔جس پر حساس اداروں نے کاروائی کرتے ہوئے عمر اور الیاس کو گرفتار کرلیا ہے۔حافظ عمران قصور کے علاقے کھڈیاں کا رہائشی تھا۔جس کی شادی چھ ماہ قبل ہوئی تھی۔

دہشت گردی کی ترغیب دینے پر گاؤں والوں نے اس کو گاوٴں سے نکال دیا تھا۔جس پر وہ اپنی بیوی سمیت گھر سے غائب ہو گیا تھا اور کافی عرصے سے گھر نہیں گیا جبکہ اس کا دوسرا ساتھی قاری سکندر ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ دونوں افراد بم بنانے کے ماہر ہیں دونوں لاہور میں القائدہ اور تحریک طالبان کو سپورٹ کر رہے تھے۔جس کے بعد حساس اداروں نے رائیونڈ آپریشن کے دوران مارے جانے والے دہشت گردوں کے دو مزید ساتھی گرفتار کرلئے۔

بعد ازاں رائیونڈ آپریشن کی تحقیقات کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور سمیت مختلف شہروں میں کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے 10 مزید ساتھیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔زرائع کے مطابق ان میں مطلوب دہشت گرد حافظ عمران کی والدہ، سوتیلا والد اور کزن بھی شامل ہیں جبکہ حساس اداروں کی جانب سے دہشت گروں کے ماسٹر مائنڈ کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے اس کے علاوہ لاہور کے ایک تعلیمی ادارے سے بھی مزید دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

تما م گرفتار افراد کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر کے تفتیش کی جا رہی ہے۔غرض لاہور پولیس اور قا نون نافذ کرنے والے اداروں نے نہ صرف دہشت گردی کا بڑامنصوبہ ناکام بنا دیا ہے بلکہ دہشت گردوں کے ایک بڑے نیٹ ورک کو بھی بریک کیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Lahore Main Dehshatgardi Ka Mansoba Nakam is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 July 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.