حکومتی صفوں میں دراڑ

رمضان کے آغاز کے ہی صورتحال میں واضح تبدیلی نظر آنے لگی تھی ۔ پانامہ لیکس کی گرد وزیراعظم کے آپریشن کی عیادت میں قدرے بہتری نظر آئی لیکن آثار بتا رہے تھے کہ اندرون خانہ کھچڑی پک رہی ہے۔ نواز شریف کو اپنی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی شدید مذاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے

Syed Badar Saeed سید بدر سعید ہفتہ 25 جون 2016

Hakomati Safoon Main Darar
رمضان کے آغاز کے ہی صورتحال میں واضح تبدیلی نظر آنے لگی تھی ۔ پانامہ لیکس کی گرد وزیراعظم کے آپریشن کی عیادت میں قدرے بہتری نظر آئی لیکن آثار بتا رہے تھے کہ اندرون خانہ کھچڑی پک رہی ہے۔ نواز شریف کو اپنی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی شدید مذاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ڈی چوک کے طویل دھرنوں سے بچ نکلنے کے باوجود وزیراعظم کی مشکلات کم نہیں ہوئیں البتہ دھرنے کے بعدہو وہ اعتماد بحال کرنے میں کامیاب ہوگے۔

یہ صورتحال اس وقت مزید واضح ہو گئی جب آپریشن سے قبل جاری تھی۔ وزیراعظم آپریشن کے لیے ملک سے باہر گئے تو کئی افواہیں گردش کرنے لگیں۔ اسی دوران بعض معاملات سے ہی بھی ظاہر ہونے لگا کہ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں پارٹی پرگرفت کمزور ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ اطلاعات بھی آئیں کہ مسلم لیگ ن میں باغی گروپ بھی سر اٹھا رہا ہے اور محلاتی سازشوں کے ذریعے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے کچھ لوگ تحریک انصاف کے چیئرمین نے رائیونڈ گھیراو اور پنجاب میں جلسوں کا اعلان کیا تو جواباََ وزیراعظم نے کے پی کے میں جلسے شروع کر دئیے جس پر عمران خان کو بھی واپس کے پی کے آکر جلسہ کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

حکومت کی یہ جارحانہ پالیسی وزیراعظم کے متحریک ہو چکے ہیں۔ حالات کا بدلتا رخ دیکھتے ہی حکومت نے اپوزیشن سے راہ ورسم بڑھانی شروع کر دی۔ اعصاب کی ایک ایسی جنگ شروع ہوئی جس میں وزیر اطلاعات اپوزیشن لیڈر کے گھٹنوں کو ہاتھ لگاتے نظر آئے اور اپوزیشن رہنما اس عمل پر ان کی تذلیل کرتے رہے۔ اس کہ باوجود پرویز رشید کا انداز نہ بدلا۔ دوسری جانب طاہر القادری کی پاکستان آمد اور مال روڈ پر دھرنے کے فیصلہ نے بھی کھلبلی مچا دی۔

اس بار حکومت محتاط رہی کہ کہیں کسی غلطی کی وجہ سے قادری صاحب کو مزید شُہداء نہ مل جائیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اندرون خانہ کچھ یقین دہانیاں اور وعدے بھی ہوئے تھے جس کی وجہ سے دھرنا سحری سے قبل سمیٹ لیا گیا تھا۔
حکومت کو سب سے بڑا دھچکا اس وقت پہنچا جب قومی اسمبلی میں اسحاق ڈار کی تقریر کے دوران حکمران جماعت کے اراکین کی بڑی تعداد ناراض ہو کر واک آوٹ کر گئی۔

یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ مسلم لیگ اندرونی طور پر شکست وریخت کا شکار ہو رہی ہے۔ ان اراکین کووقتی طور پر تو منا کر واپس لے آیا گیا لیکن اب تحفظات پیدا ہوگے ہیں کہ کسی بھی وقت ان ناراض اراکین کی مدد سے حکومت کا تختہ الٹا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے قومی اسمبلی سے واک آوٹ کرنے کا نوٹس تو لے لیا ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ ابھی مزید آگے بڑھے گا۔

وزیراعظم کو یہ پیغام مل چکا ہے کہ وہ جس عمارت پر کھڑے ہیں اس کی بنیادیں کمزور ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگلے چند ہفتے اس سلسلے میں خاصے اہم ہیں جس دوران قومی منظر نامے میں خاصی گرما گرمی نظر آئے گی۔ اس سلسلے میں ستمبر تک کا عرصہ میں سرکار کا غلط فیصلہ مزید نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ طاہر القادری اور عمران خان کے ساتھ ساتھ اب حکومت کو اپنے ہی اراکین اسمبلی کے بگڑے موڈ کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Hakomati Safoon Main Darar is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 June 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.