چودھری نثار علی اور بھارتی رویہ!

وزیر داخلہ پاکستان چودھری نثار علی خان کا جموں کشمیر کے مظلوم عوام پر ظلم کی انتہاء پر بھارت کو دو ٹوک پیغام بھارت سے ہضم نہیں ہو سکا۔ بھارت پتھر کا جواب اینٹ دہشت گردی کی صورت میں دینے کا قائل ہے۔ چودھری نثار نے گھر آئے مہمان کی میزبانی سے انکار کر کے ہندو کی دھوتی کو آگ لگا دی۔ بنیااب تڑپتا پھر رہاہے

جمعرات 11 اگست 2016

Chaudhry Nisar Or Baharti Rawaiya
طیبہ ضیاء چیمہ:
وزیر داخلہ پاکستان چودھری نثار علی خان کا جموں کشمیر کے مظلوم عوام پر ظلم کی انتہاء پر بھارت کو دو ٹوک پیغام بھارت سے ہضم نہیں ہو سکا۔ بھارت پتھر کا جواب اینٹ دہشت گردی کی صورت میں دینے کا قائل ہے۔ چودھری نثار نے گھر آئے مہمان کی میزبانی سے انکار کر کے ہندو کی دھوتی کو آگ لگا دی۔ بنیااب تڑپتا پھر رہاہے۔بھارت اپنی ذلت کا جواب پاکستان اور جموں کشمیر کے بے گناہوں کے لہو سے ہولی کھیل کر دے رہاہے۔

حکومت پاکستان سے کوئی تو اٹھا جس نے بھارتی غنڈہ گردی کا منہ توڑ جواب دیا۔ ہمیں علم ہے کہ ہم بھارت کے منہ لگنے کی جسارت نہیں رکھتے۔ ہمارا ایمان،ہماری سیاسی و عسکری پالیسیاں، ہمارے مفادات ، ہماری کمزوریاں ، ہمارے احساس کمتری، ہمیں بھارت سے دو ٹوک بات کرنے میں حائل ہیں لیکن دو جرات مندانہ جملے تو بول سکتے ہیں ؟ وہ بھی ادا کرتے ہوئے ہزاروں مصلحتیں آڑے آجاتی ہیں؟سارک کانفرنس میں چودھری نثار علی خان نے بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو کرارا جواب دیتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں کشمیر میں نہتے عوام پر وحشیانہ تشدد دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے ؟ بھارت کے منہ پر اسے دہشت گرد کہنا گستاخی کے مترادف خیال کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

چودھری نثار نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہاہے۔ بھارت کی طرح پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار ہے لیکن جموں و کشمیر میں بھارت کھلی دہشت گردی کر رہاہے۔پاکستان کے وزیر داخلہ نے آئینہ دکھایا تو بھارت برا مان گیا۔ راج ناتھ اجلاس کے اختتامی سیشن میں شرکت کیئے بغیر بھارت لوٹ گیا۔ وزیر داخلہ کی جانب سے سارک کانفرنس میں شریک مہمانوں کے لیئے ظہرانہ کا اہتمام کیا گیا۔

بھارتی وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیر داخلہ سے ظہرانہ میں شرکت کے بارے میں پوچھا تو وزیر داخلہ نے روکھا سا جواب دیا کہ انہیں آج کھانا نہیں کھانا۔ بھارتی وزیر خارجہ راج ناتھ مزید بے عزتی برداشت نہیں کر سکا اور لوٹ گیا۔ ہمارے وزیر داخلہ ویسے کھاتے بھی کم ہیں اور پھر دو ٹوک خطاب کے بعد دشمن کے پہلو میں بیٹھنے کے تصور سے ہی وزیر داخلہ کی بھوک مر گئی ہو گی۔


مودی سرکار نے جو مسلمانوں کا لہو پینے کے بارے میں پاپی مشہور ہے اس بار کوئٹہ سول ہسپتال کا رخ کیا۔بے عزتی کا جواب کوئٹہ میں دہشت گردی کی صورت میں دیا۔ بھارت پاکستان میں سانحات سے ثابت کرنا چاہتا ہے کہ دہشت گرد ملک فقط پاکستان ہے ،باقی سب اس کا شکارہیں۔ پاکستانی سرکار سے پہلی مرتبہ کسی ذمہ دار شخص نے بھارتی نمائندے کے منہ پر بھارت کو دہشت گر دقرار دیا ہے۔

بھارت یہ الزام کیوں کر برداشت کر سکتاتھا۔ کوئٹہ کو ایک بار پھر لہو لہان کر دیاگیا۔ کوئٹہ سول ہسپتال میں ہولناک دہشت گردی کے واقعہ نے پاکستانی قوم کو ایک بار پھر سوگوار کر دیا۔دنیا بھر میں مقیم پاکستانی خون کے آنسو رو رہے ہیں۔ بے بسی سی بے بسی ہے۔ کوئی مسیحا کوئی چارہ ساز نہیں مل رہا ۔ ملک غیر محفوظ ہو چکا ہے۔ بلوچستان ہاتھ سے نکل رہاہے۔

سندھ میں آستین کے سانپ بیٹھے ڈس رہے ہیں۔ خیبر پختونخواہ دہشت گردی کا گڑھ بن چکا ہے۔ پنجاب میں اب بچے بھی اغوا ہونے لگے ہیں۔ دن دیہاڑے ماؤں کے ہاتھوں سے بچے چھینے جا رہے ہیں۔ پنجاب میں چھ ماہ کے دوران 900 بچے اغوا ہو چکے ہیں۔ دہشت گردی کی یہ ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے۔ سیاستدانوں کے اپنے بچے سکیورٹی دستوں کی اوٹ میں چھپے بیٹھے ہیں یا بیرون ملک موجیں مار رہے ہیں ،اور غریب بے سہارا عوام مر رہے ہیں۔

سانحہ کوئٹہ نا قابل بیان ہے۔ بچوں کا اغوا ناقابل برداشت ہے۔ حکومت پاکستان دوست ممالک کی فکر چھوڑے ،اپنے گھر کی فکر کرے۔ کبھی سعودی عرب کے مطالبات کبھی ترکی کے مسائل ، کبھی ایران، افغانستان کے معاملات۔ بھارت کی در اندازی پر کسی کو شبہ نہیں لیکن الزامات سے مسائل حل نہیں ہو ں گے۔ حکومتی اور عسکری قیادت کوایک پیج پر آنے کی ضرورت ہے۔

وزیر داخلہ چودھری نثار کی ٹون عسکری ہے جبکہ نواز حکومت کا لہجہ سیاسی مصلحت کا شکار ہے۔ جموں کشمیر کے مظالم جس نہج تک پہنچ چکے ہیں ان حالات میں پاکستان کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا۔ ملک کے اندر موجود دہشت گرد تنظیموں کا حقہ پانی بند کرنا ہو گا۔ٹار گٹ کلنگ خوفناک صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ اغوا کے واقعات قیامت خیز ہیں۔ حکومت کہاں ہے؟ جب ہم حکومت کی غیرت کو للکارتے ہیں تو حکمران اپوزیشن کا جنازہ پڑھ چکے ہوتے ہیں۔

سب اقتدار کے حریص ہیں۔سب کی اولادیں محفوظ ہیں۔ سب کے محل ہیں۔ سب کے بینک بیلنس ہیں۔ سب سیاست کو ملک کی خدمت سے منسوب کیئے ہوئے ہیں۔ چہرے تبدیل کرنے سے ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہو ں گے۔ بس اتنا فرق پڑے گا جتنا سندھ میں ایک شاہ سے دوسرے شاہ کو تبدیل کرنے سے پڑا۔ ملک بچانا ہے تو عوام اور سرکار کو ملکی مفاد کو فوقیت دینا ہو گی۔وزیر داخلہ چودھری نثار علی نے کلمہ حق ادا کرکے پاکستان کی عزت نفس کو تقویت پہنچائی۔ اللہ تعالیٰ وطن عزیز کو دشمن کے ناپاک عزائم سے محفوظ رکھے اور حکمرانوں کوہوشمندی عطا فرمائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Chaudhry Nisar Or Baharti Rawaiya is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 August 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.